Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

منشیات نے ماڈرن ٹرینڈاختیار کرلیاہے | امیر گھرانوں کے ذہین نوجوان اس لعنت کی لپیٹ میں تلخ حقائق

Towseef
Last updated: May 26, 2025 11:19 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

قیصر محمود عراقی

منشیات کا تعلق یوں تو دل بہلانے اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کی وجہ سے فروغ پایا ہے۔ اگر زمانہ قدیم کی بات کریں تو پہلے زمانے کے بوڑھے کسی حکیم یا ویدھ کے کہنے سے پیٹ کے کسی عارضے کے بہانے حقہ کو منہ سے لگاتے اور یہ حقہ بوڑھے مردوں اور عورتوں میں یکساں مقبولیات حاصل کرتا تھااور اکثر شام کے وقت کھانے کے بعد اس کو ایک روایت کے طور پر استعمال کیاجانے لگا ۔ وقت کی گاڑی جہاں تیزی سے چلنے لگی وہاں جدید ایجادات کے ساتھ منشیات نے بھی ماڈرن ٹرینڈاختیار کیااور امیر طبقے میں سگار کا بطور فیشن ہونٹوں کے ساتھ لگاکر دونوں کے برابر کی انگلیوں میں دباکر رکھااور مغربی فیشن کو فروغ بخشا، مغرب میں ہونے والی منشیات کا استعمال اگر مشرقی لوگ کرتے تو وہ بہت مقبول ہوتے۔ جیسے جیسے گلوبلائزیشن کو فروغ ملا ، مختلف نسل وممالک کے لوگ ایک دوسرے کے قریب آئے تو تمباکو نوشی کے ساتھ ساتھ دوسری منشیات کو بھی فروغ ملا۔ منشیات کا استعمال ہمیشہ نقابی تجسس پسندی اور فیشن کے طور پر پروان چڑھتا ہے اور یہ لعنت تیزی سے سراعیت کررہی ہے ، بہت سے اچھے گھرانوں کے ذہین اور ہنر مند اور قابل نوجوان اور بچے اس لعنت کی لپیٹ میں ہیں۔

اگر ہم مذہب اسلام میں دیکھیں تو شرعاً تمباکو نوشی مکروہ ہے، سگریٹ یا حقہ پی کر ہم مسجد میں نہیں جاسکتے کیونکہ اس کی بدبو سے نمازیوں کو تکلیف ہواور مسجد کا تقدس بھی مجروح ہوتا ہے اور دوسری منشیات جیسے الکوحل تو ہمارے مذہب میں حرام کی حیثیت رکھتی ہے، چرس اور دوسری مدہوش کرنے والی منشیات انسان کو اس کے مقام وقار سے گرا کر اس کو جانور بنادیتی ہے اور ذلت ہمیشہ کیلئے اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ خوشحال گھرانوں کے بچے اور مرد اپنا رخ منشیات خریدنے اور اس کا استعمال کرنے کی طرف کرتے ہیںتو جنت نما گھر جہنم بن جاتا ہے۔ منشیات کا عادی شخص جب پیسے نہ ہونے کے سبب منشیات نہیں خرید سکتا تو وہ چوری کرتا ہے اور وہ اپنے گھر کے سامان تک چوری کرکے اپنی لت پوری کرتا ہے اور ایسا شخص نہ صرف اپنے گھر بلکہ معاشرے کے لئے بھی نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔بعض ایسے اشخاص عام شاہراہوں پر گدا گروں کی شکل میں گھروں سے باہر تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ پر اور کام کرنے والی عورتوں پر ابر آلود نگاہیں رکھتے ہیںاور معاشرے کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ ہم اپنے گرد ونواح میں دیکھیں تو روزانہ ہی ایسے بیسیوں افراد نشہ کرتے ہیں اور نشے کی حالت میں کسی سڑک پر پڑے نظر آتے ہیں، ان میں زیادہ تر 20تا30سال کے عمر کی نوجوان شامل ہیں جو تیزی کے ساتھ اس لعنت میں مبتلا ہورہے ہیں۔ کوئی ایسی جگہ نہیں، جہاں ہیروئن ، افیون ، چرس اور بھنگ فروخت نہ کی جاتی ہو، جبکہ شراب اور بڑی تعداد میں سکون آور گولیاںاور انجکشن بھی فروخت کئے جاتے ہیں۔ معاشرے کے طول وعرض میں پھیلے منشیات کے عادی لوگ گھوم گھوم کر نشہ کرتے ہیں ، حد تو یہ ہے کہ اب تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے، پولیس ان کو گرفتار کرنے سے گریزاں ہے، اس لئے کہ انہیں حوالات میں رکھنے سے انہیں ان سے کچھ ملنے والا نہیں، اُلٹا ان کی خدمت کرنا پڑیگی۔

بات دراصل یہ ہے کہ منشیات فروشی سے کچھ لوگ اپنے کاروبار کو چمکائے ہوئے ہیںاور ہزاروں لال وجگرمنشیات خریدکر منشیات فروشوں کے کاروبار کو آسمانوں پر چڑھا رہے ہیں، اسمگلنگ کے ذریعہ یہ لوگ اپنے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیںاور لوگوں کے گھر برباد ہورہے ہیں۔ منشیات کی غیر قانونی تجارت ہماری آئندہ نسلوں کیلئے مسلسل عفریت ہے کیونکہ ہمارے معاشرے کے مالی اور گھریلو طور پر پریشانیوں میں مبتلا افراد جلدی اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید ان چیزوں کے استعمال سے ان کی پریشانیاں دور ہوگئیں، انہیں تو نشہ کرنے کے بعد اپنا پتہ تک نہیں ہوتا ،بھلا انہیں کسی کی کیا خبر ہوگی۔ یہ لوگ تو اپنا غم غلط کرتے کرتے موت کے آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ آج دنیا بھر میں کروڑوں افراد نشے کی عادی ہوکر شیطان کے مکروہ پنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں، نشے کا عادی انسان قتل ، خودکشی ، حادثات ، آبروریزی، چوری چکاری اور دیگر جرائم میں ملوث ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم حکومت وقت سے درخواست کریں کہ وہ ملک میں منشیات فروش کرنے والوں کے کاروبار بند کروانے کی ہر ممکن ٹھوس کوشش کرے۔منشیات فروش ہزاروں ،لاکھوں قیمتوں جانوں کے قاتل ہیں، ان کو سخت اور نتیجہ خیز سزائیں دی جائیں اور اسمگل ہوکر آنے والی منشیات پر بھی سختی سے عمل در آمد کروائیں اور ساتھ ہی منشیات کے عادی حضرات کے لئے ہسپتالوں میں ان کے علاج کی سہولیات کو بھی فروغ دیں،تاکہ قیمتی سرمایہ محفوظ ہوں۔ علاوہ ازیںمیں معاشرے کے شریف لوگوں سے بھی گذارش کرونگا کہ صرف حکومتی سطح پر کی جارہی ناکافی کاروائیوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ نشے سے معاشرے کو پاک کرنے کیلئے ہر شخص کو خواہ وہ حاکم ہو یا محکوم ، افسر ہے یا ماتحت ، آجرہے یا آجیر، استاد ہے یا شاگرد، واعظ ہے یا سامع، خاص ہے یا عام ، عورت ہے یا مرد، بوڑھا ہے یا جوان ،اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اپنے آپ کو بھی منشیات سے بچانا ہوگا اور اپنے آس پاس والوں کو بھی۔ ہمیں منشیات کی عادت کی وجہ سے ہونے والی مکروہ قسم کی اخلاقی بُرائیوں اور انسانی صحت پر ہونے والے نقصانات کا خاتمہ کرنے کیلئے ہمیں اسکولوں، کالجوںاور یونیورسیٹیوںمیں نو عمر لڑکوں اور لڑکیوں کو منشیات کے نقصان سے آگاہ کرناہوگا۔ جو نوجوان سگریٹ کی لت کو بطور فیشن اختیارکررہے ہیں انہیں بتانا ہوگا کہ سگریٹ نوشی نشہ کا پہلا قدم ہے۔ انہیں بتانا ہوگا
کہ منشیات کی مثال تو یوں ہے کہ گھر پھونک تماشہ دیکھ۔ انہیں یہ بھی بتانا ہوگا کہ تم نوجوان ملک کا اثاثہ ہو، اگر تم محفوظ نہیں تو کوئی بھی محفوظ نہیںاور سب سے اہم بات یہ کہ ہمیں ان بدنصیبوں کو اس جیتی جاگتی روشن اور رواں دواں زندگی میں واپس لانا ہوگا، جہاں سے وہ ہم صحت مندوں کی مجرمانہ غفلت اور چشم پوشی کے باعث نشے کی دلدل میں گر گئے، یہ ہمارا فرض بھی ہے اور ہماری کوتاہیوں کا کفارہ بھی۔
رابطہ۔6291697668

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
راجوری اور ریاسی میں موسلادھار بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اہم سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل میں رکائوٹ ، مسافر گھنٹوں متاثر رہے
پیر پنچال
ٹنگمرگ میںپانی کی سپلائی لائین کاٹنے کا واقعہ | 2فارموں میں 4ہزار مچھلیاں ہلاک
صنعت، تجارت و مالیات
قومی سیاحتی سیکرٹریوں کی کانفرنس 7جولائی سے سرینگر میزبانی کیلئے تیار
صنعت، تجارت و مالیات
وادی میں دن بھرسورج آگ برساتا رہا|| گرمی کا72سالہ ریکارڈٹوٹ گیا درجہ حرارت37.4 ڈگری،ایک صدی میں جولائی کا تیسرا گرم ترین دن ثابت
صفحہ اول

Related

مضامین

تاریخ کربلا اور شہادت امام حسینؓ کرب و بلا

July 5, 2025
مضامین

امام حسنؓ، امام حُسینؓ اور شہدائے کربلا پیغامِ کربلا

July 5, 2025
مضامین

حق و باطل کا تاریخ ساز معرکہ واقعہ کر بلا

July 5, 2025
مضامین

شہادتِ سیّدنا امام حسینؓ حادثہ ٔکربلا

July 5, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?