عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے نہ اُس وقت استعفیٰ دیا جب خودمختاری کی قرارداد کو مرکزی حکومت نے مسترد کر دیا، حالانکہ اُس وقت موجودہ وزیر اعلیٰ اسی حکومت میں مرکزی وزیر تھے جس نے یہ قرارداد مسترد کی۔لون کا کہنا تھا کہ 5 اگست کے بعد بھی، جب ان کے 3 ممبران پارلیمنٹ ایوان میں موجود تھے، تب بھی کسی نے استعفیٰ نہیں دیا۔
انھوں نے کہا 1989 میں، فاروق عبداللہ نے اُس وقت استعفیٰ دیا جب وادی میں مکمل طور پر قانون و نظم تباہ ہو چکا تھا اور نیشنل کانفرنس کے تمام وزراء وادی چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔
لون کا کہنا تھاکہ وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کا یہ کہنا کہ وہ ریاستی درجہ بحال کرنے کے لیے استعفیٰ دے دیں گے، محض ایک اور ڈرامائی بیان ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج تک اسمبلی میں ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے کوئی قرارداد ہی پیش نہیں کی گئیجس سے وزیر اعلیٰ کی سنجیدگی صاف طور پر ظاہر ہو رہی ہے ۔
لون نے عمر عبداللہ سے مخاطب ہو کرکہا کہ ’’اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں، تو استعفیٰ دیں۔ ہم سب استعفیٰ دیں گے۔ اور جنتَر منتر پر دھرنا دیں گے۔‘‘آپ کے ارادوں کے بیانات اتنے ہی سچے ہیں جتنے آپ نے انتخابی منشور میں وعدے کیے تھے۔ لیکن میری بات یاد رکھیںیہ حکومت تاریخ میں سب سے ناکام اور غیر فعال حکومت کے طور پر دیکھی جائے گی، اور عوام کی نظروں میں اس کا انجام نفرت اور حقارت ہو گا۔اس حکومت کا واحد ہنر جھوٹ بولنا، تبادلوں کو ہتھیار بنانا، اور مخالفین کو نشانہ بنانا ہے۔