عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگرْکشمیر کی سیاحت کے شعبے کے لیے ایک حوصلہ افزا قدم کے طور پر، پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے آٹھ ججز اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ان دنوں وادی کے دورے پر ہیں۔ان کا یہ دورہ وادی کی سلامتی، خوبصورتی اور لازوال کشش پر مکمل اعتماد کا اظہار تصور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان معزز مہمانوں میں جسٹس ونود ایس بھاردواج، جسٹس پنکج جین، جسٹس جسجیت سنگھ بیدی، جسٹس ندھی گپتا، جسٹس ہرکش منوجہ، جسٹس امان چودھری، جسٹس این ایس شیکاوت اور جسٹس وکرم اگروال شامل ہیں۔
ان کے پروگرام میں کشمیر کی مشہور سیاحتی جگہوں کی سیر، شالیمار اور نشاط کے مغل باغات میں چہل قدمی، ڈل جھیل پر پر سکون شام کا شکارا سفر، پَری محل کا تاریخی دورہ اور پولووِیو مارکیٹ میں مقامی رونقوں کا مشاہدہ شامل ہے۔
یہ دورہ ایسے وقت پر ہورہا ہے جب حال ہی میں پہلگام واقعہ نے وادی کی سیاحت پر منفی اثر ڈالا تھا، اس لحاظ سے ان ججز کا بلند پایہ دورہ ایک مثبت پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو ملک اور بیرونِ ملک سیاحوں کے لیے اطمینان کا باعث بن رہا ہے۔
وادی بھر کے سیاحتی شعبے سے وابستہ ہوٹل مالکان، ٹریول ایجنٹس، دستکار اور مقامی گائیڈز بکنگز اور معلومات میں اضافہ محسوس کر رہے ہیں۔سرینگر کے ایک ٹور آپریٹر نے کہاان کی موجودگی صرف علامتی نہیں بلکہ یہ ایک مضبوط پیغام ہے کہ کشمیر پرامن، مہمان نواز اور سیاحوں کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہے۔
دورے پر آئے جسٹس وکرم اگروال نے وادی میں حفاظتی و دیگر انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ملک بھر سے سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر آئیں اور یہاں کی بے مثال قدرتی خوبصورتی و مہمان نوازی کا لطف اٹھائیں۔
یہ دورہ مقامی سیاحتی معیشت کے لیے بھی ایک حوصلہ افزا موقع قرار دیا جا رہا ہے اور اسے حالیہ چیلنجز کے بعد اعتماد کی بحالی کا سنگ میل سمجھا جا رہا ہے۔جیسے جیسے کشمیر کی دلفریب وادیاں اور ثقافتی ورثہ سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں، ایسے معزز شخصیات کے دورے وادی کی سیاحت کو دوبارہ ملک کے اہم ترین سیاحتی مقامات کی صف میں کھڑا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔