۔1300کمروں والے ہوٹل تقریباً خالی، گنڈولہ اور ٹنگمرگ ٹول پلازہ آمدن لاکھوں سے چند ہزار تک سمٹ گئی
مشتاق الحسن
ٹنگمرگ //وادی کشمیر بالعموم اور گلمرگ سمیت دیگر صحت افزا مقامات پہلگام واقعہ کی ہلاکتوں کے بعد سرحدی تنائو سے نکل کرایک اہم سفری منزل کے طور پر اپنی حیثیت بحال کرنے کی کوشش میں ہے۔ دلکش پہاڑی مقام گلمرگ، خطے میں حالیہ سیکورٹی چیلنجوں کے باوجود سیاحت میں ایک مضبوط بحالی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ یہ بحالی مقامی معیشت میں نئی زندگی کا سانس لے رہی ہے، جو آمدنی اور روزگار کے لیے سیاحوںپر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ کمیونٹی کی ثابت قدمی کا جذبہ واضح ہے کیونکہ زیادہ مسافر علاقے کے شاندار مناظر اور پرامن ماحول کا تجربہ کرنے کے لیے واپس آرہے ہیں، گوکہ تعداد بہت قلیل ہے۔مقامی آبادی کے لیے، سیاحت آمدنی کا ایک ذریعہ سے زیادہ ہے، یہ ان کے روزمرہ کے وجود کا لازمی جزو ہے۔ ہوٹل مالکان سے لے کر ٹٹو سواری فراہم کرنے والوں اور ٹور گائیڈز تک یہ زندگی گذارنے کا اہم جز ہے۔ گلمرگ کے ارد گرد تقریباً 27دیہات کی آبادی کے روزگار کا دارومدار سیاحت پر منحصر ہے۔اسی لئے مقامی باشندے اور کاروباری افراد سیاحت میں مسلسل ترقی کو یقینی بنانے کے لیے دیرپا امن اور استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہیں اور انکے لئے سیاسی عدم استحکام اور سلامتی کے خطرات کا مسلسل خطرہ تشویشناک ہے۔ گلمرگ کیبل کار حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 22اپریل کو پہلگام واقعہ پیش آنے کے وقت گلمرگ میں 6ہزار سیاحوں نے گنڈولہ کی سواری کی۔ مارچ سے لگاتار ہر روز اوسطاً 6ہزار سیاح گنڈولہ کیبل کار کے ذریعے کونگ ڈوری اور افروٹ کا نظارہ کرتے تھے۔22اپریل کے ہولناک واقعہ کے بعد 8مئی تک بہت کم تعداد میں سیاحوں نے گنڈولہ کی سیر کی ۔اس واقعہ سے قبل گنڈولہ کی روزانہ کی آمدنی ایک کروڑ کے لگ بھگ ہوتی تھی۔ 9 مئی کو ہندوپاک سرحدوں پر تنائو کے بعد گلمرگ کو سیاحوں سے خالی کرایا گیا ہے۔ 9 مئی کو کوئی بھی سیاح گلمرگ میں موجود نہیں تھا۔قریب ایک ہفتے کے بعد 16مئی کو گلمرگ سیاحوں کیلئے دوبارہ کھول دیا گیا۔اس روز110سیاحوں نے گنڈولہ کی سیر کی اور تب سے آج تک روزانہ صرف 400کے قریب سیاح گلمرگ ہر روز پہنچ رہے ہیں۔میونسپل کمیٹی ٹنگمرگ کا کہنا ہے کہ 22اپریل سے قبل ٹنگمرگ ٹول پلازہ کی روزانہ آمدنی ڈیڑھ لاکھ ہواکرتی تھی جو کہ اب ایک دن میں مشکل سے 2سے 3ہزار تک سمٹ گئی ہے۔
معاشی دھچکا
پہلگام واقعہ نے گلمرگ میں کام کرنے والے غریب مزدوروں کی کمر توڑکے رکھ دی ہے۔ہزاروں لوگ ایک دم بے روز گار ہوگئے ہیں۔مزدوریونین گلمرگ کے صدر طارق احمد لون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گلمرگ میں 1771مرکبان رجسٹرڈ ہیں جبکہ سلیج چلانے والے 1209لوگ محکمہ سیاحت سے تسلیم شدہ ہیں۔ گائیڈ ایسوسی کے صدر طارق احمد اعوان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گلمرگ میں رجسٹرڈ گائیڈوں کی تعداد 600ہے جبکہ گلمرگ اور ٹنگمرگ میں 195اے ٹی وی (ATV )گاڑیاں بھی رجسٹرہیں۔ افروٹ پہاڑی پر برف پر چلنی والی سنو موبائل یونین کے صدر منظور سرپنچ کا کہنا ہے کہ یونین میں162سنو موبائل رجسٹر ہیں۔انہوں نے کہا کہ22 اپریل سے پہلے وہ اچھی خاصی کمائی کرکے اپنے اہل خانہ کو پالتے تھے ، لیکن اب تقریباً بیروزگار ہوگئے ہیں۔ہوٹل ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گلمرگ میں موجود سبھی ہوٹلوں، ہٹوں اور دیگر رہائشی سہولیات میں سیاحوں کیلئے 1300کمرے ہیں۔ 22اپریل سے پہلے گلمرگ میں ایک بھی کمرہ خالی نہیں تھا اور جولائی تک بکنگ کی گئی تھی۔ لیکن پہلگام واقعہ کے بعد کچھ روز کے اندر ہی ساراگلمرگ خالی ہوگیا۔فی الوقت یہاں اوسطاً 20سے25کمروں کی بکنگ کی جاتی ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق فی الوقت گلمرگ میں روزانہ500 سیاح یہاں کا رخ کرنے لگے ہیں۔ہوٹل ایسوسی ایشن کے ایک ذمہ دار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گلمرگ میں سیاحت کو دھچکا لگنے کے بعد ایسے امکانات بہت کم نظر آرہے ہیں کہ سیاحت وہی رفتار پکڑے گی جو 22اپریل سے قبل تھی۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک سرسری اندازے کے مطابق گلمرگ کے ہوٹلوں ، کاروباری مراکز، مزدوروں اور دیگر شعبوں سے منسلک قریب 10ہزار افراد کو بیروزگاری کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں ہوٹل ملازمین گھر چلے گئے ہیں۔بہت سے لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ سیاحت کے شعبے کی پائیداری کے لیے طویل مدتی ہم آہنگی کا حصول ضروری ہے۔گلمرگ میں آہستہ آہستہ سیاحوں کی تھوڑی بہت تعداد نظر آنا شروع ہوگئی ہے۔یہ بحالی اس بات کو بھی واضح کرتی ہے کہ عزم، امن اور سرمایہ کاری کے ساتھ، مشکلات سے متاثر ہونے والی منزلیں دوبارہ سر اٹھا سکتی ہیں اور پروان چڑھ سکتی ہیں۔ حفاظتی اقدامات، بنیادی ڈھانچے میں اضافہ، اور معیاری مہمان نوازی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، گلمرگ مستقبل میں مزید سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے تیار ہے، جس سے مقامی خوشحالی اور کمیونٹی کی فلاح و بہبود کو فروغ ملے گا۔