ہوٹل ،ڈھابے اور دیگر دوکاندار کام کے ٹھپ ہونے سے انتہائی پریشان
محمد تسکین
بانہال // پہلگام میں معصوم سیاحوں پر حملے کے بعد سیاحوں کی کشمیر آمد کا سلسلہ قریب قریب ختم ہی ہوگیا ہے جبکہ جموں و کشمیر کے مقامی مسافر اور نجی ٹرانسپورٹ بھی بہت ہی کم تعداد میں جموں سرینگر قومی شاہراہ پر دکھائی دیتا ہے۔ شاہراہ پر چلنے والے مسافر ٹریفک سے بخوبی اندازاہ ہوجا تا ہے کہ لوگ سفر کے بجائے گھروں میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ ابھی تک مکمل طور سے جنگ کا خوف ختم نہیں ہوا ہے۔ ٹرانسپورٹ سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر جو بھی کم قلیل مسافر گاڑیاں چلتی ہیں انکو آپ خالی پائیں گے اور اکا دکا یا کوئی بھی مسافر ان گاڑیوں میں سوار ملے گا اور بہت کم لوگ سفر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال نے گاڑی والوں کے علاوہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ہوٹلوں ، ڈھابوں اور مختلف قسم کی دکانوں اور دیگر کاروباری سے روزگار کمانے والوں کا تمام نظام تقریباً ٹھپ ہوگیا ہے اور چار ہفتے پہلے جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ہزاروں سیاحوں اور مسافروں کا بھاری رش اور چہل پہل اب مکمل طور سے ماند پڑ گئی ہے ۔ انہوں کہا کہ مسافر گاڑیوں کا ٹرانسپورٹ نظام سیاحوں کے نہ آنے سے متاثر ہوکر رہ گیاہے تاہم شاہراہ پر خورد و نوش اور دیگر ضروری سامان کی مال گاڑیاں اور ٹینکر معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر قائم ٹول پلازہ کے ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پہلگام واقعہ کے بعد مسافر گاڑیوں کی آمدورفت میں بہت کمی واقع ہوئی ہے اور جنگی ماحول کے بعد اس میں مزید کمی واقع ہوئی ہے جبکہ سیاحوں اور مسافروں کو لیکر آنے جانے والی مسافر گاڑیوں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے۔