یو این آئی
غزہ// گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد تقریباً سو تک جا پہنچی ہے ۔ یہ حملے نہایت شدید نوعیت کے تھے ۔ادھر اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے شمالی قصبے القرارۃ پر مسلسل بم باری کی، جب کہ جبالیا البلد میں ایک رہائشی مکان، دیر البلح میں ایک اور مکان، اور جنوبی غزہ کے علاقے المواصی میں ایک خیمہ جس میں بے گھر افراد مقیم تھے ، کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ۔اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کے جنوبی علاقوں عبسان اور خزاعہ، نیز بیت لاہیا اور السلاطین میں زمینی در اندازی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس دوران بیت لاھیا کے مغرب میں متعدد رہائشی مکانات کو بھی دھماکے سے اڑا دیا گیا۔اسرائیل نے بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقیدوں کے باوجود غزہ پر نیا فوجی حملہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ ادھر اسرائیلی حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ امدادی سامان سے لدے درجنوں ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے ۔اقوام متحدہ کے مطابق امداد کے داخلے کے دو دن بعد بھی وہ اشد ضروری سامان عام شہریوں تک نہیں پہنچ پایا، جو اس وقت شدید بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے تقریباً بیس لاکھ باشندے قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔عالمی دباؤ کے تحت اسرائیل نے اس ہفتے فلسطینی علاقوں میں معمولی مقدار میں امداد کی اجازت دی۔ اس سے قبل اسرائیل نے خوراک، دوا اور ایندھن کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی تھی تاکہ حماس پر دباؤ ڈالا جا سکے ۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوژارک نے کہا کہ اگرچہ کچھ امداد غزہ میں داخل ہوئی ہے ، لیکن انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے عملے کو یہ سامان ان مقامات تک پہنچانے کی اجازت نہیں دی گئی جہاں اس کی اشد ضرورت ہے ، کیوں کہ اسرائیلی افواج نے انھیں مجبور کیا کہ وہ سامان کو دوبارہ مختلف ٹرکوں پر لادیں، اور ان کے پاس اتنا وقت نہیں تھا۔اسرائیلی ادارہ “کوگات” نے جو انسانی امداد کے معاملات کی نگرانی کرتا ہے ، بتایا کہ پیر کے روز پانچ ٹرک اور منگل کو ترانوے ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ۔ تاہم ڈوژارک کے مطابق اقوام متحدہ نے صرف چند ٹرکوں کے داخلے کی تصدیق کی ہے ۔