عظمیٰ نیوز سروس
شمال مشرق کے بعد اڈیشہ میں زبردست سیلاب کی وجہ سے 50 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہو چکے ہیں۔ بالاسور ضلع کے سورن ریکھا ندی میں اچانک پانی کی سطح میں اضافہ کی وجہ سے 17سے زائد گائوں سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں۔ دراصل پڑوسی ریاست جھارکھنڈ میں شدید بارش کے بعد چانڈل ڈیم سے اچانک پانی چھوڑے جانے کے بعد بالاسور کی یہ حالت ہوئی ہے۔ افسران کے مطابق بھوگرائی، بلیاپال، بستا اور جلیشور نوٹیفائیڈ ایریا کونسل (این اے سی)کے 3 بلاکز کے 17 گرام پنچایت علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے نشیبی اور سیلاب زدہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو الرٹ رہنے اور صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں قریبی پناہ گاہوں میں جانے کے لیے تیار رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفس کے ذرائع نے بتایا کہ راج گھاٹ پر سورن ریکھا ندی کے پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔ حالانکہ اب بھی خطرے کے نشان 10.36 میٹر کے مقابلے 11.9 میٹر پر برقرار ہے۔ افسران نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پانی کی سطح میں مزید کمی آئے گی، کیونکہ جھارکھنڈ میں ندی کے بالائی کیچمنٹ ایریا میں زیادہ بارش نہیں ہوئی ہے۔ دوسری جانب بالاسور ضلع کے کلکٹر سوریہ ونشی میور وکاس نے بلاک ڈیولپمنٹ آفیسرز (بی ڈی او) اور تحصیلداروں کو ہدایت دی کہ ضرورت پڑنے پر سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے تیار رہیں۔
ساتھ ہی افسران کو صورتحال پر نظر رکھنے اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔اس دوران چیف ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسر (سی ڈی ایم او)کو ضروری ادویات کا مناسب اسٹاک رکھنے اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو یقینی بنائے رکھنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی سپرنٹنڈنگ انجینئر (آبپاشی)کو چانڈِل ڈیم کے تمام دروازوں کا مکمل معائنہ کرنے اور تمام ضرروری احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پانی کی سطح پر 24 گھنٹے نگرانی رکھنے کو کہا گیا ہے۔ سول سپلائی آفیسر(سی سی او)کو خوراک اور ضروری سامان کی تیاری کے لیے کہا گیا ہے۔ علاوہ ازیں تمام ملازمین کی چھٹیاں اگلے حکم تک کے لیے منسوخ کر دی گئی ہیں اور سرکاری افسران کو بغیر پیشگی اجازت کے ہیڈ کوارٹر نہ چھوڑنے کی سخت ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔