عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی پبلک انڈر ٹیکنگس کمیٹی نے منگل کو اسمبلی کمپلیکس سرینگر میں جموں و کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن (جے کے ایس پی ڈی سی ) سے متعلق آڈِٹ پیراز کا جائزہ لینے کے لئے ایک جائزہ میٹنگ منعقدکی۔میٹنگ کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین علی محمد ساگر نے کی اور اِس میں سیف اللہ میر، علی محمد ڈار، بلدیو راج شرما، شکتی راج پریہار، رنبیر سنگھ پٹھانیہ، شوکت حسین گنائی، سیف الدین بٹ اور تنویرصادق سمیت اراکین نے شرکت کی۔سیکرٹری اسمبلی منوج کمار پنڈتا نے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور میٹنگ کا ایجنڈا پیش کیا۔چیئرمین علی محمد ساگر نے اَپنے اِبتدائی خطاب میں جموں و کشمیر میں جاری ہائیڈروالیکٹرک اور پاور پروجیکٹوں کی تیزی سے تکمیل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ خطے میں توانائی پیدا کرنے کی وسیع صلاحیت موجود ہے لیکن اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اُٹھایا گیا۔انہوں نے تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل اور فعال کرنے کو عوامی مفاد میں ناگزیر قرار دیا۔ چیئرمین نے شفافیت اورجوابدہی کو یقینی بنانے کے لئے مؤثر آڈِٹ نظام پر بھی زور دیا اور اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ تمام متعلقہ آڈِٹ رپورٹس کمیٹی کو بروقت پیش کریں تاکہ ان پیراز کا جواب تیار کیا جا سکے۔انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ مختلف پبلک سیکٹر اِداروں کے ملازمین کی طرف سے جمع کی گئی مشترکہ عرضداشت کو محکمہ عمومی اِنتظامیہ (جی اے ڈِی) کو تبصروںکے لئے بھیجا جائے۔چیئرمین نے مؤثر پبلک سیکٹر اَنڈرٹیکنگز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کمیٹی کے ارکان اور افسران سے مکمل تعاون کی اپیل کی۔انہوں نے کہا’’یہ کمیٹی اس امر کو یقینی بنائے گی کہ عوام کو منصوبوں میں تاخیر کی وجہ سے پریشانی نہ ہو۔ اگر تاخیر ہو تو متعلقہ کمپنی یا آفیسر پر ذمہ داری عائد کی جائے گی‘‘۔دورانِ میٹنگ پرنسپل سیکرٹری محکمہ توانائی ایچ راجیش پرساد نے جموں و کشمیر میں موجودہ بجلی پیداوار کے منظر نامے کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ اُنہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ 15,000 میگاواٹ پن بجلی صلاحیت کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے صرف 3,500 میگاواٹ کا اِستعمال ممکن ہوا ہے۔کمیٹی نے کارپوریشن وار جائزہ میٹنگوںکی ضرورت پر زور دیا اور سیکٹر کو بہتر بنانے کے لئے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کیا۔ ممبران نے پاور سیکٹر سے متعلق تجاویز اور مسائل بھی اُٹھائے۔