Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

خلاء میں بھارت کے آسمانی سفر کے 11سال اظہار خیال

Towseef
Last updated: June 17, 2025 11:43 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

ڈاکٹر جیتیندر سنگھ

کیرالہمیں ماہی گیروں کے پُرسکون گاؤں تھمبا میں، جہاں ایک چرچ کے صحن سے راکٹ داغے جانے کی گونج کے ساتھ ہی بھارت کا خلائی سفر شروع ہوا تھا،بہت کم لوگ تصور کر سکتے تھے کہ ملک ایک دن کائنات کی بلندیوں تک پہنچ جائے گا۔ یہ پختہ عزم کرنےکا وقت تھا، جب ستاروں تک پہنچنے کا خواب محدود ذرائع لیکن لامحدود عزائم کے ساتھ پروان چڑھایاگیا تھا۔

آج وہ خواب ایک قومی مشن میں تبدیل ہو چکا ہے اور اب جبکہ نریندر مودی حکومت کے گیارہ سال پورے ہو رہے ہیں،توبھارت کے خلائی پروگرام میں یکسر تبدیلی رونما ہوئی ہے-جو جرأت مندانہ، جامع اور عام شہریوں کی زندگیوں سے گہرا ئی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

اس کایا پلٹ کا تعلق نہ صرف راکٹ اور سیٹلائٹ سے ہے-بلکہ لوگوں سے بھی ہے۔ اس کا تعلق اِس سے ہے کہ کس طرح خلائی ٹیکنالوجی،ایک دور دراز گاؤں کے کسان سے لے کر ڈیجیٹل کلاس روم کے طالب علم تک،خاموشی سے عام زندگی میں داخل ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی دور اندیش قیادت اور محکمۂ خلا کی اسٹریٹجک قیادت میں، بھارت نے اپنے خلائی پروگرام کو ترقی، بااختیار بنانے اور مواقع کے آلے کے طور پر دوبارہ تصور کیا ہے ۔

سال 2014 سے متعارف کرائی گئی اصلاحات سے نئی راہیں ہموار ہ ہوئی ہیں ۔ سال 2020 میں ان-اسپیس کی تخلیقسے نجی کمپنیوں کو خلائی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملا، جس سے اختراع میں تیزی آئی۔ آج ، 300 سے زیادہ خلائی ٹیک اسٹارٹ اپ سیارچہ بنا رہے ہیں، لانچ گاڑیاںڈیزائن کر رہے ہیں اور ایسی ایپلی کیشنز تیار کر رہے ہیں جو زراعت، تعلیم،حفظانِ صحت اور جہازرانی کیضروریات کو پورا کرتی ہیں۔یہ اسٹارٹ اپ نہ صرف ٹیکنالوجیتیار کر رہے ہیں بلکہ وہ خاص طور پر ٹیئر 2 اور ٹیئر 3 شہروں میں نوجوان انجینئروں اور کاروباریوں کے لیے روزگار پیدا کر رہے ہیں۔ آزاد خلائی پالیسی نے خلائی خدمات کو زیادہ سستی اور قابل رسائی بنا دیا ہے، جس سےزمینی سطح پر بھی جدید ٹیکنالوجی کے فوائدپہنچ رہےہیں۔

بھارت کے سیارچے اب موسم کی پیش گوئی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس سے کسانوں کو زیادہ درستگی کے ساتھ اپنی بوائی اور کٹائی کے اوقات کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملتی ہے۔ جو علاقے سیلاب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں،وہاں سیٹلائٹ ڈیٹاپیشگی انتباہات جاری کرنے اور آفات سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے ، جس سے لوگوں کی جانیں اور ذریعۂ معاش کو بچایا جاتا ہیں ۔ طوفانوں اور خشک سالی کے دوران، ریموٹ سینسنگ حکام کو تیاررہنے اور نقصان کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ دیہی کلینکوں میں، سیٹلائٹ کنیکٹوٹی سے چلنے والی ٹیلی میڈیسن شہری مراکز میں ڈاکٹروں کو دور دراز علاقوں میں مریضوں سے مشورہ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے ، جس سے حفظانِ صحت میں فرق ختم ہوتا ہے۔ سیٹلائٹ بینڈوتھ کی مدد سے ای لرننگ پلیٹ فارم دور دراز کے دیہاتوں میں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں اوراس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ جغرافیہکی وجہ سے سیکھنے میںکوئی رخنہ نہ پڑے۔

نیویک نظام، جو کہ بھارت کا مقامی جی پی ایس نیٹ ورک ہے، اب گاڑیوں میں نیویگیشن، ٹرینوں اور جہازوں کے راستوں کا پتہ لگانے اور یہاں تک کہ ماہی گیروں کو بحفاظت ساحل پر واپس لانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زراعت میں، سیٹلائٹ ایڈوائزری کسانوں کو مٹی کی نمی، فصلوں کی صحتاور کیڑوں کے انفیکشن کی نگرانی کرنے میں مدد کرتی ہے، تاکہ زیادہ اچھےفیصلے کیے جاسکیں اور پیداوار بہتر ہوسکے۔ یہکوئی خیالیفائدے نہیں ہیں بلکہ یہ لاکھوں لوگوں کی زندگیمیں حقیقی اور واضح ترقی ہے۔

پچھلی دہائی میں شروع کیے گئے مشنوں نے عالمی توجہ حاصل کی ہے۔ منگلیان اپنی پہلی کوشش میں مریخ پر پہنچا، جس میںبھارت کی انجینئرنگ مہارت کا مظاہرہ کیا گیا۔ چندریان-3 چاند کے جنوبی قطب کے قریب اترا۔ یہ ایک ایسا خطہ ہے جس کے بارے میںیہ مانا جاتا ہے کہ یہاں پانی کی برف موجود ہے اور اس کے روور نے تجربات کیے جو مستقبل میں چاند سے متعلق مشنوں کی جانکاری دیں گے ۔ آدتیہ-ایل 1 اب شمسی طوفانوں کا مطالعہ کر رہا ہے، جس سے سائنس دانوں کو خلائی موسم اور مواصلاتی نظاموں اوربجلیکی فراہمی کے نظام پر اس کے اثرات کو سمجھنے میں مدد مل رہی ہے۔

سال2027 میں مقررہ گگن یان مشن بھارتی خلانوردوں کو خلا میں لے جائے گا ۔ لیکن عملے کی پرواز سے پہلے ہی، یہ مشن ایک نئی نسل کو متاثر کر رہا ہے۔ خلابازوں کی تربیت، حفاظتی نظام کی ترقی اور بغیر پائلٹ کی آزمائشی پروازیں ایک لہر کا اثر پیدا کر رہی ہیں جس سےتحقیق کو فروغ مل رہا ہے، صلاحیت مند افرادکو ترغیب مل رہی ہےاور قومی فخر میں اضافہ ہورہا ہے۔

مستقبل کو نظر میں رکھتے ہوئے، بھارت 2035 تک اپنا خلائی اسٹیشن-بھارتیہ انترکش اسٹیشن-بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پہلا ماڈیول 2028 میں لانچ کیے جانے کی توقع ہے اور خلائی ڈاکنگ تجربے کی حالیہ کامیابی نے اس جرأت مندانہ ہدف کے لیے درکار ٹیکنالوجیز کی توثیق کی ہے۔ یہ اسٹیشن طویل مدتی قیام اور تحقیق میں مدد کرے گا ، جس سے گہری خلائی تلاش و تحقیق اور بین سیاراتی مشنوں کے دروازے کھل جائیں گے۔

ان بڑھتے ہوئے عزائم کی مدد کے لیے، بھارت نیکسٹ جنریشن لانچ وہیکل (این جی ایل وی) تیار کر رہا ہے جو 30,000 کلوگرام کو زمین کے نچلے مدار میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں دوبارہ استعمال کے قابل مراحل اور ماڈیولر پروپلشن نظام شامل ہوں گے، جس سے خلا تک رسائی زیادہ سستی اور پائیدار ہوجائے گی۔ سری ہری کوٹا میں تیسرا لانچ پیڈ اور تمل ناڈو میں ایک نئی خلائی بندگاہ تیار کی جارہی ہے تاکہ لانچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو سنبھالا جاسکے اور تجارتی مشنوں کی مدد کی جاسکے۔

بھارت کا خلائی پروگرام بھی گہرے باہمی تعاون پر مبنی ہے۔ ناسا کے ساتھ این آئی ایس اے آر مشن زمین کے ماحولیاتی نظام اور قدرتی خطرات کی نگرانی کرے گا۔ جاپان کے ساتھ لوپیکس مشن ایک بھاری بھرکمروور سے چاند کے قطبی علاقوں کا جائزہ لے گا ۔ یہ شراکت داری ایک قابل اعتماد عالمی خلائی شراکت دار کے طور پر بھارت کے بڑھتے ہوئے قدم کی عکاسی کرتی ہے۔

لیکن خلاء صرف تلاش و تحقیق کے بارے میں نہیں ہے-یہ ذمہ داری کے بارے میں بھی ہے ۔ زمین کے گرد چکر لگانے والے ہزاروں سیارچوں کے ساتھ، خلائی ملبہ ایک سنگین تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ اسرو کا خلائی صورتحال سے متعلق آگاہی پروگرام حقیقی وقت میں ملبے کی نگرانی کرتا ہے، ٹکراؤ سے بچنے اور خلائی سرگرمیوں کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کرتا ہے۔

ملک کے کونے کونے میں خلائی ٹیکنالوجی کے اثرات نظر آرہے ہیں ۔ ہمالیائی ریاستوں میں ، سیٹلائٹ سے حاصل شدہ معلومات لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیئر کی صورتحال کی نگرانی میں مدد کرتا ہے ۔ ساحلی علاقوں میں ، یہ سمندری تحفظ اور آفات سے نمٹنے کے لئے تیاری میں مدد فراہم کرتا ہے ۔ قبائلی اور دور دراز کے علاقوں میں ، یہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے ذریعے ڈیجیٹل شمولیت کےقابل بناتا ہے ۔ یہ خاموش انقلابات ہیں-وہ تبدیلیاں جو شور شرابے کے بغیر لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتی ہیں ۔

جیسا کہ ہم اگلی دہائی کی طرف نظریں جمائے ہوئے ہیں ، اہداف بالکل واضح ہیں: 2040 تک عملے کی چاند پر لینڈنگ ، ایک مکمل طور پر آپریشنل خلائی اسٹیشن ، اور عالمی خلائی جدت طرازی میں قائدانہ کردار ۔ یہ صرف خواب نہیں ہیں-یہ ایک ایسی قوم کے لیے اسٹریٹجک تقاضے ہیں جس نے معاشرے کو تبدیل کرنے کے لیے ہمیشہ ہی سائنس کی طاقت پر یقین کیا ہے ۔

تھمبا کے سائیکل شیڈ سے لے کر مدار میں ڈاکنگ کے عمل آوری تک ، بھارت کا خلائی سفر لچیلے پن، تخیل اور انتھک کوشش سے عبارت ہے۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہر شہری ، ہر سائنسدان ، ہر خواب دیکھنے والے کی ہے ۔ اور جیسا کہ ہم یکسرتبدیلی کی حامل حکمرانی کے گیارہ سال کا جشن منا رہے ہیں ، ہم ایک ایسی قوم کا بھی جشن مناتے ہیں جو واقعی ستاروں تک پہنچ چکی ہے-اور ان کی روشنی سے اپنے گھروں کو منور کر رہی ہے ۔
(مضمون نگار مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اینڈ ٹکنالوجی، ارضیاتی سائنس،وزیرمملکت برائے برائے وزیراعظم کا دفتر،محکمہ ایٹمی توانائی، محکمہ خلاء،عملہ، عوامی شکایات اینڈ پنشن کی وزارت میں وزیر مملکت ہیں)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم کی پریس کانفرنس، ٹنگمرگ میں ماحولیاتی تباہی پر اظہارِ تشویش
تازہ ترین
شہری سہولیات کے متعلق تمام مسائل کو حل کیا جائے گا: ایس ایم سی کمشنر
تازہ ترین
ملک میں کورونا کے موجودہ مریضوں کی تعداد گھٹ کر 6483 ہو گئی، مزید 4 مریضوں کی موت
برصغیر
مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں ہندوستان کو کسی کی ثالثی منظور نہيں: مودی
برصغیر

Related

کالممضامین

کاروبار کو آسان بنانے میں ٹیکنالوجی کا کردار تجارت

June 17, 2025
کالممضامین

’مونگ دال‘ کی کاشت کا وقت! | جولائی کے دوسرے ہفتے تک زراعت

June 17, 2025
کالممضامین

زرعی زمین رہائشی کالونیوں میں تبدیل | تبدیلی کے معاشی اور ماحولیاتی اسباب

June 17, 2025
کالممضامین

بھارت کو عالمی سطح پر کھیل کود کا مخزن قوت بنانے کی سمت میں بڑھتے قدم زاویہ نگاہ

June 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?