عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//قم میں جمع تہران کی سبھی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلاب کی پہلی کھیپ، جس میں، ہندوستان کے تقریباً700 شہری شامل ہیں، جن میں کشمیری طلبا کی کثیر تعداد ہے، بدھ کی صبح نو بجے مشہد کی طرف روانہ ہو گئے ۔وہ 12گھنٹے کا سفر طے کر کے ترکمانستان سے واپس وطن واپس پہنچیں گے۔دوسرا گروپ جمعرات کی صبح روانہ ہوگا۔وزارت خارجہ نے بدھ کو کہا، “یہ ‘آپریشن سندھو’ کا حصہ ہے، جو حکومت ہند کی جانب سے ایران سے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔وزارت خارجہ نے کہا ہے ایران میں مجموعی طور پر 4000شہری ہیں جن میں نصف سے زیادہ طلبا ہیں۔طلبا کے گروپ نے کہا کہ وہ بدھ کی صبح قم شہر میں بسوں میں سوار ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ مختلف کالجوں کے تقریباً 700 طلبا، جن میں زیادہ تر میڈیکل کالجوں کے طلبا ہیں، کو ایران میں ہندوستانی سفارت خانے کے اہلکار قم لائے تھے۔انہوں نے کہا “ہم میں سے بیشتر کو اب مشہد شہر کی طرف جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 12گھنٹے کے سفر کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا گیا ہے،” ۔انہوں نے کہا کہ طلبا کو ان کے کالجوں کے مطابق گروپس میں منتقل کیا جا رہا ہے۔مشہد سے انہیں ترکمانستان لے جایا جائے گا جہاں سے وہ دہلی کے لیے پروازوں میں سوار ہوں گے۔طلبا نے کہا، “ہمیں بتایا گیا ہے کہ کچھ طلبا کو دوسرے ممالک سے لے جایا جائے گا۔” میڈیا رپورٹس کے مطابق، یونیورسٹیوں کے دیگر ہوسٹلوں اور نجی رہائش گاہوں سے مزید طلبا کو نکالنے کا عمل جاری ہے۔طلبا نے بتایا کہ 700 طلبا میں سے جو اس وقت ٹرانزٹ میں ہیں، اکثریت کشمیر سے ہے۔اس ہفتے کے شروع میں، نکالے گئے 110 طلبا کی پہلی کھیپ آرمینیا کے راستے دہلی پہنچی۔یہ طلبا 17 جون کو تہران اور یریوان میں ہندوستانی مشنوں کے درمیان کوآرڈینیشن کے تحت آرمینیا میں داخل ہوئے تھے اور 18 جون کی دوپہر 2:55 بجے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے یریوان سے روانہ ہوئے اور 19 جون کی اولین ساعتوں میں دہلی پہنچے۔پیر کو تہران میں بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان اصفہان اور کئی دوسرے شہروں سے طلبا کو ان کی حفاظت کے لیے قم لایا گیا۔MEA نے انخلا میں سہولت فراہم کرنے پر ایران اور آرمینیا کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ بیرون ملک ہندوستانی شہریوں کی حفاظت ہندوستان کی ترجیح ہے۔