عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//سی بی آئی نے کیرو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے لیے 2200 کروڑ روپے کے سول ورکس کی الاٹمنٹ میں مبینہ بدعنوانی کے سلسلے میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک، انکے 2پرائیویٹ سیکریٹریوں اور دیگر 4افراد کیخلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ایجنسی نے تین سال کی تحقیقات کے بعد اپنے نتائج ایک خصوصی عدالت کے سامنے پیش کیے ہیں۔جمعرات کو ‘X’ پر ایک پیغام میں، ملک نے کہا کہ وہ ہسپتال میں داخل ہیں اور کسی سے بات کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔سابق گورنر نے کہا کہ انہیں بہت سے خیر خواہوں کے فون آرہے ہیں جنہیں وہ لینے سے قاصر ہیں۔سی بی آئی نے گزشتہ سال فروری میں اس کیس کے سلسلے میں ملک اور دیگر کے احاطوں میں تلاشی لی تھی۔2022 میں ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ایک بیان میں، سی بی آئی نے کہا تھا کہ یہ کیس 2019 میں ایک نجی کمپنی کو کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پاور (ایچ ای پی) پروجیکٹ کے سول ورکس کے تقریباً 2200 کروڑ روپے کے ٹھیکے میں مبینہ بددیانتی سے متعلق ہے۔ملک، جو 23 اگست 2018 سے 30 اکتوبر 2019 تک جموں و کشمیر کے گورنر تھے، نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پروجیکٹ سے متعلق ایک فائل سمیت دو فائلوں کو کلیئر کرنے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ملک نے کہا کہ سی بی آئی نے ان لوگوں کی تحقیقات کرنے کے بجائے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا جن کے بارے میں انہوں نے شکایت کی تھی اور جو بدعنوانی میں ملوث تھے۔انہوں نے آن لائن پوسٹ کیا تھا کہ سرکاری اداروں کا غلط استعمال کرکے مجھے ڈرانے کی کوششکی جارہی ہے،میں ایک کسان کا بیٹا ہوں، میں نہ ڈروں گا اور نہ ہی جھکوں گا”۔مرکزی ایجنسی نے چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے اس وقت کے چیئرمین نوین کمار چودھری اور تعمیراتی فرم پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کے علاوہ ایم ایس بابو، ایم کے متل اور ارون کمار مشرا سمیت دیگر عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔یہ تحقیقات جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے 2022 میں کی گئی ایک درخواست سے ہوئی ہے، جس میں دو مشتبہ کنٹریکٹس کے حوالے سے سی بی آئی کی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ خدشات ابتدائی طور پر ستیہ پال ملک نے اٹھائے تھے۔ ملک نے عوامی طور پر الزام لگایا تھا کہ انہیں دو فائلوں کو منظور کرنے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی، جن میں سے ایک کیرو پروجیکٹ سے متعلق تھی۔