سمت بھارگو
راجوری//10 مئی کو راجوری ضلع میں ہونے والی پاکستانی افواج کی شدید گولہ باری نے علاقے میں تباہی کے گہرے نشانات چھوڑے ہیں۔ اس گولہ باری نے خاص طور پر قصبہ جات کے گنجان آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور سترہ زخمی ہوئے۔ان زخمیوں میں فتح پور گائوں کے رہائشی 35 سالہ یومیہ مزدور امتیاز احمد ولد محمد انور بھی شامل ہیں، جنہیں انتہائی نازک حالت میں راجوری کے جی ایم سی ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ امتیاز احمد اپنے خاندان کے واحد کفیل ہیں، اور ان کی شدید چوٹوں نے پورے خاندان کو اذیت اور اندیشے میں مبتلا کر دیا ہے۔حادثے کے دوران ایک توپ کا گولا ان کے گھر کے قریب آ کر گرا، جس کے نتیجے میں امتیاز کے بازو اور جسم کے دیگر حصے گولے کے چھروں سے بری طرح زخمی ہو گئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق امتیاز کی ایک انگلی کاٹنی پڑی جبکہ بائیں بازو میں پیچیدہ چوٹیں ہیں۔ طبی ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ انہیں کم از کم ایک سال مکمل آرام کی ضرورت ہے، اور اس کے بعد بھی وہ پہلے جیسا محنت و مشقت والا کام نہیں کر سکیں گے۔امتیاز کی اہلیہ شازیہ نے غم زدہ لہجے میں کہاکہ ’میرے شوہر ہمارے پورے خاندان کے واحد سہارا تھے، ہم سب انہی پر منحصر تھے۔ اب نہ صرف ان کی صحت کا مسئلہ درپیش ہے بلکہ پورے خاندان کے مستقبل پر بھی اندیشے کے بادل منڈلا رہے ہیں‘‘۔امتیاز کے تین بچے، ان کی والدہ زریں بیگم اور بہن رکسانہ اب دوسروں کے رحم و کرم پر ہیں۔ شازیہ نے کہا کہ وہ اب سوچنے پر مجبور ہیں کہ روزمرہ کے اخراجات کیسے چلائے جائیں گے اور بچوں کو کھانا کیسے فراہم کیا جائے گا۔جی ایم سی ہسپتال راجوری میں زیر علاج امتیاز نے کہاکہ ’’ میرا خواب صرف اتنا تھا کہ میں اپنے خاندان کو بہتر زندگی دوں، لیکن اب میں بستر پر پڑا ہوں اور دل میں خوف ہے کہ میرے بعد میرے بچوں اور بیوی کا کیا ہوگا؟۔امتیاز کا خاندان اس وقت شدید ذہنی اور معاشی پریشانیوں سے دوچار ہے اور انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کی مستقل بازآبادکاری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکار ایسے متاثرین کے لئے جامع بحالی پیکیج کا اعلان کرے تاکہ وہ دوبارہ زندگی کے دھارے میں شامل ہو سکیں۔ گاؤں کے دیگر لوگوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرحدی علاقوں کے شہریوں کی حفاظت اور بازآبادکاری کو اولین ترجیح دی جائے۔