عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/عید الاضحیٰ جیسے مقدس موقع پر جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دیے جانے پر جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب پُرامن شہری دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کر سکتے ہیں، تو وہ عبادت کے حق دار کیوں نہیں؟
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے عید الاضحیٰ کے موقع پر درگاہ حضرت بل میں نمازِ عید ادا کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دیے جانے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ نے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر اہل خانہ کے ہمراہ درگاہ حضرت بل میں نمازِ عید ادا کی۔ بعد ازاں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں عمر عبداللہ نے کہا:’میں دعا گو ہوں کہ یہ عید بھارت اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بہتر دنوں کی نوید لے کر آئے۔ یہ تہوار امن، بھائی چارے اور رواداری کو فروغ دے۔‘
عمر عبداللہ نے جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’عید کے اس موقع پر، ذاتی طور پر میرے لیے یہ دکھ کی بات ہے کہ ایک بار پھر جامع مسجد سرینگر میں عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مجھے معلوم نہیں ان فیصلوں کے پیچھے وجوہات کیا ہیں، لیکن ایک بات طے ہے کہ ہمیں اپنی عوام پر بھروسا کرنا سیکھنا ہوگا۔‘انہوں نے حالیہ پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد عوامی ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پہلگام حملے کے خلاف پُرامن انداز میں اپنا احتجاج درج کرایا۔ اگر حکومت ان مظاہرین پر اعتماد کر سکتی ہے تو نماز گزاروں پر کیوں نہیں؟۔
وزیر اعلیٰ نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ آئندہ مواقع پر جامع مسجد جیسے تاریخی اور مذہبی اہمیت کے حامل مقامات پر عوام کو نمازِ عید کی اجازت دینے پر سنجیدگی سے غور کرے۔یہ بیان ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب لگاتار ساتویں سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر جامع مسجد سرینگر اور عیدگاہ میں نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی، اور میرواعظِ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند رکھا گیا۔
جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دئے جانے پر دکھ ہے، حکومت کو عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
