شیخ ولی محمد
ہر سال 29 جون کو قومی سطح پر یوم شماریات کے طور پر منایا جاتا ہے ۔یہ دن ہندوستان کے مشہور ماہر شماریات واقتصادیات پروفیسر پرسنتا چندرا مہالانوبس Prof.PrasantaChandraMahalanobis کی یاد میں ان کے جنم دن کے موقع پر منایا جاتا ہے ۔اس دن ملک بھر میں مختلف سطحوں پر بہت سارے اداروں میں سمینار ،مباحثے،کانفرنس،ورکشاپس اور پیشہ ورانہ میلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں ماہر ین شماریات موجود دور میں شماریات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سماج میں شماریاتی بیداری و جانکاری پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
پروفیسر پی سی مہالانوبس 29 جون 1893 کو مغربی بنگال میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کیمبرج یونیورسٹی سے طبعیات اور ریاضی Physics and Mathematics میں اعلیٰ تعلیم پائی ۔شماریاتStatisticsمیں ان کی گہری دلچسپی تھی اور بعد میں اسی مضمون میں کمال درجے کی مہارت حاصل کی ۔چنانچہ انہیں Father of Indian Statistics کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔17 دسمبر 1931 میں انھوں نے انڈین سٹیسٹیکل انسٹی ٹیوٹ کلکتہIndian Statistical Institute Calcuta قائم کیا ۔ قومی سطح پر ڈیٹا جمع کرنے کے لئے نیشنل سیمپل سروے National Sample Survey کو متعارف کرایا ۔1950 میں سنٹرل سٹیسٹیکل آ رگنائزییش Central Statistical Organisation کو قائم کیا ۔ پروفیسر مہالانوبس 1955 سے 1967 تک پلاننگ کمیشن کے ممبر رہے ۔چنانچہ دوسرے پنج سالہ منصوبے جسے مہالانوبس پلان سے بھی جانا جاتا ہے کے دوران صنعت کاری میں انقلاب برپا ءکرنے میں اہم رول ادا کیا ۔1949 میں آ پ کو اعزازی طور پر حکومت ہند کا شماریاتی مشیر Statistical Advisor تعینات کیا گیا ۔1947 سے 1951 تک آ پ United Nations Sub-Commission on Sampling کے چیرمین رہے ۔انھوں نے سماجی ،اقتصادی،منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کے لیے بہترین شماریاتی ٹیکنیکس ایجاد کیے۔دو ڈیٹا سیٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انہوں ایک پیمانہ متعارف کرایا جسے مہالانوبس ڈسٹینسMahalanobis Distance کے نام سے جانا جاتا ہے ۔جامع منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کے لیے انہوں نے بڑے پیمانے پر Large Scale Sampling,پاءلاٹ سروے Pilot Survey جیسے شماریاتی ٹولز متعارف کیے ۔شماریاتی میدان میں ان کی قابلِ قدر خدمات کو تسلیم کرتے ہوتے حکومت ہند نے 1968 میں انہیں پدم وبھوشن ایوارڈ Padma Vibhushan سے نوازا ۔جبکہ ان کے جنم دن کو قومی یوم شماریات National Statistics Day کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا جو 2007سےباقایدگی کے ساتھ ہر سال منایا جاتا ہے ۔
ہر سال یوم شماریات کے لیے ایک خاص تھیم/ عنوان مقرر کیا جاتا ہے ۔ کوالٹی ڈیٹا کی اہمیت اور ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے United Nations Statistics Division نے اس سال جو عنوان مقرر کیا ہے وہ اس طرح ہے: Driving change with quality statistics and data for everyone
اگر شماریات کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ اس مضمون کی ابتداء 9 ویں صدی کی ابتدا میں ہوئی ہے ۔الکندی نے خفیہ تحریروں کو پڑھنے یعنی ڈی کوڈ کرنے کے لیے شماریات کا استعمال کیا ۔ہندوستانی مورخوں کا خیال ہے کہ قدیم زمانے میں شماریات کو بادشاہوں کی سائنس کہا جاتا تھا کیونکہ بادشاہوں کو بہتر طریقے پر حکومت چلانے کے لیے اپنے ملک سے متعلق حقائق اور اعداد و شمار کی ضرورت ہوتی تھی ۔بعض محققین کا خیال ہے کہ شماریات کی باقاعدہ بنیاد 1663 میں ڈالی گئی ۔شمارات دراصل ریاضی کی ایک شاخ ہے ۔اس کے ذریعے اعدادوشمار کی مجموعی تشریح ہے جو بے حد آ سان ہو جاتی ہے ۔جبکہ عام مشاہدے کے ذریعے اسے سمجھنے میں خاص دقت لگتی ہے ۔اس میں ڈیٹا یا معلومات کو حاصل کرنے کی منصوبہ بندی سے لے کر نتائج کو بیان کرنے تک کے تمام مراحل شامل ہیں ۔دور حاضر میں شماریات کی اہمیت کو ہر سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی شعبے میں شماریات کی اہمیت کو سمجھے بغیر تیز رفتار ترقی ممکن نہیں ،نہ ہی کوئی تحقیق شماریات کے بغیر مکمل کی جاسکتی ہے ۔اب شماریات صنعت ،کامرس،سیاسیات،تجارت،طبیعات،کیمیاء،معاشیات،ریاضی،حیاتات،نباتیات،نفسیات،فلکیات،وغیرہ میں تمام مضامین کا جامع علم حاصل کرنے کے لیے ایک مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔یہ شعبہ دیگر شعبوں کے ساتھ مشترکہ تحقیقی منصوبوں کے ذریعے علمی تحقیق کے فروغ میں ایک مؤثر کردار ادا کر رہا ہے ۔شماریاتی طریقہ کار اور تجزیات اکثر تحقیقی نتائج کو منظر عام پر لانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں ۔اعددوشمار کے ذریعے ہی فی کس آمدنی ،بے روزگاری اور آ بادی میں اصافہ یا کمی کی شرح ،رہایشی،طبی،تعلیمی سہولتوں کی موجودہ حیثیت کا تعین ممکن ہے ۔کسی بھی کاروبار کی تمام سرگرمیاں شماریاتی معلومات پر ہی مبنی ہوتی ہے ۔اعدادوشمار کے ذریعے گاہکوں کی خواہشات کے مطابق پیداواری منصوبہ بندی کا عمل بہتر بنایا جا تا ہے ۔یہی نہیں مصنوعات کا معیار بہتر بنانے کے لیے بھی اعدادوشمار بنیاد بنتے ہیں ۔نیشنل انکم اکاؤنٹس اور کثیر المقاصد اشارے تیار کرنے کے لیے مالیات اور معاشیات کے ماہرین شماریات کا استعمال کرتے ہیں ۔
اب جبکہ شماریات کی غیر معمولی اہمیت اور ضرورت عیاں ہے تو وقت کے اس اہم تقاضے کو مدنظر رکھتے ہوئے شماریات کی بیداری اور جانکاری کو عام کیا جائے ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اعدادوشمار/ ڈیٹا خود بولتے ہیں ،وہ کسی تبصرے یا تشریح کے محتاج نہیں ہوتے ۔دور حاضر میں اگر چہ شماریاتی ٹولز اور ٹیکنیکس کا استعمال موثر اور جامع منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کے لیے بہت ہی مفید ہیں تاہم اگر اعدادوشمار حقائق پر مبنی نہ ہو تو شماریات کے تعلق سے یہ مشہور قول صحیح ثابت ہو سکتا ہے ” جھوٹ کی تین قسمیں ہیں ،ایک جھوٹ ،دوسراپرلے درجے کا جھوٹ اور تیسرا شماریات”. لیکن اگر شماریات کو ہینڈل کرتے وقت حقائق اور سچائی پر مبنی ڈیٹا کااستعمال کیا جائے تو غلط اور جھوٹے نتائج سے بچا جاسکتا ہے ۔پروفیسر مہالانوبس کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے آ ج ہم19 ویں یوم شماریات مختلف سطحوں پر منا رہے ہیں تو اس دن کا یہی تقاضا ہے کہ سرکاری ادارے ہو یا غیر سرکاری تنظیمیں، ہر جگہ ڈیٹا بینک Databank قائم کیے جانے تاکہ ضرورت کے مطابق منصوبہ بندی کے لیے اعدادوشمار آسانی کے ساتھ دستیاب ہوں ۔اور ساتھ ہی ڈیٹا سے منسلک اہلکاروں کی شماریاتی قابلیت و مہارت کے لیے تعلیم وترتیب کا معقول انتظام کیا جائے ۔
[email protected]>
���������������