حکومتی سکیمیں تاحال نامکمل، محکمہ جل شکتی پر لاپرواہی کا الزام ،فوری اقدامات کی اپیل
جاوید اقبال
مینڈھر // سب ڈویژن مینڈھر کی تحصیل منکوٹ کے دور دراز گاؤں ٹوپہ ٹھیرا میں ان دنوں پانی کی شدید قلت نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی نے نہ صرف انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ مال مویشی بھی پیاس سے بیحال ہیں۔ مقامی آبادی کے مطابق، علاقے میں موجود قدرتی چشمے خشک ہو چکے ہیں اور جو چند مقامات پر تھوڑا بہت پانی موجود ہے، وہاں پر گھنٹوں قطار میں لگ کر ایک برتن پانی حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔ٹوپہ ٹھیرا کے رہائشی محمد امین کا کہنا ہے کہ ’’ہماری زندگیاں صرف پانی کے حصول کے لئے رک گئی ہیں۔ مرد، خواتین، بچے سبھی دن رات پانی کے چشمے پر بیٹھے رہتے ہیں اور کبھی کبھی پانی کی باری بھی نہیں آتی‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کئی دفعہ لوگ آپس میں جھگڑ پڑتے ہیں کیونکہ پانی کا تناسب بہت کم اور طلب بہت زیادہ ہے۔علاقے کے لوگوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سرکار کی جانب سے کافی عرصہ پہلے دو اہم پانی کی اسکیمیں منظور کی گئی تھیں، ایک کنی سے ٹوپہ ٹھیرا تک اور دوسری بھاٹہ کس سے ٹوپا ٹھیرا تک تھی۔ ان اسکیموں کے تحت علاقے میں پائپ لائن بچھانے اور پانی کے ذخیرہ ٹینک بنانے کا کام جزوی طور پر مکمل ہو چکا ہے، لیکن متعدد اہم مراحل تاحال نامکمل ہیں، جن میں پانی کی مکمل فراہمی کا نظام شامل ہے۔ظہیر عباس، جو ایک سماجی کارکن ہیں، نے بتایاکہ ’’ یہ اسکیمیں اگر وقت پر مکمل ہوتیں تو آج ہمارے علاقے کے لوگ پانی کیلئے یوں ترس نہ رہے ہوتے۔ ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ آخر رکاوٹ کہاں ہے؟ کیا بجٹ کا مسئلہ ہے یا انتظامیہ کی بے حسی؟‘‘۔محمد یاسین، ایک اور مقامی باشندے، نے بتایا کہ وہ کئی مرتبہ محکمہ جل شکتی کے دفتر جا چکے ہیں، لیکن ہر بار انہیں صرف یقین دہانیاں دی گئیں، عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہمیں صرف وعدے ملتے ہیں، پانی نہیں‘‘۔مقامی لوگوں نے وزیر جل شکتی، ڈپٹی کمشنر پونچھ، اور چیف انجینئر جل شکتی سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ان اسکیموں کو مکمل کیا جائے اور جب تک یہ ممکن نہ ہو، علاقے میں پانی سپلائی کرنے والی گاڑیاں بھیجی جائیں تاکہ لوگ اور ان کے مال مویشی پیاس سے بچ سکیں۔موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں میں کمی نے بھی اس صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ علاقے کے بزرگ افراد کا کہنا ہے کہ ماضی میں چشمے ہمیشہ بہتے رہتے تھے، مگر اب پانی کی سطح زمین میں اتنی نیچے چلی گئی ہے کہ چشمے خشک ہو گئے ہیں۔ ایسے میں صرف حکومت کی فوری مداخلت ہی عوام کو راحت دے سکتی ہے۔مقامی افراد نے خبردار کیا کہ اگر جلد اقدامات نہ کئے گئے تو علاقے میں صحت عامہ کا بحران بھی جنم لے سکتا ہے، کیونکہ گندے پانی کے استعمال سے بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔