صرف ایک ماہ میں تقریباً100کروڑ کا نقصان،6ہزار کنبوں کی کفالت مشکل میں
بلال فرقانی
سرینگر// پہلگام حملے اور ہند پاک حالیہ کشیدگی کے بعد وادی میں سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ ہائوس بوٹ و شکارامالکان بڑے پیمانے پرنقصانات سے دو چار ہورہے ہیں۔ بلیوارڈ روڑ، جھیل ڈل کے علاوہ نگین جھیل میں چہل پہل ختم ہوگئی ہے اور محض ایک ماہ قبل جس نہرو پارک پر تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی وہ مکمل طور پر خاموش ہے۔ ہائوس بوٹ و شکارا مالکان پانی کی لہروں کو اپنی بربادی کی روداد سنا تے ہوئے نظر آرہے ہیں۔فی الوقت دو مشہور جھیلوں ڈل جھیل اور نگین جھیل میں 928جبکہ دریائے جہلم کے کنارے 86ہائوس بوٹ موجود ہیں، جو پرانے زیرو برج سے فٹ برج تک پھیلے ہوئے ہیں۔وادی میں جھیل ڈل،جھیل ولر،مانسبل،آنچار اور دریائے جہلم میں شکارا بان اپنی روزی روٹی کاانتظام کرتے ہیں،اور قریب ان جگہوں پر4500 شکارے اور کشتیاں پانی کی لہروں کو چیرتی ہے،اور ان کے مالکان اپنے اہل و عیال کی کفالت کرتے ہیں۔ پہلگام حملے کے بعد ہر سو حالات تبدیل ہوئے ہیں اور جن ہاوس بوٹوں اور شکاروں میں جگہ نہیں ملتی تھی وہ خالی ہوگئے ہیں۔
بکنگ منسوخ
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، کشمیر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن، جموں و کشمیر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن ، ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیر، ٹریول ایجنٹس سوسائٹی آف کشمیر ، ہاوس بوٹ اونرس ایسوسی ایشن ، شکارا ایسوسی ایشن سمیت دیگر انجمنوں کا کہنا ہے کہ کشمیر کے لیے 90% سیاحوں کی بکنگ منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ٹریول ایجنسیوں کے مطابق ہائوس بوٹ کی بکنگ کو نمایاں طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے اور مجموعی طور پر 80% تک مئی اور جون کی پیشگی بکنگ منسوخ اور سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی دونوں شامل ہیں۔ ہائوس بوٹ مالکان بتا رہے ہیں کہ مئی اور جون کے لیے ان کی بکنگ بہت زیادہ منسوخ ہونے کے ساتھ ہی سیاحتی سرگرمی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔انکا کہنا ہے کہ منسوخیاں صرف ہائوس بوٹس تک ہی محدود نہیں ہیں۔ ٹور اور ٹریول ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ مئی اور جون میں کشمیر کے لیے بڑی تعداد میں بکنگ منسوخ کی گئی ہیں۔عام طور پر ہجوم والے سری نگر ہوائی اڈے پر سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ اب سیکورٹی چیک کے عمل میں بہت کم وقت لگتا ہے۔
معاشی اثرات
سرینگر اور کشمیر میں سیاحت کی صنعت کو شدید معاشی بدحالی کا سامنا ہے، کیونکہ اس حملے سے سیاحوں کی آمد اور اخراجات میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔حکومت صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس میں ایئر لائنز اور ہوٹلوں کو منسوخی اور ری شیڈولنگ میں لچک پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔طویل مدتی خدشات کے حوالے سے ٹریول انڈسٹری کو نہ صرف فوری زوال کے بارے میں بلکہ کشمیر کے سفری اعتماد میں ممکنہ طویل مدتی کمی کے بارے میں بھی تشویش ہے۔ہائوس بوٹ اور شکارہ مالکان کا ماننا ہے کہ صرف ایک ماہ میں مجموعی طور پر نقصانات کا تخمینہ100کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔ہاوس بوٹ اونرس ایسو سی ایشن کے سابق جنرل سیکریٹری محمد یعقوب دون نے ہائوس بوٹوںکا نقصان50کروڑ سے زیادہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد یکایک بکنگ منسوخ ہوئی اور انتظامیہ نے فوری طور پر سیاحوں کو پیشگی رقم واپس کرنے کی ہدایت دی۔ محمد یعقوب دون کا کہناہے کہ فی الوقت ہاوس بوٹوں میں صفر فیصد کمرے کرائیوں پر ہیں اور مالکان ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے اپنی قسمت کو رو رہے ہیں۔ شکارا مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے وہ سخت مایوس ہیں کیونکہ4ہزار کے قریب شکارا مالکان بے روزگار ہوگئے ہیں جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پھول،سبزیاں،اشیا خوردنی اور دست کاری کے علاوہ دیگر ساز و سامان فروخت کرتے ہیں۔ کشمیر ٹیکسی شکاراایسو سی ایشن کے صدر حاجی ولی محمد نے بتایا کہ گزشتہ برس ان دو ماہ میں شکارہ والوں کو سانس لینے کی بھی فرصت نہیں تھی تاہم امسال سیزن کے شکم میں صورتحال تبدیل ہوئی اور شکارا مالکان بے روزگار ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ اوسطً ایک شکارا روزانہ 2500سے3ہزار روپے کی رقم ان مہینوں میں کماتی تھی، تاہم سیزن ختم ہونے کی وجہ سے ان دنوںان کیلئے اہل و عیال کا پیٹ پالنا بھی مشکل ہورہا ہے۔