عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//شمال مشرقی ریاستوں میں سیلاب اور بارش کا قہر جاری ہے۔ آسام، منی پور، تریپورہ، سکم، اروناچل پردیش اور دیگر ریاستوں میں صرف 3 دنوں میں ہی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کم از کم 34 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ آسام میں بارش کا 132 سالوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں امداد اور بچا کے لیے ایئر فورس اور آسام رائفلز کو بلایا گیا ہے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ شمال مشرق میں سیلاب، بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی اصل وجہ کیا ہے؟شمال مشرقی ریاستوں میں موسلا دھار بارش کوئی عام بات نہیں ہے۔ یہاں کی آب و ہوا ایسی ہے کہ مانسونی بارش خوب ہوتی رہتی ہے۔ حالانکہ اب شدید بارش کی وجہ سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے ماحولیاتی تبدیلی، بڑے پیمانے پر جنگلوں کی کٹائی اور غیر قانونی کان کنی۔ یہی وجہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بارش کے پیٹرن میں بھی بڑی تبدیلی آئی ہے۔ مانسون کے سیزن میں ان علاقوں میں کافی کم وقت میں ہی شدید بارش ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف انسانوں کا بنایا ہوا آبی نکاسی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے بلکہ قدرتی آبی نکاسی نظام بھی تباہ ہو جاتا ہے۔انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی (آئی آئی ٹی ایم)کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2000 سے 2020 تک آسام، میگھالیہ اور اروناچل پردیش میں 100 ملی میٹر روزانہ سے زیادہ بارش کے معاملوں میں 33 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ بارش میں ایسی بے قاعدگی پورے خطے کی ساخت کے لیے خطرناک ہے، کیونکہ ان علاقوں کی قدرتی ساخت ویسے ہی کافی نازک ہیں۔ جون 2023 میں تو حد ہی ہو گئی جب آسام کے ہافلونگ میں صرف 48 گھنٹوں کے دوران 650 ملی میٹر بارش ہو گئی تھی۔ ایسے ہی مئی 2024 میں میگھالیہ میں 370 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔رواں سال شمال مشرق میں زیادہ بارش کا پیٹرن دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جون کے پہلے ہی دن سِلچر میں صرف 24 گھنٹے میں 415.8 ملی میٹر بارش ہو گئی۔ اس نے ایک دن میں 132 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ 1893 میں وہاں ایک دن میں 290.3 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ ایسے ہی میگھالیہ میں 28 مئی سے 1 جون 2025 تک کئی اضلاع میں شدید بارش ہوئی ہے۔ ان میں سہرا (چیراپنجی) اور ماوسینرام میں 796 ملی میٹر اور 774.5 ملی میٹر بارش درج کی گئی۔موسلا دھار بارش کی وجہ سے شمالی سکم میں 1200 سے زائد سیاح پھنس گئے ہیں۔ انہیں یکم جون کو اس لیے نہیں نکالا جا سکا کہ لینڈ سلائیڈنگ دوبارہ شروع ہو گیا تھا۔ تیستا ندی میں گاڑی گرنے کے بعد 29 مئی سے 8 سیاح لاپتہ ہیں۔ میگھالیہ کے 10 اضلاع سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے شکار ہیں۔ تریپورہ میں 10 ہزار سے زائد لوگ سیلاب سے متاثر ہیں۔ آسام کے 19 اضلاع میں 764 گاں کے 3.6 لاکھ لوگ سیلاب کی چپیٹ میں ہیں۔ یہاں مرنے والوں کی تعداد 10 تک پہنچ چکی ہے۔ ڈبروگڑھ اور نیمتی گھاٹ سمیت کئی علاقوں میں برہمپترا ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے، دیگر 5 ندیوں میں بھی پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 10 ہزار سے زائد لوگوں کو راحت کیمپوں میں پہنچایا جا چکا ہے۔اسی درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شمال مشرقی ریاستوں میں شدید بارش کے پیش نظر سیلاب زدہ علاقوں میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے آسام، سکم اور اروناچل پردیش کے وزرائے اعلی کے ساتھ ساتھ منی پور کے گورنر سے بھی بات کر کے صورتحال کی جانکاری لی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مذکورہ جانکاری فراہم کرتے ہوئے امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت شمال مشرق کے لوگوں کی مدد کے لیے ایک چٹان کی طرح کھڑی ہے۔
کھڑگے اورپرینکا کا اظہار تشویش
یو این آئی
نئی دہلی//کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے شمال مشرق کی کئی ریاستوں میں شدید بارشوں سے ہوئی تباہی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت نے آسام کو سیلاب سے پاک کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ مسائل سے توجہ ہٹانے میں لگی رہی اور سیلاب کو روکنے کے لیے ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ پورا شمال مشرق شدید بارشوں کی وجہ سے تباہ کن مٹی کے تودے گرنے اور سیلاب سے دوچار ہے۔ لوگوں کی جانیں جارہی ہیں، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو پی ایم کیئرز فنڈ میں بغیر آڈٹ ہونے والی بڑی رقم کا استعمال اس آفت کے وقت میں شمال مشرق کے لوگوں کی مدد کے لیے کرنا چاہئے۔ کھڑگے نے کہا شمال مشرق تباہ کن سیلاب، مٹی کے تودے گرنے اور شدید بارشوں کی زد میں ہے۔بی جے پی نے 2016میں آسام کو سیلاب سے پاک بنانے کا وعدہ کیا تھا اور 2022 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے اس وعدے کو دہرایا۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ آسام اور اروناچل سمیت شمال مشرقی ریاستوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کی خبر بہت افسوسناک ہے۔ لاکھوں لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایشور سب کی حفاظت کرے۔ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتی ہوں کہ راحت اور بچا کے کاموں میں تیزی لائیں تاکہ لوگوں کو کم سے کم نقصان ہو۔ میں کانگریس لیڈروں اور کارکنوں سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ متاثرہ لوگوں کی مدد کریں۔