اشفاق سعید
سرینگر //سرحدی علاقہ کرناہ میں شعبہ صحت کی بگڑتی صورتحال کے نتیجے میں عوام کو گوناگوں مشکلات درپیش ہیں۔ سب ضلع ہسپتال ٹنگڈار سمیت متعدد ہیلتھ سینٹروں میں نہ صرف بنیادی سہولیات کا فقدان ہے بلکہ ماہر ڈاکٹروں کی 19 اسامیاں بھی گزشتہ کئی برسوں سے خالی پڑی ہیں۔ہسپتالی ذرائع کے مطابق زچگی کی حالت میںہر ماہ کم از کم 60 خواتین مناسب طبی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے سرینگر یا دیگر وادی کے ہسپتالوں کا رخ کرتی ہیں۔ یعنی دو خواتین روزانہ خطرناک پہاڑی راستوں سے گزر کر وادی جانے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔سب ضلع ہسپتال ٹنگڈار میں کوئی ماہر امراض خواتین ،اینستھیزیا داکٹر اور کوئی اہم سرجن بھی تعینات نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہسپتال کا آپریشن تھیٹر بند ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت میں مقامی آبادی بے بس و لاچار بن جاتی ہے۔ ایمرجنسی کے دوران صورتحال مزید بگڑ جاتی ہے۔ہیلتھ بلاک ٹنگڈار میں سال 2016 سے اب تک 44 ملازمین (ڈاکٹر، نرسیں، تیکنیکی و دیگرعملہ) یا تو سبکدوش ہو چکے ہیں یا استعفیٰ دے چکے ہیں لیکن ان اسامیوں کو پْر کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی عملی اقدام یا منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔کرناہ کے دیگر دیہی علاقوں میں قائم نیو ٹائپ پرائمری ہیلتھ سنٹروں (NTPHCs) کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے بلکہ عملاً غیر فعال ہیں۔ ان مراکز میں نہ ڈاکٹر تعینات ہیں، نہ دیگر طبی عملہ اور ایک سے دو ملازمین کو کام چلائو کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔ نتیجتاً پورے علاقے کا بوجھ سب ضلع ہسپتال ٹنگڈار پر پڑا ہے۔عوامی حلقوںنے ارباب اختیار سے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ بلاک میڈیکل افسر ٹنگڈار ڈاکٹر عارف خواجہ نے اس سلسلے میں کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ہسپتال کا نظام چل رہا ہے لیکن ماہر ڈاکٹروں کی تعیناتی کیلئے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی عملے کی کمی دور کی جائے گی‘‘۔