Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

! اپنے پیروں پر خود کلہاڑی نہ ماریں

Towseef
Last updated: June 11, 2025 11:48 pm
Towseef
Share
5 Min Read
SHARE

انسان نے قدرتی انواع کو فنا کرنے کا عمل قدرتی عمل سے ہزار گنا تیز کردیا ہے۔ اس طرح ہم نے خود اپنی بقاء کو خطرے سے دو چار کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ہمارے سیارے کی رنگ برنگی زندگی کو بائیو ڈائیورسٹی کہتے ہیں جو ہمیں خوراک، کپڑے، ایندھن، دوائیاں اور بہت کچھ دیتی ہے۔ ہمیں تو سڑک کے کنارے اُگتی گھاس اور کھیتوں میں پلنے والے ایک بھنورے تک کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے۔ زندگی کے جال سے کسی ایک چیز کا خاتمہ انتہائی تباہ کن نتائج کا حامل ہوسکتا ہے۔جہاں تک جنگلات کا تعلق ہے تو یہ زمین پر زندگی کو جاری رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ان مرکبات کو اپنی خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس سے زمین اور فضاء کی آلودگی میں کمی آتی ہے۔ جنگلات زمین کے قریباً 30فیصد حصے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ 2005کے اعدادو شمار کے مطابق جنگلات چار ارب ہیکٹرسے کچھ ہی کم رقبے پر موجود ہیں۔ یہ آج سے قریباً دس ہزار سال قبل زراعت کے آغاز کے رقبے سے قریباً ایک تہائی کم ہوچکے ہیں۔

جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے تو یہاں بھی ماحولیات اور جنگلات کے حوالہ سے خوشیاں منانے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی ہے ۔اس یوٹی میں جہاں انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ جنگلات ریگستانوں میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں وہیں آبی ماحولیات کا حال اس سے بھی بدتر ہے ۔ڈل جھیل کی بحالی پر اربوں روپے صرف کرنے کے باوجود کوئی خاص تبدیلی نہیں آرہی ہے بلکہ اگر یوں کہاجائے کہ ڈل کا دم ابھی بھی گھٹ ہی رہا ہے تو غلط نہ ہوگا،یہی حال نگین اور ولر و مانسبل جھیلوں کا بھی ہے ۔گزشتہ دنوں ہی بتایا گیا کہ ولر جھیل کی بحالی کیلئے2ملین درختوں کو کاٹنے کی ضرورت ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ان دو ملین درختوں کو اگایا گیا ہے ورنہ وہ کہاں سے آتے ۔اتنا ہی نہیں ہزاروں ایکڑ زمین بھی لوگ ہضم کرچکے ہیں ۔خوشحال سر،ہوکر سر اور دیگر آبگاہیں بھی انتہائی خستہ حالی میں ہیں۔7سو کے قریب چشمے سوکھ چکے ہیں ۔واٹر ٹیبل کم ہوتا جارہا ہے ،فضائی آلودگی بڑھتی جارہی ہے ۔زمین سکڑتی جارہی ہے ،پھر خوشحال دھرتی،خوشحال لوگ کا نعرہ بھی دیا جاتا ہے۔

کشمیر جو کبھی قدرتی آب و ہوا کی وجہ سے لوگوں کی پسندیدہ جگہ تصور کی جاتی تھی ،آج غلاظت میں مانی جاتی ہے اور دوسال قبل ہی سرینگر شہر کو ملک کے چوتھے غلیظ ترین شہر ہونے کا شرف حاصل ہوا۔وہ رعنائیاں کہاں رہیں گی جب قدرت کے دئے ہوئے اس انمول تحفہ کی حفاظت ہی نہ کی جائے۔جنگلی حیاتیات خطرے سے دوچار ہیں ،وجہ انسانی مداخلت ۔پہاڑوں کی چوٹیاں ننگی ہورہی ہیں ،وجہ درختوں کا کٹائو،نتیجہ بے وقت کی بارش اور برفباری و ژالہ باری اور اس پر آفت یہ کہ جنگلی جانور جیسے بے قابو ہوگئے ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دن ہوگا جب وادی کے کسی نہ کسی علاقہ سے جنگلی جانوروں کے ہاتھوں انسانوں کوجاں بحق یا زخمی کرنے کی خبریں سامنے نہ آتی ہوں۔ایسے میں ہم اپنے ماحولیات پرکریںتو جواز نہیں بنتا ہے ۔

وقت آچکا ہے جب حکمرانوں اور عام لوگوں کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنی بہبود کیلئے قدرتی ماحول کے تحفظ کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنا ہوگا ورنہ آنے والا وقت تباہ کن ہوگا اور ہم اس وقت اگر کچھ کرنا بھی چاہیں گے لیکن کرنہیں سکیں گے اور پھر ہمارے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔اس سے قبل کہ وہ وقت آجائے،ہمیں جاگ جانا ہوگا اور اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی بربادی کا سلسلہ روکنا ہوگا تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک معتدل آب و ہوا میں سانس لے سکیں ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
میرواعظ نے اچھن ڈمپنگ سائٹ بحران کو اُجاگر کیا، ’سمارٹ سٹی‘ کا ٹیگ دینے سے پہلے عملی اقدامات کا مطالبہ
تازہ ترین
بجبہاڑہ میں سڑک حادثہ دس افراد زخمی
تازہ ترین
حکومت جموں و کشمیر کو امن اور بھائی چارے کے ساتھ آگے لے جانے کے لئے کوشاں:ستیش شرما
تازہ ترین
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کا لیہہ کا تین روزہ دورہ، ترقیاتی سرگرمیوں کا لیا جائزہ
برصغیر

Related

اداریہ

! جموں میں بجلی کا حال بے حال

June 13, 2025
اداریہ

محدودآمدن والے تنگ دست لوگ

June 12, 2025
اداریہ

! گرمی اور قلت ِ آب کا رشتہ ختم کریں

June 10, 2025
اداریہ

یہ اجتماعی بے حسی کیوں؟

June 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?