ظفر اقبال
اوڑی/// سرحدی قصبہ اوڑی میں حالیہ گولہ باری کی وجہ سے تقریباً ایک درجن کنبے بے گھر ہوگئے اوردر در کی ٹھوکریں کھاکھارہے ہیں ۔متاثرہ کنبوں کا الزام ہے کہ سرکار نے ان کی باز آبادی کاری کیلئے ابھی تک کوئی اقدام نہیں کیا ۔ قصبہ میں 6 سے 9 مئی کے دوران شدید گولہ باری کی وجہ سے جہاں سینکڑوں مکانات کو نقصان ہوا تاہم ایک درجن سے زائد رہائشی مکانات مکمل طور تباہ ہوگئے ۔متاثرین کا کہنا ہے کہ سرکار نے ابھی تک ان کی بازآبادی کاری کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اعلانات تو بہت کئے گئے لیکن زمینی سطح پر ابھی تک کچھ نظر نہیں آتا ہے۔ کالگی اوڑی میں کئی گولے گرنے سے چار بھائیوں( پرویز احمد خان، عبدالحمید خان، تنویر احمد خان اور محمد نسیم خان) کے مکانات مکمل طور تباہ ہو گئے جو اب رہائش کے قابل نہیں ہیں اور ان مکانات میں رہائش پذیر 21 افراد تب سے بے گھر ہیں اور پریشانی کے عالم میں ہیں۔محمد نسیم خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’6 اور 7 مئی ہمارے لئے کسی قیامت سے کم ثابت نہیں ہوئے جب ہمارے ارمان گولہ باری کی نظر ہوگئے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری جان بچائی اور یہ سارا منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’ہم چاروں بھائیوں نے بڑی محنت اور ارمانوں کے ساتھ اپنے مکانات تعمیر کئے تھے مگر چند ہی منٹوں میں پاکستانی گولہ باری نے ہمارے ارمانوں کو چکنا چور کر دیا اور آج ہم بے گھر ہیں‘‘۔نسیم نے کہا کہ’اب ہمارے کنبے بونیار اور بارہمولہ میں کرایہ کے کمروں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔ہمارے مکانوں میں موجود ساز و سامان بھی ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا۔بچوں کی کتابیں، وردیاں، جوتے اور دیگر چیزیں بھی مکمل طور تباہ ہو گئیں‘‘۔انہوںنے بتایا ’’ کچھ ماہ قبل میں نے ایک شیپ فارم قائم کیا تھا وہ بھی گولہ باری کی زد میں آگیا اور قریب 50 بھیڑیںہلاک ہو گئیں اور لاکھوں کا نقصان ہو گیا‘‘۔انہوںنے مزید کہا’’ افسوس اس بات کا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ہمارا حال پوچھنے کی بھی زحمت نہیں کی گئی اور نہ ہی تاایں دم کوئی مدد کی گئی‘‘۔اسی طرح گینگل میں محمود علی کا رہاشی مکان بھی پاکستانی گولہ باری کی زد میں آکر مکمل طور تباہ ہو گیا۔انہوں نے کہاکہ حالیہ گولہ باری کی زد میں آکر مکان مکمل طور تباہ ہو گیا جبکہ مکان میں موجود سامان ملبے کے ڈھیر میں میں تبدیل ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ وہ بے گھر ہو گئے ہیں اوراب وہ رشتے داروں اور ہمسایوں کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک انہیں حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں کی گئی۔مذکورہ شہری کا کہنا ہے کہ اگر انہیں انتظامیہ کی طرف سے خیمے اور راشن فراہم کیا جاتا تو وہ فی الحال کم سے کم زندگی گزارنے کے قابل ہوجاتے ۔اسی طرح کی کہانی دچھی گائوں کے آفتاف احمد نے بھی بتائی جن کا رہائشی مکان بھی مکمل طور تباہ ہو گیا ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی طرف سے کسی قسم کا تعاون فراہم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔اسی طرح کی اطلاعات درد کوٹ، دچھی، ایشم، نوپورہ سلام آباد، بانڈی، راجن وانی اورپرم پیلاں سے موصول ہوئی ہیں۔درد کوٹ کے ایک متاثرہ شہری نے بتایا کہ اگر چہ انہیں انتظامیہ کی طرف سے کچھ خیمے فراہم کئے گئے ہیں مگر وہ رہائش کے قابل نہیں ہیں کیونکہ بارش کے دوران انہیں مشکالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔واضح رہے کہ حالیہ ہندو پاک جنگ بندی معاہدے کے بعد ایل جی منوج سنہا، وزیر علیٰ عمر عبداللہ نے اوڑی کا دورہ کیا تھا اور متاثرین کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کی تھی ۔