کولگام ،کپوارہ اور پلوامہ کے کسانوں میں شدید تشویش
اظہر حسین+اشرف چراغ
کولگام،کپوارہ//ضلع کولگام کے ہوم شالی بگ علاقے میں پانی کی شدید قلت نے مقامی کسانوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ دھان کی فصل کے لیے سب سے اہم مرحلہ یعنی پنیری کی افزائش ان دنوں جاری ہے، مگر آبپاشی کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے پنیری سوکھنے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت پانی کا بندوبست کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، لیکن قدرتی آبی ذرائع مثلا ندی، نالے اور چشمے تقریبا خشک ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی محنت رائیگاں جا رہی ہے۔کسانوں نے محکمہ آبپاشی اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور علاقے میں پانی کی فراہمی یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو دھان کی پوری فصل تباہ ہو جائے گی، جس سے انہیں ناقابلِ تلافی مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ادھر کپوارہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ندی نالو ں میں پانی کی سطح میں نمایا ں کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے پورے ضلع میں جہاں پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے وہیں پر ضلع کے کنڈی علاقوں میں خشک سالی کی وجہ سے کھیت اور کھلیان سوکھ گئے اور دھان کی پنیری راکھ بن گئی ۔کنڈی علاقوں کے لوگو ں کا کہنا ہے امسال موسم سرما میں برف باری نہ ہونے کی وجہ سے یہا ں کے ندی نالوں میں پانی کی سطح نہیں بڑھ گئی۔ضلع کے ہندوارہ ،چوگل ،ہایہامہ ،گزریال ،دردپورہ،زرہامہ ۔گلگام سمیت درجنوں علاقوں کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ امسال بارشیں اور برف باری نہ ہونے کی وجہ زرعی اراضی پر دھان کی پنیری لگانے کا کام متا ثر ہوا لیکن گزشتہ ماہ سخت بارشو ں نے یہا ں کے کسانو ں کی امیدو ں کا دوبارہ جگا دیا لیکن اب ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ پانی کے ذرائع خشک ہو رہے ہیں اور ان کنڈی علاقوں میں دھان کی پنیری سوکھ گئی۔ضلع کے بڑے اہم نالو ں میں نالہ ماوری ،نالہ پہرو ،نالہ ہایہامہ ،نالہ کہمیل ،نالہ لولاب اورنالہ ہد کی پانی کی سطح میں نمایا ں کمی واقع ہوئی ہے اور کئی علاقوں میں پانی کا سخت بحران کھڑا ہو گیا ہے ۔اس دوران ہندوارہ کے چند ایک علاقوں میں لوگو ں نے الزام لگایا کہ چوگل اور اس کے مضافاتی علاقوں میں جب پانی کا بحران کھڑا ہوتا ہے تو محکمہ آبپاشی کو فوری طور لفٹ اری گیشن پمپوںکو چالو کرنا ہوتا تاکہ ان کی زرعی ارا ضی متا ثر ہونے سے بچ جائیں ۔مقامی کسانو ں نے الزام لگایا کہ محکمہ آبشاشی نے ابھی تک بھی ان لفٹ اری گیشن پمپوں کو چالو نہیں کیا اور انہیں خدشہ ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو وہ دن دور نہیں ہیں جب ان کے کھیت سوکھ جائیں گئی ۔کسانوں نے حکومت جموں و کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر آبی وسائل کو بحال کرنے، ٹیوب ویلز یا دیگر عارضی اقدامات کے ذریعے پانی کی فراہمی ممکن بنائی جائے تاکہ دھان کی فصل بچائی جا سکے۔ادھرپلوامہ کے لاسی پورہ علاقہ میںمحکمہ دیہی ترقی کی مبینہ لا پرواہی اور غفلت شعاری کے سبب باغبانی اراضی کو سیراب کرنے والی متعدد آبپاشی ندیوں کا وجود خطرے میں پڑ جانے سے کسانوں اور کاشتکاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے علاقہ شاہورہ کے حملہ ہال ، لاسی پورہ ، ذاسو اور دیگر علاقوں میں برسوں سے آبی ذخائر اور قدرتی چشمے صفائی نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں لوگوں نے آرڈی ڈی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ علاقے میں آبپاشی نالیوں کی مرمت نہ کیے جانے کے سبب کسان میوہ باغات کی سینچائی کے لیے پانی سے محروم ہونے کے باعث کافی پریشان ہیں۔ آبادی کا کہنا ہے کہ نریگا سکیم کے تحت کوہلوں اور آبپاشی نہروں کی صفائی نہ ہونے سے علاقے میں پانی کابلا تعطل بہاو رک گیا ہے اور محکمہ دیہی ترقی نریگا سکیم کو زمینی سطح پر یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے۔لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے ان آبپاشی نالیوں کی بروقت صفائی اور تجدید و مرمت کی مانگ دہراتے ہوئے ڈپٹی کمشنر پلوامہ اور محکمہ دیہی ترقی کے اعلیٰ حکام سے مداخلت کی مانگ کی ہے۔