عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//ممبر پارلیمنٹ اننت ناگ راجوری میاں الطاف احمد نے منگل کو ٹیگور ہال سرینگر میں دو روزہ گوجری ثقافتی کانفرنس کا اِفتتاح کیا۔ یہ تقریب جموں و کشمیر اکیڈیمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجز کے زیر اہتمام منعقد ہوئی جس میں جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے قبائلی ادیبوں، شعرأ اور فنکاروں نے شرکت کی۔تقریب میں ممتاز شخصیات جن میں رُکن اسمبلی اِنجینئر خورشید احمد، چیف ایڈیٹر گوجری ڈاکٹر جاوید راہیؔ اور سابق ڈائریکٹر دُوردرشن سرینگر جی ڈی طاہر شامل تھے، نے صدارتی نشست پر شرکت کی۔میاں الطاف احمد نے اَپنے صدارتی خطاب میں گوجری زبان کی ثقافتی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے جموں و کشمیر کی تیسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان قرار دیا۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ گوجری زبان کو ہندوستانی آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل کیا جائے اور اِس معاملے کو مرکزی حکومت کے ساتھ اُٹھانے کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ گوجر کمیونٹی ریاست کے ہر ضلع میں موجود ہے اور گوجری شعرأ، محققین اور فنکاروں کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ انہوں نے جموںوکشمیر کلچرل اکیڈیمی کی جانب سے طویل وقفے کے بعد اس اہم ثقافتی ایونٹ کے اِنعقاد کو سراہا اور اُمید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس گوجر کمیونٹی میں علاقائی و ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دے گی۔اس موقع پر انجینئر خورشید احمد نے اپنے خطاب میں گوجر و بکر وال کمیونٹی کے روایتی علم و ورثے کی دستاویزی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا اور ٹرائبل ریسرچ انسٹی چیوٹ اور جموںوکشمیر کلچرل اکیڈیمی سے اس سلسلے میں فوری اقدامات کی اپیل کی۔جی ڈی طاہر نے کشمیر یونیورسٹی اور جموں یونیورسٹی میں گوجری زبان کے شعبے قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اِس تاریخی زبان کے تحفظ کے لئے اِدارہ جاتی کوششوں کو ناگزیر قرار دیا۔ڈاکٹر جاوید راہی نے اِستقبالیہ خطاب میں بتایا کہ اِس کانفرنس میں ریاست کے مختلف علاقوں سے 200 سے زائد گوجری ادیب، شاعر اور فنکار شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریب قبائلی طبقات کو اَپنی اَدبی و ثقافتی خدمات اور درپیش چیلنجوں پر اظہارِ خیال کا پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔افتتاحی سیشن کی نظامت کے فرائض معروف گوجری ادیبہ نسیم اختر نے اَنجام دی جب کہ مشہور لوک گلوکار محمد رفیع (شوپیاں) نے حضرت میاں نیام الدین لارویؒ کے سحر فیاں سوز و جذب کے ساتھ پیش کئے ۔افتتاحی سیشن کے بعد تحقیقی مقالات کا سیشن منعقد ہوا جس کی صدارت نامور سکالر پروفیسر ایم کے وقار اور ایم منشا خاکی نے کی۔ اس دوران مولوی محی الدین اور ابراہیم مصباحی نے گوجری زبان و ادب سے متعلق مختلف پہلوؤں پر مقالے پیش کئے۔