ایڈوکیٹ کشن سنمکھ داس
عالمی سطح پر دو ملکوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری جنگ کے پس پردہ قوتوں کو ہر کوئی جانتا ہے، کیوں کہ کسی بھی ملک کے لیے اتنی طاقت کے ساتھ اپنے طور پر طویل جنگ لڑنا ممکن نہیں، حالانکہ سب جانتے ہیں کہ ان جنگوں کے پیچھے کون سی قوت کھڑی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ان طاقتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی حیثیت کو ایک طرف چھوڑ کر جنگ بندی کو ترجیح دیں، معاملے کو مزید پیچیدہ کرنے کے لیے دو قدم آگے پیچھے ہو جائیں، ورنہ اگر کوئی ملک جوہری ہتھیاروں کا استعمال شروع کر دے تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ جائے گی، جس کا امکان ہیروشیما ناگاساکی سے بھی زیادہ خوفناک ہو سکتا ہے۔ اس
لیے اقوام عالم چاہئے کہ وہ کسی کی اندھی حمایت نہ کریں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمت کا راستہ تلاش کریں اور اسرائیل،حماس، روس، یوکرین اور دیگر کئی ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لئے آگے آئیں تاکہ پوری دنیا میدان جنگ نہ بن جائے،دیکھا تو یہی جارہا ہے کہ کچھ ممالک کھلے عام ایک گروہ کی حمایت کر رہے ہیں اور کچھ ممالک دوسرے گروہ کی حمایت کر رہے ہیں۔نتیجتاًعالمی امن قائم نہیں ہورہا ہے۔ ظاہر ہے اگر موجودہ جدید دور میں کسی بھی جنگ میں ایٹمی ہتھیار استعمال ہوئے تو پوری دنیا ہل جائے گی۔ اگرمیڈیا میں دستیاب معلومات کی مدد سے بات کریں تو اسرائیل ایران فوجی تنازع خطرناک موڑ پر پہنچ گیا ہے اور دنیا دو گروہوں میں تقسیم کی طرف بڑھ رہی ہے۔
اسرائیل ایران کے درمیان جاری جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان 13-14 جون 2025 کو شروع ہونے والی فوجی محاذ آرائی اب شدت اختیار کررہی ہے۔ تہران میں جوہری تنصیبات اور فوجی اڈوں پر اسرائیل کی جانب سے کئے گئے فضائی حملوں نے ایران کو بھاری نقصان پہنچایا، جب کہ ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئےاُس کا غرور پاش پاش کردیا ہے۔گویا اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازعہ ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ چنانچہ پیر کی شام کو اسرائیل نے ایک بار پھر وسطی ایران پر فضائی حملہ کیا۔ جبکہ ایران نے بھی اسرائیل پر اب تک تقریباً 400 سے زائدبیلسٹک میزائل فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک خبر کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ خامنہ ای کے خاتمے سے خطے میں امن آئے گا۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعہ مسلسل ساتویں روز بھی جاری ہے۔ اسرائیل نے پیر کی شام کو وسطی ایران پر فضائی حملہ کیا۔ اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے دارالحکومت تہران میں قومی ٹی وی نیوز چینل اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (IRIB) کی عمارت پر بم گرائے۔ واقعہ کے وقت ٹی وی اینکر لائیو شو کی میزبانی کر رہے تھے۔ وہ بم دھماکے سے بال بال بچ گئی۔ واقعے کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی، جس میں اینکر کو اسٹوڈیو سے بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔
قارئین! اگر ہم بگڑتی ہوئی اسرائیل ایران جنگ کو سمجھنے کی کوشش کریں تو اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ اپنے عروج پر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ جاری ہے، اسرائیل نے ایران پر ایک بڑا حملہ کیا، جس میں ایران کی ایٹمی تنصیبات اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اسرائیل کے حملے کا جواب دینے کے لیے آپریشن سچا وعدہ شروع کر دیا، جس کے تحت ایران نے پہلے ہی روانڈ میںاسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے، اسرائیلی فوج نے اپنے شہریوں سے محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی اپیل کی ہے، اسی دوران اتوار کو ایک بار پھر اسرائیلی آسمان پر ایرانی میزائلوں کی بارش ہوئی، جب کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ جاری ہے، ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائلوں کی آوازیں آ رہی ہیں۔ یروشلم میں سنا جاتا ہے، جب کہ کئی ویڈیوز میں تل ابیب اور یروشلم کے آسمان پر میزائل دیکھے جا رہے ہیں اور ان میں سے کئی کو اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے روک دیا ہے۔ایران نے شیراز شہر سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کر دی ہے، جس کی وجہ سے شمال میں حیفہ سے لے کر جنوب میں اییلات تک تقریباً پورے اسرائیل میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ تل ابیب، یروشلم، بیئر شیوا، حیفہ اور دیگر درجنوں شہروں میں فضائی حملے کے سائرن سنے گئے۔ آر ٹی انٹرنیشنل کی ایک پوسٹ کے مطابق، ایران کے حملوں کے بعد شہر حیفہ میں زبردست آگ دیکھی گئی۔ اس نے نامعلوم اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے میں اب تک چار افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ایران کا منظر بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ تہران کی تصاویر میں رات کے آسمان میں ایندھن کے ڈپو میں آگ کے شعلے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ آگ اسرائیل کی جانب سے ایران کے تیل اور گیس کے شعبے پر حملوں کے بعد لگی، جس سے عالمی معیشت اور ایرانی ریاست کے کام کاج کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔ حیفا شہر کے اسکائی لائن پر میزائل دیکھے گئے جس سے وہاں کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایران بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کرتا رہا اور اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم ان میزائلوں کو فضا میں ہی روکنے میں مصروف تھا۔بندرگاہ کے کیمیکل ٹرمینل پر شرپنل گرا اور کچھ دوسرے میزائل آئل ریفائنری پر گرے، لیکن بندرگاہ کی تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ یہ ریفائنری بندرگاہ سے کچھ فاصلے پر بتائی جاتی ہے۔ حائفہ بندرگاہ شمالی اسرائیل میں واقع ایک بڑی بین الاقوامی بندرگاہ ہے، جو جنوب کی نسبت نسبتاً کم غیر مستحکم علاقہ ہے۔ یہ ملک کی درآمدات اور برآمدات دونوں کے لیے ایک اہم بندرگاہ ہے۔ ایران کی جانب سے مسلسل دوسری رات اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغے جانے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حیفا آئل ریفائنری کو براہ راست نشانہ بنایا گیا جس سے شمالی بندرگاہی شہر کے قریب زبردست آگ لگ گئی، میزائل حملہ حیفہ کے قریب تمرا میں رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس سے تین افراد ہلاک اور کم از کم 14 زخمی ہوئے۔ اسرائیل اور ایران نے اتوار کی رات ایک بار پھر ایک دوسرے پر حملہ کیا جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی صدر نے کہا کہ تنازع کو آسانی سے ختم کیا جا سکتا ہے، انہوں نے تہران کو خبردار بھی کیا کہ وہ کسی امریکی ہدف پر حملہ نہ کرے جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران میں حملوں میں واشنگٹن کا کوئی ہاتھ نہیں۔ تاہم تہران نے امریکا پر اسرائیلی حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اتوار کو عمان میں ہونے والے جوہری مذاکرات کو منسوخ کر دیا ہے۔لہٰذا اگر ہم تجزیہ کرلیں تو پتہ چلے گا کہ اسرائیل ایران فوجی تصادم ایک خطرناک موڑ پر پہنچ چکا ہے۔ دنیا دو بلاکوں میں تقسیم ہونے کی طرف بڑھ رہی ہے، تیسری عالمی جنگ کا راستہ ہے؟ اسرائیل ایران جنگ میں ایٹمی ہتھیاروں کی بحث پر دنیا خوفزدہ ہے۔ اسرائیل اور ایران دونوں کے پیچھے کھڑی قوتوں کی اندھی حمایت کو روکنا اور معاہدے کے ذریعے فائر بندی کرنا ضروری ہے، ورنہ یہ آگ مشرق وسطیٰ سے پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔
رابطہ۔9359653465
[email protected]>