عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ واپس دینا مرکز کا کوئی احسان نہیں بلکہ یہاں کے عوام کا آئینی اور جمہوری حق ہے، جس سے انہیں غیر آئینی طریقے سے محروم کیا گیا۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ سخت گیر پالیسی ترک کرے اور جموں و کشمیر کے عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے حقوق کی بحالی کا عمل فوری شروع کرے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ بدھ کو پلوامہ میں پارٹی عہدیداران کے ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ چند برسوں سے مسلسل امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ملک کی دیگر ریاستوں میں خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو چکے ہیں، مگر جموں و کشمیر کی چار خالی راجیہ سبھا اور دو اسمبلی نشستوں پر ابھی تک انتخابات منعقد نہیں کیے گئے۔ یہ رویہ جمہوری اور آئینی اقدار کے منافی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے مزید کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا ہے، اور عدالت عظمیٰ میں بھی حکومت نے یہی مؤقف اپنایا، لیکن اس پر عملدرآمد میں بلاجواز تاخیر کی جا رہی ہے۔
موصوف لیڈر نے زور دے کر کہا، ’ریاستی درجہ کی بحالی جموں و کشمیر کے عوام پر کوئی احسان نہیں بلکہ ہمارا جائز اور آئینی حق ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 5 اگست 2019 کو ہم سے جو دیگر آئینی حقوق چھینے گئے، ان کی بحالی بھی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا نظم و نسق صرف عوامی نمائندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے اور دہری حکمرانی کسی بھی صورت میں ریاست کے مفاد میں نہیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ عوامی سطح پر سرگرم رہیں اور نیشنل کانفرنس کے خلاف جاری سازشوں کا بھرپور مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا، ’قوم اور وطن کا سودا کرنے والے ضمیر فروش اور وطن فروش عناصر آج بھی سرگرم ہیں۔ ہمیں ان کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔‘