عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر حکومت اور فریقوں کی کاشوں کے نتیجے میں وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات میں غیر مقامی سیاحوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ درج ہو رہا ہے جس سے اس شعبے سے وابستہ لوگوں کے مایوس چہروں پر ایک بار پھر خوشی دیکھی جا رہی ہے۔
وادی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقامات کے ساتھ ساتھ سری نگر کے دلکش جھیل ڈل میں بھی سیاح قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ پہلگام میں ہونے والے حملے کی وجہ سے وادی کشمیر کے سیاحتی شعبے کو شدید نقصان پہنچا تھا اور سیاحوں کی آمد تقریباً رک گئی تھی۔ تاہم، گذشتہ ایک ہفتے سے سیاحتی سرگرمیوں میں دوبارہ جان پڑ گئی ہے اور مختلف علاقوں میں سیاحوں کی آمد جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق گلمرگ، سونہ مرگ، پہلگام اور دیگر معروف سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ہوٹلوں اور رہائش گاہوں میں بکنگز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سیاحتی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امن و امان کی بہتر صورتحال سے اعتماد پیدا ہوا ہے اور توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں وادی میں سیاحت کے شعبے کو نمایاں ترقی حاصل ہوگی۔
یہ پیش رفت نہ صرف مقامی معیشت کے لیے باعثِ امید ہے بلکہ وادی کی خوبصورتی کو بھی عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ حکومت اور متعلقہ ادارے سیاحت کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں تاکہ وادی کشمیر کو ایک پرامن اور محفوظ سیاحتی مرکز کے طور پر قائم کیا جا سکے۔
دریں اثنا وادی کشمیر کے سیاحتی شعبے کے حوصلے کو بڑھانے کے لیے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے آٹھ ججز اپنے اہل خانہ کے ہمراہ وادی کے معروف سیاحتی مقامات کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے کو علاقے کی سلامتی، پرامن فضا اور قدرتی حسن پر ایک مضبوط اعتماد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دورے پر آنے والے معزز ججز میں جسٹس ونود ایس بھاردواج، جسٹس پنکج جین، جسٹس جسجیت سنگھ بیدی، جسٹس ندھی گپتا، جسٹس ہرکیش منوجا، جسٹس امان چودھری، جسٹس این ایس شیخاوت اور جسٹس وکرام اگروال شامل ہیں۔ ان کا شیڈول وادی کے مشہور سیاحتی مقامات کی سیر پر مشتمل ہے جس میں شالیمار اور نشاط باغات کی خوبصورت سیر، دلکش ڈل جھیل پر شیکارا کی پرسکون سواری، پری محل کی تاریخی سیر اور مقامی مارکیٹ ‘پولو ویو’ کی شام شامل ہے۔
پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد جو وادی کی سیاحت پر منفی اثرات مرتب کر گیا تھا، اس دورے کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کے لیے بھی ایک مثبت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔ وادی کے ہوٹل مالکان، ٹریول ایجنٹس، دستکاروں اور مقامی گائیڈز نے بھی بکنگ اور سیاحوں کی دلچسپی میں اضافہ رپورٹ کیا ہے۔
سری نگر کے ایک ٹور آپریٹر نے کہا، ’ان معزز شخصیات کی موجودگی محض علامتی نہیں بلکہ ایک مضبوط پیغام ہے کہ کشمیر سب کے لیے محفوظ، خوش آمدید کہنے والا اور پرامن مقام ہے۔‘پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے جسٹس وکرام اگروال نے وادی کی سکیورٹی انتظامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ملک بھر کے سیاحوں کو کشمیر کے دلکش مناظر اور مہمان نوازی سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
یہ دورہ مقامی سیاحت کی معیشت کے لیے ایک اہم حوصلہ افزائی قرار دیا جا رہا ہے، جسے حالیہ بحران کے بعد اعتماد کی بحالی کا آغاز سمجھا جا رہا ہے۔ جیسے جیسے کشمیر کے قدرتی مناظر اور ثقافتی ورثہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے، ایسے اقدامات و اہم شخصیات کے دورے اس خطے کو ہندوستان کے ممتاز سیاحتی مقامات میں شامل رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ادھر حکومتی سطح پر بھی سیاحت کی بحالی کے لئے مختلف النوع اقدام کئے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سیاحتی مقامات پہلگام اور گلمرگ میں دو کابینی میٹنگوں کا انعقاد عمل میں لاکر سیاحوں کو ایک مثبت پیغام دیا۔قابل ذکر ہے کہ شعبہ سیاحت کو کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی مانا جاتا ہے جس پر یہاں کی ایک اچھی خاصی آبادی کی روزی روٹی منحصر ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شعبے سے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی بڑی گنجائش ہے۔
کشمیر: سیاحوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ، اس شعبے سے جڑے لوگوں کا اظہار اطمینان
