یو این آئی
غزہ //فلسطین میں اسرائیل کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی افواج نے رات گئے غزہ کے اسکول پر بمباری کردی جس کے نتیجے میںایک صحافی اور شہری دفاع کے افسر سمیت کم از کم 34 فلسطینیوں کی موت ہوگئی۔شہری دفاع کے ترجمان محمود بسل نے کہا کہ شمالی غزہ میں جبالیہ اور بیت لاہیہ میں گھروں اور اجتماعات پر اسرائیلی فضائی حملوں میں صحافی حسن ابو وردہ سمیت دس افراد ہلاک ہوئے اور جنوبی غزہ میں خان یونس میں گھروں، ایک اجتماع اور ایک موٹر سائیکل پر اسرائیلی حملوں میں 14 افراد ہلاک ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ وسطی غزہ کے شہر دیر البلاح میں بے گھر افراد کے لیے بنائے گئے خیمے پر اسرائیلی حملے میں پانچ افراد مارے گئے ۔ سول ڈیفنس میں آپریشنز کے ڈائریکٹر اشرف ابو نار اور ان کی اہلیہ اسرائیلی بمباری میں اپنے گھر پر مارے گئے اور نصرت پناہ گزین کیمپ میں ایک خیمے پر اسرائیلی حملے میں ایک حاملہ خاتون ہلاک ہو گئی۔مسٹر بسل نے کہا کہ غزہ شہر کے شمال میں الکرامہ پڑوس میں فلسطینیوں کے ایک اجتماع کو نشانہ بناکر ایک اسرائیلی ڈرون نے ایک شخص کو قتل کردیا اور شہر کے مغرب میں تل الحوا پڑوس میں ایک گاڑی پر اسرائیلی حملے میں دوسرا شخص مارا گیا۔اس دوران ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اتوار کے روز کہا کہ خان یونس میں ہفتے کے روز ان کے گھروں پر اسرائیلی حملوں میں اس کے دو فلسطینی عملے کے ارکان مارے گئے ۔حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے بھی اتوار کو کہا کہ اس کے ارکان نے خان یونس کے مشرق میں واقع قصبے القارا میں ایک گھر میں پناہ لئے ہوئے ایک فوجی دستے کو نشانہ بناتے ہوئے ایک پیچیدہ مہم چلائی۔اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی 52ویں بٹالین کا ایک ٹینک کمانڈر شمالی غزہ میں حماس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران شدید زخمی ہوگیا۔اسرائیل نے جنوری میں حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی میعاد ختم ہونے کے بعد 2 مارچ کو غزہ میں سامان اور رسد کا داخلہ بند کر دیا تھا۔غزہ میں صحت افسران نے بتایا کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ۔حملے میں اب تک 3,785 افراد ہلاک اور 10,756 زخمی ہو چکے ہیں۔حماس کے زیر انتظام غزہ حکومت کے میڈیا آفس کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اکتوبر 2023 سے غزہ میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 220 ہو گئی ہے ۔
مالٹا کا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
یو این آئی
لندن //یورپی ملک مالٹا نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا، وزیر اعظم رابرٹ ابیلا نے کہا ہے کہ ان کا ملک جلد فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق موسٹا میں ایک سیاسی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رابرٹ ابیلا نے کہا کہ 45 سالہ طویل بحث کے بعد اب ان کی حکومت وہ پہلی حکومت ہوگی جو فلسطینی ریاست کو رسمی طور پر تسلیم کرے گی۔اگرچہ مالٹا پہلے ہی فلسطینی ریاست کو عملی طور پر تسلیم کرتا ہے اور وہاں ایک فلسطینی سفیر بھی موجود ہے، تاہم اسے آج تک رسمی اور قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔رابرٹ ابیلا نے اشارہ دیا کہ یہ پیشرفت 20 جون کو ہوگی، جو اقوام متحدہ کی ایک مجوزہ کانفرنس کی تاریخ ہے۔وزیر خارجہ ایان بورگ نے ہفتے کے روز عندیہ دیا تھا کہ مالٹا اور چند دیگر ممالک 20 جون کی کانفرنس کے دوران مشترکہ طور پر فلسطین کو تسلیم کر سکتے ہیں۔غزہ کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مالٹا ان انسانی سانحات سے آنکھیں بند نہیں کر سکتا، انہوں نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں نشانہ بننے والے النجار خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد کو مالٹا میں پناہ دی جائے گی۔
۔2 ماہ میں 75 فیصد علاقے پر قبضے کا منصوبہ
غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو تین مختلف علاقوں تک محدود کردیا جائے گا
یو این آئی
غزہ //اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک خاص منصوبے پر عمل کرتے ہوئے آئندہ دو ماہ میں مرحلہ وار غزہ کی پٹی کے 75 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اس ملٹری آپریشن اور 75 فیصد علاقے پر قبضے کے منصوبے کا مقصد حماس کے عسکری ڈھانچے کو ختم اور ان کی حکمرانی کا خاتمہ کرنا ہے۔اس فوجی منصوبے کے تحت غزہ سے فلسطینی آبادی کو تین چھوٹے علاقوں جنوبی ساحل پر واقع “مواسی” کا نیا “محفوظ علاقہ”، وسطی غزہ میں دیر البلح اور نْصیرات کا علاقہ اور غزہ سٹی کے مرکزی علاقے میں منتقل کیا جائے گا۔اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ اس وقت مواسی میں تقریباً 7 لاکھ، وسطی غزہ میں 3 سے ساڑھے 3 لاکھ اور غزہ سٹی میں تقریباً 10 لاکھ فلسطینی مقیم ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ غزہ کی کل آبادی کے تقریباً 20 لاکھ افراد کو محض 25 فیصد علاقے میں محدود کیا جائے گا۔فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اب توجہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے بجائے غزہ کے علاقوں پر قبضہ اور حماس کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی پر مرکوز ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس نے تقریباً 900 کلومیٹر طویل سرنگوں کا جال بچھایا گیا ہے جن میں سے اب تک صرف 25 فیصد تباہ کی جا سکی ہیں۔اسرائیلی فوج کا یقین ہے کہ حماس کو اس کے عسکری و انتظامی نظام کو ختم کرکے زمین پر کنٹرول حاصل کر کے اور امدادی سامان کی ترسیل پر نگرانی کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے اتوار کو خان یونس کے دورے کے دوران کہا کہ یہ ایک لا متناہی جنگ نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس شدید دباؤ میں ہے اس نے اپنے زیادہ تر اثاثے اور کمانڈ سسٹم کھو دیے ہیں۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ یہ ملٹری آپریشن 18 مارچ سے غزہ میں شروع کیا گیا جس سے دو ماہ سے جاری جنگ بندی ختم ہوئی تھی۔خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے اب تک غزہ میں 5 ڈویڑنز تعینات کی ہیں اور بڑے پیمانے پر برّی افواج بڑے پیمانے پر ملٹری آپریشن کر رہی ہے۔اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اب تک 2 ہزار 900 سے زائد اہداف پر حملے کیے جا چکے ہیں جن میں 800 سے زائد حماس کے جنگجو مارے گئے۔