یو این آئی
غزہ //غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی بے گھر فلسطینیوں پر بمباری نہ تھمی، غزہ پر اسرائیلی فوج کے تازہ ترین حملوں میں مزید 83 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کے کیمپوں اور خیموں پر بمباری کی جس کے نتیجے مزید 83 فلسطینی ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں غزہ میں بھوک کے باعث کم از کم 29 بچے اور بزرگ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں 18 مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3,696 سے تجاوز کر گئی ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 10,156 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک جاں بحق فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 53 ہزار 762 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے صیہونی فوج کی بمباری میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے، ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ قرار دیا جا رہا ہے۔غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث زخمیوں کی تعداد 122,000 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے بڑے علاقوں کو خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے جس کی فلسطینی اتھارٹی نے مذمت کی ہے ۔اسرائیلی فوج نے بیت لاحیہ اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو جنگی زون قرار دیتے ہوئے جبری نقل مکانی کا حکم دیا ہے ۔خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔برطانیہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں مقیم متعدد یہودی آبادکاروں کو فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں شریک قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔
اسرائیل نسل کشی بند کر دے : عالمی ادارہ صحت
یو این آئی
جنیوا//عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والی نسل کشی بند کرے اور اس بات پر زور دیا کہ امن اسرائیل کے اپنے مفاد میں ہوگا۔جمعرات کو ادارے کی سالانہ اسمبلی میں جذباتی مداخلت کرتے ہوئے ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے کہا کہ نسل کشی کی جنگ اسرائیل کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اس سے کوئی دیرپا حل نہیں نکلے گا۔میں محسوس کر سکتا ہوں کہ غزہ کے لوگ اس وقت کیسا محسوس کریں گے میں اس کا تصور کر سکتا ہوں. میں آوازیں بھی سن سکتا ہوں۔ اور اس کی وجہ پی ٹی ایس ڈی (پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر) ہے ، “60 سالہ ٹیڈروس نے کہا جو اکثر ایتھوپیا میں اپنی جنگ کے وقت کی پرورش کو یاد کرتے ہیں.”آپ تصور کر سکتے ہیں کہ لوگ کس طرح تکلیف اٹھا رہے ہیں. کھانے کو ہتھیار بنانا واقعی غلط ہے ۔ طبی سامان کو ہتھیار بنانا بہت غلط ہے ۔اقوام متحدہ نے جمعرات کے روز تقریبا 90 ٹرک امدادی سامان تقسیم کرنا شروع کیا جو 2 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے مکمل ناکہ بندی کے بعد سے غزہ میں پہلی ترسیل ہے ۔ٹیڈروس نے کہا کہ صرف سیاسی حل ہی بامعنی امن لا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امن کا مطالبہ دراصل خود اسرائیل کے بہترین مفاد میں ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ جنگ خود اسرائیل کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اس سے کوئی دیرپا حل نہیں نکلے گا۔’میں پوچھتا ہوں کہ کیا تم رحم کر سکتے ہو۔ یہ آپ کے لئے اچھا ہے اور فلسطینیوں کے لئے اچھا ہے . یہ انسانیت کے لئے اچھا ہے . “ادارے کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا ہے کہ غزہ میں 2.1 ملین افراد کو موت کا خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھوک کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ، ہمیں تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں صحت کے نظام کو دوبارہ فراہم کرنے اور آن لائن لانے کی ضرورت ہے ۔ایک سابق یرغمالی کی حیثیت سے ، میں کہہ سکتا ہوں کہ تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہئے . ان کے اہل خانہ مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے اہل خانہ تکلیف میں ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک، پانی، طبی سامان، ایندھن اور پناہ گاہوں کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔گزشتہ ہفتے چار بڑے اسپتالوں کو جھڑپوں یا انخلاء کے علاقوں اور حملوں کے قریب ہونے کی وجہ سے طبی خدمات معطل کرنا پڑی ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے صرف 19 فعال ہیں اور عملہ ‘ناممکن حالات’ میں کام کر رہا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں کم از کم 94 فیصد اسپتال وں کو نقصان پہنچا ہے یا تباہ کر دیا گیا ہے جبکہ شمالی غزہ میں صحت کی تقریبا تمام سہولیات ختم کر دی گئی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقے میں صرف 2 000 اسپتالوں کے بستر دستیاب ہیں جو موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہیں۔”تباہی منظم ہے ۔ ہسپتالوں کی بحالی اور بحالی کی جاتی ہے ، صرف دشمنی کا سامنا کرنے یا دوبارہ حملہ کرنے کے لئے . یہ تباہ کن چکر ختم ہونا چاہیے ۔
نیتن یاہو کا فرانس، برطانیہ اور کینیڈا پر حماس کی حوصلہ افزائی کا الزام
تل ابیب/یو این آئی/ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے فرانس، برطانیہ اور کینیڈا پر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مدد کرنے کا الزام لگا دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نتین یاہو کا مذکورہ بیان اُس دھمکی کا ردعمل ہے جس میں فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں کارروائیاں بند نہ کیں تو ٹھوس اقدامات اٹھائیں گے ۔نتین یاہو نے کہا کہ آپ انسانیت کے غلط راستے پر ہیں اور تاریخ کے غلط رخ پر ہیں۔انہوں نے دلیل دی کہ ایک فلسطینی ریاست اسرائیل کیلیے خطرہ ہوگی، واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کے قتل کو کیا گیا جو اس خطرے کی واضح مثال ہے ۔اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ فلسطینی ریاست نہیں چاہتے بلکہ وہ یہودی ریاست کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں کبھی نہیں سمجھ سکا کہ یہ سادہ سی سچائی فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور دیگر ممالک کے رہنماؤں کو کیوں سمجھ نہیں آتی، مغربی ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی بھی اقدام ان قاتلوں کو حتمی انعام سے نوازے گا۔نتین یاہو نے کہا کہ امن کو فروغ دینے کے بجائے یہ ممالک حماس کو ہمیشہ کیلیے لڑائی جاری رکھنے کیلیے حوصلہ دے رہے ہیں۔غزہ میں تباہی اور بھوک کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں ہو رہے ہیں جبکہ اسرائیل اپنے خلاف عالمی رائے عامہ کو تبدیل کرنے کیلیے کوششیں کر رہا ہے ۔سابق اسرائیلی سفارت کار یاکی دیان نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا اور یورپ کے کچھ ممالک میں بائیں بازو کے لوگوں کو یہ باور کروانا مشکل ہے کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ دفاعی جنگ ہے ۔یاکی دیان نے کہا کہ لیکن اسرائیل میں اس کو اسی طرح سمجھا جاتا ہے اور اس خلا کو ختم کرنا بعض اوقات ایک ناممکن مشن ہوتا ہے ۔