بلال فرقانی
سرینگر // تہران یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم سینکڑوں کشمیری طلاب کو شمالی ایران اور قم میں جمع کیا جارہا ہے۔کئی طلاب نے کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ تہران میڈیکل یونیورسٹی اور شہید بہشتی میڈیکل کالجوں کے علاوہ عرق یونیورسٹی سے کشمیری اور بھارتی طلاب کو پیر کے روز دن کے 12بجے متعدد بسوں کے ذریعے قم کے شہر لیجایا گیا جہاں سے انہیں قم شہر میں ایک محفوظ مقام پر جمع کیا گیا۔ اسی طرح تہران میڈیکل یونیورسٹی کے بیشتر طلاب علموں کو اتوار کو شمالی ایران کے کچھ دیہات میں لیا گیا اور پیر کے روز مزید طلالب علموں کو بھی یہاں لایا گیا۔ان طالب علموں نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے غیر ملکی طلاب علموں کی مکمل حفاظت کرنے کی ذمہ داری نبھائی جارہی ہے اور اسی لئے صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے بھارتی طلاب کو دو شہریوں میں جمع کرنے کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ غالباً انہیں کسی دوسرے ملک سے بھارت روانہ کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے اور اس بارے میں منگل کو ہی صورتحال واضح ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ قریب 1500طلاب صرف جموں کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں اور مجموعی طور پر0 200طلبا تہران میں بھارت کے زیر حاصل کرتے ہونگے۔ ادھرایران میں زیر تعلیم ہندوستانی طلاب تذبزب کی صورتحال سے دوچار ہیں۔قم یونیورسٹی میں زیر تعلیم بڈام کی ایک طالبہ نے کہا کہ تین بجے انہیں یونیورسٹی ہوسٹل خالی کرنے کا کہا گیا۔کرمان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے طالب علم فیضان علی نے بتایا کہ حفاظت کے لیے خوفزدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے امتحانات منگل کو ختم ہو رہے تھے، لیکن یونیورسٹی نے امتحانات منسوخ کرنے اور اکتوبر تک یونیورسٹی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرمان یونیورسٹی میں کشمیر کے 120 سے زیادہ طلبا ہیں۔طلبا کا کہنا ہے کہ چاروں طرف خوف ہے، تہران میں طلبا واقعی خوفزدہ ہیں۔ چونکہ یہ ملک کا مرکز ہے، اس لیے انخلا بھی ایک چیلنج ہے، لیکن طلبا کو محفوظ مقامات پر لے جایا جا رہا ہے۔”