عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//راجدھانی دہلی میں بدھ کے روز انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت کے دور میں ہوئے مبینہ کلاس روم تعمیراتی گھوٹالے کے سلسلے میں بڑی کارروائی انجام دی۔ ای ڈی کی ٹیم نے مختلف ٹھیکیداروں اور نجی اداروں سے وابستہ 37 مقامات پر چھاپے مارے۔ ان میں راجندر نگر میں واقع ببر اینڈ ببر آرکیٹیکٹس کا دفتر بھی شامل ہے۔یہ کارروائی دہلی حکومت کے سابق وزیروں منیش سسودیا اور ستیندر جین کے خلاف دائر ایف آئی آر کی بنیاد پر کی گئی ہے، جو کہ اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی)نے درج کی تھی۔ اے سی بی نے یہ ایف آئی آر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کی منظوری کے بعد 30 اپریل کو درج کی، جس میں دونوں رہنماں پر اسکولوں میں 12,748 اضافی کلاس رومز کی تعمیر میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔ای ڈی کی چھاپہ ماری کا مقصد اس گھوٹالے میں ملوث کمپنیوں، معماروں اور ان کے سیاسی روابط کا پتہ لگانا ہے۔ حکام کے مطابق، اس گھوٹالہ کی کل مالیت تقریبا 2000 کروڑ روپے ہے۔ اے سی بی کی ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ کلاس رومز کی تعمیر کے اخراجات کو غیر معمولی حد تک بڑھا کر دکھایا گیا۔رپورٹ کے مطابق، دہلی حکومت کی جانب سے ہر کلاس روم کی تعمیر پر 24.86 لاکھ روپے خرچ دکھائے گئے، جب کہ اسی معیار کی تعمیر پر عام طور پر صرف پانچ لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔ مزید یہ کہ، جن کمپنیوں کو یہ ٹھیکے دیے گئے، ان کے تعلقات براہ راست عام آدمی پارٹی سے بتائے جا رہے ہیں۔تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا کہ بہت سے کلاس رومز مستقل ڈھانچے کے بجائے نیم مستقل ساخت میں بنائے گئے، جو کہ تعلیمی اداروں کے معیار پر پورے نہیں اترتے۔ای ڈی کی یہ تازہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب عآپ کے دونوں سابق وزرا پہلے ہی شراب پالیسی گھوٹالے اور دیگر الزامات میں قانونی کارروائیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ اب اس نئے گھوٹالے میں دونوں رہنماں کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔ای ڈی نے عندیہ دیا ہے کہ وہ چھاپہ ماری کے دوران حاصل ہونے والے شواہد کی بنیاد پر آئندہ دنوں میں پوچھ گچھ کا دائرہ وسیع کرے گی اور ممکنہ طور پر دیگر افسران اور سیاسی شخصیات کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔