یو این آئی
نئی دہلی//ہندوستان کے تمام بڑے شہروں میں ان دنوں شدید گرمی کا سامنا ہے اور آئندہ شدید گرمی کا عرصہ مزید بڑھنے کے آثار ہیں۔آئی پی ای گلوبل اور ایسری انڈیا کے مطالعہ کے مطابق، 2030 تک ممبئی، دہلی، چنئی، حیدرآباد، سورت، تھانے، پٹنہ اور بھونیشور جیسے شہری علاقوں میں گرمی کا دورانیہ دوگنا ہونے کی امید ہے۔نئی دہلی میں گلوبل-ساتھ کلائمیٹ رسک سمپوزیم میں ‘ویدرنگ دی اسٹارم: مانسون ان اے وارمنگ کلائمیٹ’ کے عنوان سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں یہ پیشگوئی کی گئی ہے، جو کہ آنے والے سالوں کے لیے سنگین تصویر پیش کرتی ہے، کیونکہ ہندوستان اب تیزی سے بدلتی ہوئی آب و ہوا کی بلند ترین سطح کا سامنا کر رہا ہے۔ہندوستان میں گزشتہ 30 برسوں کے دوران شدید گرمی کے دنوں میں 15 گنا اضافہ درج کیا گیا ہے، جب کہ گزشتہ ایک دہائی میں اس میں 19 گنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ طویل گرمی کا عرصہ اب بے موسم اور شدید بارشوں کا باعث بن رہا ہے۔آئی پی ای گلوبل کے شعبہ آب و ہوا کے سربراہ اویناش موہنتی نے خبردار کیا کہ “تبدیلی کی رفتار اور پیمانہ بے نظیر ہے۔ ہم مانسون کو طویل موسم گرما جیسے حالات میں بدلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے بارش غیر متوقع طور پر بڑھ رہی ہے۔اس صورت حال سے نمٹنا مشکل ہے اور اس سے نکلنا بھی دشوار ہے۔سال 2030 تک، ٹائر-1 اور ٹائر-2 کے 72 فیصد شہروں میں بار بار ہیٹ ویو، تیز بارش، گرج کے ساتھ طوفان اور یہاں تک کہ ژالہ باری کا سامنا کرنے کا امکان ہے۔ خاص طور پر ساحلی اضلاع شدید خطرے میں ہیں۔ یہاں کے تقریبا 70 فیصد لوگوں کو مانسون کے دوران بھی گرمی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔