Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

نظام کی خرابی اسبابِ بُربادی ہے! | جرائم کے سد باب اور قانون کی حکمرانی کو موثر بنانےکی ضرورت حال و احوال

Towseef
Last updated: June 20, 2025 11:33 pm
Towseef
Share
13 Min Read
SHARE

محمد امین اللہ

ہم جس زمین پر بود و باش کرتے ہیں وہ نظام شمسی کا ایک سیارہ ہے جو ہزاروں سالوں سے اپنے سورج کے گرد محوِ گردش ہے ۔ یہ زمین اپنے محور پر 24 گھنٹے میں ایک چکر مکمل کرتی ہے جس سے دن اور رات ہوتے ہیں ۔ 365 دنوں میں اپنے مدار کا چکر مکمل کرتی ہے جس سے موسموں کی تبدیلی ہوتی ہے یہ مقررہ نظام گردش اس زمین کی بقا کی ضمانت ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’یہ سورج اور چاند کو اک نظام کے ماتحت کیا ہے ۔ یہ ستارے اور شجر سب سجدہ ریز ہیں ۔ آسمان کو بلند کیا اور میزان قائم کر دیا اور میزان میں خلل نہ ڈالو ۔‘‘( سورہ الرحمٰن) ۔قیامت اس دن برپا ہو جائے گی اور سب کچھ تباہ ہو جائے گا جب یہ نظام کائنات غیر متوازن ہو جائے گا ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’آسمان پھٹ جائے گا اور ستارے بے نور ہو جائیں گے ۔ اور سمندر جل اٹھے گا ۔‘‘( سورہ انفطار) ۔قیامت کے برپا ہونے کی علامت کائنات کے نظام کے درہم برہم ہو جانے کا بیان قرآن مجید کے متعدد سورتوں میں بیان کیا گیا ہے ۔ دیگر مذاہبِ کی آسمانی کتب اور صحیفوں میں بھی اسی طرح کے واقعات کے وقوع پذیر ہونے کا ذکر ہے ۔ سائنس دانوں کا بھی کہنا ہے کہ ۔ There will be a big blast which will destroy this universe.ایک زور دار دھماکہ ہوگا جو پوری کائنات کو تباہ کر دے گا ۔ ہم طبیعات میں مطالعہ کر چکے ہیں کہ تمام نظام فلکی جو اپنے اپنے محور میں گردش کرتے ہیں ان کے درمیان ایک متوازن نپا تلا ٹقل کشش یعنی Gravitational force ہے جو ان کو ایک دوسرے سے ٹکرانے نہیں دیتی ۔ یہی قوت کشش جب اپنی قوت کھو دے گی تو قیامت برپا ہو جائے گی ۔اللہ نے ہر شے کی بقا کو توازن سے مشروط کر دیا ہے ۔ چاہے وہ انسان کا جسم ہو یا معاشرے کی بقاء ہو یا کسی ملک یا ریاست کی سلامتی ہو سب کے سب توازن سے مشروط ہے ۔ جس کا ذکر فرداً فرداً کروں گا ۔

اگر انسانی جسم کی بناوٹ پر غور کریں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس کے دو حصے ہیں ایک اعضائے جسمانی Organs of the body دوسرا نظام جسمانی System of the body. اعضائے جسمانی میں آنکھ ، زبان ، کان ، ناک ، ہاتھ ، پیر اور شرم گاہ شامل ہیں ۔ یہ بھی مشاہدے میں ہےکہ ایک اندھا، گونگا ، بہرا لولا ، لنگڑا اور خسرا زندہ رہتا ہے ،ان اعضاء پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں قدرت بخشی ہے کہ ہم ان کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کریں یا فرمان خداوندی کے مطابق یا اپنے خواہش نفس کے مطابق ۔

نظام جسمانی میں نظامِ انہضام ، نظام دوران خون ، نظام تنفس ، نظام اخراج یا گردے اور بول براز کا نظام ، نظام استخوان اور نظام اعصاب یہ نظام جسمانی ہیں ،ان میں سے کسی ایک پر بھی اللہ نے ہمیں اختیار نہیں دیا ہے اور ان میں سے اگر کوئی ایک بھی خراب ہو جائے تو آدمی قریب المرگ ہو جاتا ہے صرف آگر نظام انہضام بگڑ جائے تو دنیا بھر کی بیماریاں لاحق ہونے لگتی ہیں کیونکہ جسم کی تمام ضروریات کے لئے ہر چیز اسی نظام میں تیار ہوتی ہے ۔ اس کے بگڑتے ہی تمام نظام جسمانی میں خلل واقع ہوتا ہے ،اسی لئے حکماء کسی بیماری کے علاج میں سب سے پہلے نظام انہضام کو درست کرنے کی دوا دیتے ہیں ۔

جس طرح اللہ تعالیٰ نے کائنات کی بقاء کے لئے ایک گردشی ضابطہ وہ اصول مقرر کر دیا ہے، اسی طرح انسانی صحت کے لئے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے روزہ مرہ کے ضوابط اور اصول بھی بتا دیئے ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سادہ زندگی اور خوراک کو صحت کا ضامن قرار دیا اور سونے جاگنے کے اوقات بتائے اور بیماری کی صورت میں نبی امّی نے دوائیں بھی بتلائیں جو طب نبوی کی صورت میں موجود ہے ۔ اللہ نے جہاں بیماریاں پیدا کیں وہیں ہر بیماری کی دوا بھی پیدا کئے۔ دنیا کی صحت مند قومیں انہیں اصولوں پر عمل کر کے آج دنیا کے ہر میدان میں رہنمائی کر رہی ہیں ۔ مگر وائے ناکامی مسلمانوں کی اکثریت آج ایک بیمار قوم میں شمار ہوتی ہے ۔ یہ رات دیر گئے تک جاگتی ہے اور دن چڑھے تک سوتی ہے جو صحت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے ۔

اب اگر معاشرے کی بات کریں تو اس کی رہنمائی اور متوازن رکھنے کے ذمّہ دار جو عناصر ہیں وہ پہلے نمبر پر دینی اور عصری تعلیم دینے والے اساتذہ ہیں جو آج کل ایک کاروباری ذہنیت کے ساتھ چند گھنٹوں کی ڈیوٹیاں دے کر خود کو فارغ کر لیتے ہیں جس سے نسل نو کی آبیاری ممکن نہیں ۔ دوسرے نمبر پر مذہبی پیشوا ہیں جو قرآن و سنت کی درست تعلیمات دینے کے بجائے پوری امت کو فروعی اور مسلکی اختلافات میں الجھا کر شدت پسندی کے راستے پر ڈال چکے ہیں اور مسلم معاشرے میں قتل و غارتگری عام ہے ۔ یہود ونصاریٰ اور اہل ہنود کے علماء ، پادریوںنے تو مخالف عوام بالعموم اور مسلمانوں کا با لخصوص نشانہ بنانا مذہبی فریضہ قرار دیدیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں یہود ونصاریٰ اور اہل ہنود کے اتحاد خبیثہ نے مسلمانوں کا قتل عام شروع کر رکھا ہے ۔ تیسرا اہم عنصر معالجین کا ہے جو اب مسیحائی کرنے کے بجائے دوا بنانے والی کمپنیوں کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اگر مریض اچھا ہو جاتا ہے تو اس کے گھر والے مقروض ہو جاتے ہیں ۔ غریب ملکوں کے ڈاکٹر تو صرف نبض پکڑنے کا ہزاروں روپے فیس لیتے ہیں ۔ ملک تو انصاف پر قائم رہتا ہے مگر آج منصفوں کا کردار قابلِ ملامت بن چکا ہے ،سبزی منڈی کی مہنگی سبزیاں خریدنا مشکل ہے مگر اپنے حق میں فیصلہ خریدنا آسان ہے ۔

اب ملک اور ریاست کو قائم رکھنے والے نظام یا اداروں کی بات کی جائے تو وہ یہ ہیں ۔ عدلیہ جو ملک میں عدل و انصاف کی ضامن ہے جس کی شفافیت سے ریاست کی عوام کو عدل و انصاف کی فراہمی ممکن ہے ۔ دوسری عالمی جنگ میں جب لندن پر جرمنی کے سیکڑوں طیارے بمباری کرکے اینٹ سے اینٹ بجا رہے تھے تو برطانیہ کے وزیر جنگ نے وزیراعظم چرچل سے کہا کہ اب شاید ملک کا بچنا محال ہے تو چرچل نے پوچھا یہ بتاؤ ہماری عدلیہ کا کیا حال ہے؟ وزیر جنگ نے کہا کہ اس حال میں بھی ہماری عدلیہ درست فیصلے کر رہی ہے تو چرچل نے کہا نہ گھبراؤ ہمارا ملک سلامت رہے گا ۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیر مسلم کی حکومت قائم رہے گی، اگر وہاں لوگوں کو انصاف ملتا ہو۔ مگر مسلمان کی حکومت قائم نہیں رہ سکتی جہاں انصاف نہیں ہوتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جہاں طبقاتی فیصلے ہوتے ہیں۔ ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش ان ممالک میں امیر و غریب کے لئے فیصلے کا میعار الگ الگ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں جرائم کی شرح زیادہ ہے اور جہاں بھی یہ کیفیت ہوگی وہاں یہی صورت حال پیدا ہو جائے گی ۔

عدلیہ کے بعد مقننہ ہے جو ایک قانون ساز ادارہ ہے، جہاں ملک اور ریاست کو چلانے کے لئے قانون سازی ، بجٹ ، ترقیاتی اور عوام کے فلاح و بہبود ، صحت و تعلیم اور دفاع کے منصوبے بنائیں جاتے ہیں اور جمہوری ملکوں میں منتخب نمائندوں پر مشتمل حکومت یہ سب کام کرتی ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ غریب ملکوں میں منتخب نمائندوں کی اکثریت ذاتی مفادات کو اولیت دیتی ہے جس میں برصغیر کے نمائندے شامل ہیں ۔ جس سے عوام میں بے چینی اور با لآخر انقلاب کی صورت پیدا ہو جاتی ہے، جیسا کہ 5 اگست 2024 کو بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی ظالم اور کرپٹ حکومت کے خلاف انقلاب برپا ہوا اور اسے ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا ۔

فوج ایک ایسا منظم ادارہ ہے جو کسی بھی ملک کے نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا کلی ذمہ دار ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں فوج اپنے اصل کام سے ہٹ کر براہ راست سیاست میں بالواسط یا بلا واسطہ دخیل ہے بلکہ پاکستان میں تو براہ راست سیاست میں اور حکمرانی میں دخیل ہے ۔ جس کی وجہ سے یہاں ہمیشہ عدم استحکام رہا ہے ۔ افریقی ممالک اور مصر میں تو فوجی آمروں کی جابرانہ حکمرانی رہی ہے ۔ آج سوڈان ، عراق ، لیبیا شام یہ وہ ممالک ہیں جہاں تباہی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔ فوج کے بعد پولیس کا ایک ایسا ادارہ ہے جو پورے ملک میں امن و امان اور جرائم کے سد باب کرنے ، قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی ذمہ دار ہے۔اور بیرونی سازشوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے حساس اداروں کی معاونت کرتی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بر صغیر ہند و پاک اور بنگلہ دیش میں پولیس کو دیکھتے ہی لوگ عدم تحفظ کا شکار ہو جاتے ہیں ،یہ جرائم کے سد باب اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے بجائے قانون شکن مجرموں کو رشوت کی بنیاد پر سرپرستی کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان ملکوں میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے ۔ دوسری جانب اس ادارے کو سیاست سے دور رہنا چاہیے مگر حقیقتاً ان ملکوں میں پولیس سیاست دانوں کی وجہ سے polarized ہو چکی ہے اور بر سر اقتدار طبقہ پولیس کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرکے اپنے مخالفین کو دبانے کا کام لیتا ہے ۔ یہ ادارے کسی بھی ملک اور ریاست کے Vital organs ہیں ۔ جب یہ خراب یا اپنے اصل کام اور فرائضِ منصبی سے ہٹ جاتے ہیں تو ملک آہستہ آہستہ عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے اور با لآخر ٹوٹ جاتا ہے ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ڈوڈہ میں دلخراش سڑک حادثہ ، وی ایل ڈبلیو از جان
تازہ ترین
جموں سرینگر شاہراہ پر رامسو میں سڑک حادثہ ، دویاتری زخمی
تازہ ترین
ریزرویشن رپورٹ سے کشمیری بولنے والے متاثر ہوسکتے ہیں:سجاد لون
تازہ ترین
کشمیر زون پولیس نے ملی ٹنسی سے متاثرہ کنبوں کے لئے ہیلپ لائن قائم کی
تازہ ترین

Related

کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
کالممضامین

وژن سے حقیقت تک:ڈیجیٹل انڈیا اور انتودیہ کا سفر اظہار خیال

July 2, 2025
کالممضامین

! ہر شعبے میں عدل وانصاف نمایاں ہو | یہی تو حسینیت کا اصل پیغام ہے سانحۂ کربلا

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?