عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/بدھ کو خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کینیڈا کے دورے کے بعد واشنگٹن آنے کی دعوت دی ہے۔مسری کے مطابق، دونوں رہنماؤں کے درمیان 35 منٹ طویل فون کال ہوئی، جس میں انہوں نے بتایاصدر ٹرمپ نے وزیر اعظم مودی سے کہا کہ وہ کینیڈا سے واپسی پر امریکہ رک جائیں، تاہم وزیر اعظم نے مصروفیات کے باعث معذرت کی۔ البتہ دونوں نے جلد ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔
انہوں نے مزید کہا،دونوں رہنماؤں نے انڈو پیسیفک خطے اور کوآڈ (QUAD) میں بھارت کے اہم کردار پر بات کی۔ وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو اگلے کوآڈ اجلاس کے لیے بھارت آنے کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کر لی۔
اس گفتگو کے دوران وزیر اعظم مودی نے امریکی صدر کو واضح طور پر بتایا کہ بھارت پاکستان سے متعلق معاملات پر کسی ثالثی کو نہ مانتا ہے اور نہ کبھی قبول کرے گا۔یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا رابطہ تھا جب سے پہلگام میں دہشتگرد حملہ اور بھارت کی جوابی کارروائی ’’آپریشن سندور‘‘ہوا۔یہ فون کال اس وقت ہوئی جب جی 7 اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کی بالمشافہ ملاقات منسوخ ہو گئی کیونکہ صدر ٹرمپ وقت سے پہلے امریکہ واپس چلے گئے تھے۔
مسری نے بتایا، یہ فون کال صدر ٹرمپ کی درخواست پر ہوئی۔ وزیر اعظم مودی نے اس موقع پر 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشتگرد حملے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے، کے بعد بھارت کی جوابی کارروائی کی تفصیلات شیئر کیں۔اس حملے کی ذمہ داری پاکستان میں قائم دہشتگرد تنظیم لشکرِ طیبہ سے منسلک گروپ ’’دی ریزسٹنس فرنٹ‘‘ نے قبول کی تھی۔
مسری کے مطابق، وزیر اعظم نے کہا کہ 6-7 مئی کی رات بھارت نے صرف دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، وہ بھی انتہائی نپے تلے اور غیر اشتعالی انداز میں۔انہوں نے مزید کہا، بھارت نے واضح کیا تھا کہ پاکستان کی گولی کا جواب گولے سے دیا جائے گا۔
آپریشن سندور‘‘کے دوران بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں 9 اہم دہشتگردی کے ڈھانچوں کو تباہ کیا۔ جواب میں پاکستان نے نہ صرف بھارتی فوجی تنصیبات بلکہ شہری اور مذہبی مقامات کو بھی نشانہ بنایا، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
مسری نے انکشاف کیا کہ 9 مئی کی رات امریکی نائب صدر وینس نے وزیر اعظم مودی کو خبردار کیا کہ پاکستان بڑی جوابی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔وزیر اعظم مودی نے ان سے واضح کہا کہ اگر ایسا ہوا تو بھارت اس سے بھی زیادہ سخت ردعمل دے گا۔ 9-10 مئی کی رات بھارت کی جوابی کارروائی میں پاکستان کی کئی فضائی چھاؤنیاں ناکارہ ہو گئیں اور اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
بعد ازاں، پاکستان نے بھارت سے جنگ بندی کی درخواست کی۔مسری نے بتایا،وزیر اعظم نے کہا کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر کی گئی اور بھارت کسی قسم کی ثالثی قبول نہیں کرتا۔ اس دوران بھارت-امریکہ تجارتی بات چیت یا کسی تیسرے فریق کی ثالثی پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا، فوجی کارروائی کا اختتام دونوں ممالک کے درمیان موجودہ فوجی روابط کے ذریعے طے پایا۔مسری نے بھارت کا دیرینہ مؤقف دہراتے ہوئے کہا، “وزیر اعظم نے واضح کیا کہ بھارت نے کبھی ثالثی نہیں مانی، نہ مانتا ہے اور نہ کبھی مانے گا۔ اس پر ملک میں مکمل سیاسی اتفاق ہے۔
مسری کے مطابق، صدر ٹرمپ نے بھارت کے مؤقف کو بخوبی سمجھا اور دہشتگردی کے خلاف بھارت کی جدوجہد کی حمایت کی۔ وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو یہ بھی بتایا کہ اگر پاکستان سے کوئی بھی دہشتگرد حملہ ہوا تو بھارت اسے جنگ تصور کرے گا، اور ’’آپریشن سندور‘‘تاحال جاری ہے۔گفتگو میں ایران-اسرائیل تنازع اور روس-یوکرین جنگ جیسے عالمی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم مودی کو امریکہ مدعو کیا: خارجہ سیکریٹری مسری
