Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

مشرق وسطیٰ جنگ کے سائے میں ! ؔ عالمی جنگ کا خطرہ دن بہ دن بڑھ رہا ہے؟ حال و احوال

Towseef
Last updated: June 18, 2025 11:36 pm
Towseef
Share
8 Min Read
File Image
SHARE

مدثر مرچال

تقریباً ۷۰ لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا مشرق وسطیٰ دنیا کے اہم ترین جغراگیائی، سیاسی اور مذہبی خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ خطہ مختلف ادوار میں ایسی تحریکوں کا گہوارہ رہا ہے جنہوں نے عالمی سطح پر اپنے اثرات مرتب کئے، خواہ وہ سیاسی ہوں یا عسکری۔ ان تحریکوں میں 19ویں اور 20 ویں صدی کی عرب بیداری ، 1928 ء میں مصر میں ابھرنے والی اخوان المسلمون ، 1987ء میں کی فلسطینی مزاحمتی تحریک ، 1911ء کا ایرانی آئینی انقلاب اور کُرد تحریک شامل ہیں ۔

مشرق وسطیٰ متعدد بین الاقوامی تنازعات سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر جُڑا ہوا ہے، جیسے اسرائیل۔فلسطین تنازعہ، ایران و سعودی عرب کی کشمکش ، یمن شام اور عراق کی خانہ جنگیاں۔ اگرچہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی تنازعات پائے جاتے ہیں، لیکن مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بادل مسلسل طور پر منڈلاتے رہتے ہیں ۔ فی الوقت اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اس قدر شدت اختیار کر چُکی ہے کہ یہ صورتحال ایک مکمل جنگ کی طرف بڑھتی محسوس ہو رہی ہے۔

حالیہ پیش رفت :۔رواں ماہ کی ۱۳ تاریخ کو اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ایک تباہ کُن فضائی حملہ کیا ، جسے ’’آپریشن رائزنگ لائن ‘‘کا نام دیا گیا۔ اس حملے میں ایران کی اہم عسکری و سیاسی شخصیات نشانہ بنیں جن میں حسن سلمانی (کمانڈر IRGC) ، غلام علی رشید (کمانڈر ہیڈکواٹرس) اور عامر علی حاجی زادہ (ایمرجنسی ریسپانس ہیڈ) شامل ہیں۔ اس حملے میں چند نمایاں جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہو چُکی ہے۔

جواباً ایران نے بلا تاخیر اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کئے ، جس کے نتیجے میں اسرائیلی حدود میں بھی نقصان کی اطلاعات سامنے آئیں ۔ تادمِ تحریر دونوں ممالک کے مابین حملے اور جوابی حملے جاری ہیں ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیل نے اس دوران دو F35 ساخت کے جدید ترین جنگی تیارے بھی کھو دیئے ۔

ایران۔اسرائیل تعلقات ۔پسِ منظر :۔موجودہ کشیدگی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے اسرائیل اور ایران کے تاریخی تعلقات کا جائزہ لینا ضروری ہے ۔ 1979ء کے اسلامی انقلاب سے قبل ایران اور اسرائیل کے بیچ میں دوستانہ تعلقات قائم تھے۔ ایران اسرائیل کو تسلیم کرنے والے پہلے مسلم ممالک میں شمار ہوتا تھا، اور اس وقت کے ایرانی بادشاہ محمد رضا پہلوی نے اسرائیل کے ساتھ متعدد خفیہ معاہدے کئے تھے۔ ایران، اسرائیل کو تیل فراہم کرنے والا اہم ترین ملک تھا ۔

1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں سیاسی پالیسی یکسر تبدیل ہوئی۔ اسرائیل کو ایک ظالم اور قابض ریاست تصور کیا جانے لگا، فلسطین پر اس کے تسلط کو ناجائز قرار دیا گیا۔ ایران نے اسرائیل مخالف تنظیموں جیسے حماس اور حزب اللہ کی حمایت شروع کی، اور فلسطین کاز کے لئے بھرپور سفارتی و عسکری مدد فراہم کی۔ یہی وہ موڑ تھا جہاں سے ایران اور اسرائیل کے درمیان دشمنی نے جنم لیا۔

ایران پر جوہری قوت بڑھانے کا الزام:تاریخی پس منظر:۔ایران کا جوہری پروگرام دراصل 1950کی دہائی میں امریکی تعاون سے شروع ہوا۔ 1053 ء میں اس وقت کے امریکی صدر آئزن ہاور نے “Atoms for peace” پروگرام کے تحت جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو فروغ دینے کا اعلان کیا، جس کا مقصدزراعت ، توانائی اور طب جیسے شعبوں میں اس تکنالوجی کو استعمال کرنا تھا۔ 1967ء میں امریہ نے ایران کو ۵ میگاواٹ نیوکلیئر ری ایکٹر فراہم کیا اور بعدازاں ایران نے امریکہ سے ۲۰ نیوکلئر ری ایکٹر خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ کُچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ پسِ پردہ امریکہ کی لالچ یہ تھی کہ ایران کی صورت میں کمونسٹ بلاک کے خلاف مغربی ممالک کو ایک طاقتور دوست مل جائے۔ بہرکیف 1979ء کے بعد جب امریکہ مخالف اسلامی حکومت برسرِ اقتدار آئی ، تو امریکہ نے ایران کی جوہری امداد بند کر دی اور ایران کا نیوکلئر پروگرام متنازعہ ہو گیا۔

1990ء کی دہائی میں ایران نے دوبارہ اپنا جوہری پروگرام فعال کیا، جسے اسرائیل اور امریکہ نے اپنے لئے خطرہ قرار دیا۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے بھی بارہا یہ الزام لگایا کہ ایران جوہری طاقت میں اضافہ کر رہا ہے ۔ حالانکہ ایران نے ہمیشہ IAEA کے انسپیکشنز کے لئے تعاون کیا بلکہ 2015ء میں ایران اور عالمی طاقت کے درمیان ایک نیوکلئیر معاہدہ طے پایا ، جس کے تحت ایران نے یورینیم کی افزودگی کو 3.7فیصد تک محدود کردیا اور جوابی طور پر ایران پر لگی پابندیاں ختم کی گئیں ۔ 2018ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کی، جس کے بعد ایران نے دوبارہ اپنے جوہری پروگرام میںسرعت لائی اور ایران اسرائیل کشیدگی میں مزید شدت آئی۔

آئندہ امکانات : ۔ ایران کی جوہری صلاحیت میں اضافہ اور فلسطین تحریک کی حمایت اسرائیل۔ایران کشیدگی کے دو بنیادی عوامل ہیں ۔ اسرائیل کا پرانا وطیرہ رہا ہے کہ کسی بھی ملک کو ختم کرنے کے لئے اسے عالمی خطرہ قرار دیا جائے ، یہی عمل عراق کے خلاف بھی اپنایا گیا۔ ، جب کیمیائی ہتھیاروں کا الزام لگا کر اس ملک کو تباہ کر دیا گیا۔ غزہ میں اسرائیل نے نہتے بچوں اور عام شہریوں پر بد ترین بمباری کی، بنیادی سہولیات بند کر دیں اور انسانی المئے کو جنم دیا۔ اب یہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ جنگی صورتحال کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے؟ کیا مکمل جنگ کا خطرہ حقیقت بن جائے گا؟ اس کا حتمی جواب فی الحال ممکن نہیں ، لیکن اندازہ ضرور لگایا جا سکتا ہے۔

فی الوقت مکمل جنگ کا امکان کم ہے ، کیونکہ نہ اسرائیل اور نہ ایران اس تنازعے کو مکمل جنگ میں تبدیل کرنا چاہیں گے۔ اسرائیل کو غزہ، لبنان اور داخلی مسائل کا سامنا ہے جبکہ ایران بھی کسی ایسی جنگ میں الجھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا کو اس کی بقاء کے لئے خطرہ بن جائے ۔ حالانکہ اسرائیل بدستور دھمکی آمیز بیان جاری کر رہا ہے۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ موجودہ کشیدگی وقتی طور پر ڈرامائی اور سفارتی اقدام کے ذریعے تھم جائے، لیکن یہ تنازعہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوگا ۔ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی چنگاری ہمیشہ سلگتی رہے گی۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
عمر عبداللہ وندے بھارت ٹرین سے کٹرہ روانہ ہوئے
تازہ ترین
ملک میں کورونا سے متاثرہ 17164 مریض صحت یاب، فعال کیسز چھ ہزار سے کم
برصغیر
وزیر اعظم مودی نے البرٹا کی لیفٹنٹ گورنر سلمیٰ لکھانی کو کشمیر کا روایتی ’’پیرماشی ‘‘ بکس بطورِ تحفہ پیش کیا
بین الاقوامی
ہرونی بڈگام میں دلخراش حادثہ ، ٹیوب ویل میں گرنے سے 6سالہ کمسن جاں بحق، بہن کی حالت تشویشناک
تازہ ترین

Related

کالمگوشہ خواتین

خواتین اپنے مقام کا خود خیال رکھیں فکرو ادراک

June 19, 2025
کالمگوشہ خواتین

رانی لکشمی بائی اور اس کے مسلم سالار تاریخی حقائق

June 19, 2025
کالمگوشہ خواتین

! ماں کی عظمت غور طلب

June 19, 2025
کالمگوشہ خواتین

ماں| محبت کا استعارہ اور مکمل تربیت گاہ انمول رشتہ

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?