عظمیٰ نیوز سروس
غزہ//غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، وسطی غزہ کی صلاح الدین اسٹریٹ پر اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوںکی تعداد 24 ہوگئی۔غیر ملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت کا
سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بمباری کی۔ اسرائیلی بمباری سے درجنوں فلسطینی زخمی بھی ہوئے ۔رپورٹس کے مطابق 20 ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 56 ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ لیو کا کہنا تھا کہ دنیا غزہ کے مصائب کو فراموش نہ کرے ۔پوپ لیو نے دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہیں، ایران امریکہ اسرائیل جنگ کے دوران دنیا غزہ کے مصائب کو فراموش نہ کرے ، اس صورتحال میں دیگر خطوں کو فراموش کیا جارہا ہے ۔خطاب میں پوپ لیو نے وسیع جنگ کے خطرے سے بھی خبردار کیا، انھوں نے کہا کہ غزہ میں روزانہ سیکڑوں افراد جاں بحق، زخمی ہورہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ قوموں کو اپنے مستقبل کو امن کی کوششوں سے ترتیب دینے دیں، تشدد اور خونی تنازعات سے قوموں کے مستقبل کوترتیب نہ دیں۔پوپ لیو نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ جنگ کو روکیں، ایسا نہ ہو کہ جنگ ایسی جگہ پہنچ جائیں جہاں سے واپسی مشکل ہو۔ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ہاتھوں یرغمال شہریوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی حکومت سے اہم مطالبہ کر دیا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں یرغمال شہریوں کے اہل خانہ نیتن یاہو حکومت سے فلسطینی سرزمین پر جنگ ختم کرنے اور اپنے پیاروں کی واپسی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے فارم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے میں غزہ کو بھی شامل کرنا چاہیے ۔فورم نے کہا کہ ہم نتین یاہو حکومت سے فوری طور پر مذاکرات میں شامل ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں جو تمام یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا، اگر وہ ایران کے ساتھ جنگ بندی کرسکتے ہیں تو وہ غزہ میں بھی جنگ ختم کر سکتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ یہ ناقابل تصور ہے کہ ایران میں آپریشن اور تباہ کن دھچکے کے بعد اسرائیل غزہ کی دلدل میں دھنسنے کی طرف لوٹ جائے گا، یہ تمام منطق اور ہر اسرائیلی مفاد کے خلاف ہے ۔‘تمام یرغمالیوں کی واپسی کو محفوظ بنانے کیلیے ایران میں آپریشن کا فائدہ اٹھائے بغیر ختم کرنا ایک سنگین سفارتی ناکامی ہوگی۔ اسرائیلی حکومت کا فرض ہے وہ موقع سے فائدہ اٹھائے ۔’