پہلگام حملے میں کوئی مقامی ملوث نہیں، تمام باہر کے تھے
مشتاق الحسن
ٹنگمرگ//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے اگر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے بعد قانون ساز اسمبلی کو تحلیل کرنا پڑے اور نئے انتخابات کرائے جائیں۔عبداللہ سرینگرسے52کلومیٹر دور گلمرگ میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔انہوں نے کہا’’میں نے ایک اخبار میں پڑھا ہے کہ ریاست کی حیثیت بحال ہو جائے گی لیکن اسمبلی انتخابات نئے سرے سے ہونے چاہئیں، انہیں کرنے دیں، انہیں کس نے روکا ہے‘‘۔عبداللہ نے کہا کہ ریاست کا درجہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا حق ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا”میں جانتا ہوں کہ یہ کہانی کہاں سے آئی ہے، مجھے معلوم ہے کہ اخبار میں کہانی کس نے لگائی ہے، یہ صرف ایم ایل اے کو ڈرانے کے لیے لگائی گئی تھی،یہ ریاست کسی ایم ایل اے یا حکومت کے لیے نہیں ہے،یہ ریاست جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے ہے اور ہم ایم ایل اے اس میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ریاست کی بحالی کے لیے ایم ایل ایز کو اسمبلی تحلیل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں تو ایسا کریں، جس دن ریاست دوبارہ قائم ہوگی، اگلے دن ہم گورنر کے پاس جائیں گے اور اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سفارش کریں گے۔وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ہمیں ڈرانے کی کوشش نہ کریں ریاست ہمارا حق ہے اور اسے واپس دو، اخبارات میں کہانیاں لگانا بند کرو‘‘۔
پہلگام حملہ
وزیر اعلیٰ نے پہلگام میں پیش آئے ملی ٹینٹ حملے سے متعلق کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوا ہے کہ اس المناک حملے میں مقامی افراد ملوث نہیں تھے بلکہ یہ پوری کارروائی غیر ملکیوں نے انجام دی۔ انہوں نے این آئی اے کی جانب سے جاری تحقیقات پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں۔منگل کو گلمرگ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہا’’پہلگام میں 26 معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے سبھی حملہ آور غیر ملکی تھے ، اور اب تک کی تحقیق میں کوئی مقامی شراکت سامنے نہیں آئی ہے ‘‘۔انہوں نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ جن دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، ان پر ملی ٹینٹوں کو پناہ دینے کا الزام ضرور ہے ، لیکن یہ عمل ممکنہ طور پر دباؤ یا زبردستی کے تحت ہوا ہوگا۔عمر عبداللہ نے کہا’’ این آئی اے نے شاید یہ بھی کہا ہے کہ گرفتار شدگان کو ملی ٹینٹوں کی مدد پر مجبور کیا گیا، لہٰذا اس وقت قیاس آرائی سے گریز کیا جانا چاہیے اور این آئی اے کو تحقیقات مکمل کرنے دی جانی چاہیے‘‘۔این آئی اے کے مطابق، پرویز احمد جوٹھار ساکن بٹہ کوٹ اور بشیر احمد جوٹھار ساکن ہل پارک پہلگام نے لشکر طیبہ سے وابستہ تین پاکستانی ملی ٹینٹوں کو حملے سے قبل موسمی ڈھوک میں پناہ دیکر، خوراک اور دیگر سہولیات فراہم کیں۔وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس حساس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور تصدیق شدہ اطلاعات ہی عوام تک پہنچائیں۔انہوں نے کہا’’ہمیں تحقیقاتی اداروں پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔ جب این آئی اے مکمل چارج شیٹ داخل کرے گی، تب ہی حقائق پوری طرح سامنے آئیں گے ‘‘۔