یو این آئی
نئی دہلی//مدرسے ہماری دنیا نہیں، دین ہیں، یہ ہماری پہچان ہیں اورہم اپنی اس پہچان کو مٹانے نہیں دیں گے۔ یہ الفاظ جمعیت علما ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کے ہیں جو انہوں نے گزشتہ یکم جون کی شب میں اعظم گڑھ کے قصبہ سرائے میرمیں منعقد تحفظ مدارس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی عام اجلاس نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اہم اجلاس ہے جو موجودہ صورتحال میں مدارس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سنجیدگی سے غوروخوض کرنے اور آگے کے لئے ایک مثرلائحہ عمل تیارکرنے کے لئے منعقد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مدارس محض درسگاہیں نہیں ہیں، ان کامقصدپڑھنے پڑھانے تک ہی محدودنہیں بلکہ ملک وقوم کی خدمت کے لئے نونہالوں کی ذہن سازی کرنابھی رہاہے۔انہوں نے کہا کہ آج جن مدرسوں کو غیر قانونی قراردیکرجبرابندکروایاجارہاہے یہ وہی مدرسے ہیں جہاں سے ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزادکرانے کے لئے پہلی آوازاٹھی تھی۔مولانا مدنی نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ آج جو لوگ اقتدارمیں ہیں وہ کچھ پڑھنا اورجاننانہیں چاہتے بلکہ تاریخ کو مسخ کرکے ایک مخصوص رنگ دینا چاہتے ہیں ایسے لوگوں کو ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ 1803میں جب ملک پر انگریزوں کا مکمل قبضہ ہوگیا تودہلی سے اس وقت کی ایک عظیم مذہبی وروحانی شخصیت شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی نے اپنے مدرسہ رحیمیہ سے ایک ٹوٹی چٹائی پر بیٹھ کر یہ اعلان کیا کہ ملک اب غلام ہوگیا اس لئے اب ملک کو غلامی سے نجات دلانے کے لئے جہاد کرنا ایک مذہبی فریضہ ہے اس اعلان کی پاداش میں ان کے مدرسہ کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئیں اورمحدث دہلوی پر ظلم وستم کے پہاڑتوڑدیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخ ہے اور اسے جھٹلایانہیں جاسکتا، 1857کی بغاوت کو ہی دیکھیں جسے انگریزوں نے غدرکا نام دیاتھا اس بغاوت کی پاداش میں صرف دہلی میں 32 ہزار علما کو قتل کیاگیا، قربانیوں کا یہ سلسلہ یہیں نہیں رکامسلسل جاری رہاہمارے اکابرین اور اسلاف کی ڈیڑھ سوسالہ جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجہ میں یہ ملک آزادہوا، ہم یہ بات علی الاعلان کہہ رہے ہیں یقین نہ آئے توتاریخ کی کتابیں کھول کر پڑھ لو، دارالعلوم دیوبند کاقیام ہی اسی مقصدسے ہواتھا کہ وہاں سے ملک کی جدوجہد آزادی کے لئے نئے مجاہدپیداکئے جائیں۔