عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//گزشتہ بدھ یعنی21مئی کو آئے آندھی طوفان نے متھرا میں زبردست تباہی مچائی تھی، جس کا سب سے زیادہ اثر بجلی نظام پر پڑا ہے۔ 25منٹ کے طوفان نے ضلع بھر میں 700سے زیادہ بجلی کے کھمبے اکھاڑ دیئے تھے۔ اس آندھی طوفان کے بعد 24گھنٹے میں شہری علاقے کی بجلی سپلائی تو شروع ہو گئی لیکن دیہی علاقوں میں حالات اب تک معمول پر نہیں آئے ہیں۔بدھ کی شب 9:30بجے آئے گردابی طوفان نے شہر سے لے کر دیہات تک جم کر تباہی مچائی تھی۔ بجلی کے 700کھمبے، 3درجن ٹرانسفرمر تباہ ہو گئے تھے۔ کئی درخت جڑ سے اکھڑ گئے تھے اور سڑکوں پر لگے اشتہار کے یونیپول بھی منہدم ہو گئے تھے۔ شہر میں سونکھ اڈے سے ایس بی آئی چوراہے جانے والی سڑک پر یونیپول آندھی میں ٹوٹ گیا۔ اس کی زد میں آکر بجلی کے چار کھمبے اور لائنیں بھی ٹوٹ گئیں۔ کچھ منٹوں میں پورے ضلع میں تاریکی چھا گئی۔ یہ تاریکی ایسی تھی کہ شہر کے کچھ علاقے چھوڑ کر سبھی جگہ بلیک آوٹ ہو گیا۔جئے گرو دیو کے سلیم پور، النکار ذیلی مرکز علاقے میں تو 18 گھنٹے بعد بجلی بحال ہوئی۔ پانی کے لیے کہرام مچ گیا۔ دیہی علاقے کے مہاون، بلدیو، فرح، مانٹ، کوسی کلاں، چھاتا، برسانا، گووردھن، ورنداون علاقے کے 350 سے زیادہ گاوں میں نظام درہم برہم ہو گیا۔ لوگوں کو ٹریکٹر اور جنریٹر سے پانی کا جگاڑ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔جمعہ کی صبح تک 24 گھنٹے میں 200 گاوں میں بجلی بحال کی جا سکی لیکن 36 گھنٹے بعد بھی ضلع کے تقریبا 150 گاوں ایسے ہیں جہاں اب تک بجلی نظام بحال نہیں ہو سکا ہے۔ جمعہ کی شام تک کچھ گاوں میں بجلی سپلائی شروع ہوئی لیکن 100 سے زیادہ گاوں میں 40 گھنٹے بعد بھی بجلی گل ہے۔دینک جاگرن کی ایک خبر کے مطابق برولی ذیلی مرکز سے جڑے جادو پور، گڑھ سولی، برولی وغیرہ گاوں میں 36 گھنٹے بعد بجلی ملی۔ دگھینٹا کے اوم ویر سنگھ، پٹلونی کے صوبیدار جوگندر سنگھ، بھولا، ہیرا سنگھ نے اپنا درد سناتے ہوئے کہا کہ فائدہ کیا ہوا، ہم بل کی ادائیگی بھی دے رہے ہیں اور پانی کو بھی ترس رہے ہیں۔ ان کے گاوں میں 40 گھنٹے بعد بھی بجلی نہیں آ سکی ہے۔ برولی کے ہریپال سنگھ پریہار، ہری اوم سنگھ کہتے ہیں کہ 36 گھنٹے سے بجلی نہیں ہے، موبائل جنریٹر سے چارج کرنے پڑے۔ضلع میں کارپوریشن میں کانٹریکٹ ملازمین کے ہڑتال پر ہونے کی وجہ سے اس بار بجلی سپلائی بحال کرانے میں افسروں کو کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ نویدا یونین کے ضلع صدر راج کمار نے بتایا کہ کارپوریشن نے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔ اس کی وجہ سے عوامی مفاد کو دیکھتے ہوئے سبھی ملازمین کام پر آ گئے ہیں۔کارپوریشن کو آندھی سے بڑا نقصان ہوا ہے۔ 700 سے زائد بجلی کے کھمبے ٹوٹنے سے محکمہ کافی پریشان ہے۔ متھرا میں کارپوریشن کے پاس اتنے بجلی کے کھمبے بھی دستیاب نہیں ہیں۔ کم سے کم 300 سے 400 بجلی کے کھمبے کارپوریشن کو علی گڑھ یا آگرہ سے منگوانے ہوں گے۔ کھمبے لانے اور لے جانے میں بھی کارپوریشن کو وقت درکار ہوگی۔