ابن سلطان ، پانپور
عصرِ حاضر میں جب انسان علم و سائنس کی بلندیوں کو چھو رہا ہے، چاند پر کمند ڈال چکا ہے اور سمندروں کی تہہ سے خزانے نکال رہا ہے، یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا کی سب سے ترقی یافتہ اقوام، خاص طور پر مغربی دنیا، آج بھی اپنی معیشت کی بنیاد تباہ کن اسلحہ سازی اور اس کی تجارت پر رکھے ہوئے ہیں۔امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر طاقتور اقوام ہر سال اربوں ڈالر جنگی ساز و سامان، میزائل، ٹینک، ایٹمی ہتھیار اور دیگر تباہ کن آلات پر خرچ کرتی ہیں۔ اسلحہ ایک منافع بخش صنعت بن چکا ہے، جس پر بے شمار کمپنیاں، سرمایہ دار، اور حکومتیں اپنی معیشت کا انحصار رکھتی ہیں۔
قرآن کا پیغام:
امن، انصاف اور اصلاح۔اسلام کی بنیادی تعلیمات جنگ و جدل نہیں بلکہ امن، عدل، اصلاح اور انسانی فلاح ہیں۔ قرآن واضح طور پر ظلم، فساد اور قتلِ ناحق کی مذمت کرتا ہے:’’زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔‘‘(الاعراف 7:56)۔یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کو امن، عدل اور خوبصورتی کے ساتھ پیدا کیا ہے اور انسانوں کو اس میں اصلاح کا حکم دیا ہے نہ کہ فساد کا۔’’جس نے ایک بے گناہ جان کو قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔‘‘(المائدہ 5:32)۔یہ آیت انسان کی جان کی حرمت کو بیان کرتی ہے اور جنگ و قتل کے کلچر کی شدید مذمت کرتی ہے۔
نبی کریم ؐ کی سیرت امن، عدل، معافی، اور افہام و تفہیم کا عملی نمونہ ہے۔ جب مکہ فتح ہوا، تو آپ نے ان دشمنوں کو بھی معاف فرما دیا جنہوں نے آپ پر ظلم کیا تھا:’’جاؤ، تم سب آزاد ہو۔‘‘(سیرۃ ابن ہشام)۔نبی اکرمؐ نے ہمیشہ صلح کو ترجیح دی، جیسا کہ ’’صلح حدیبیہ‘‘ میں بھی واضح ہوتا ہے، جہاں جنگ کی مکمل گنجائش کے باوجود آپ نے امن کو مقدم جانا۔
موجودہ دنیا کا المیہ :
مغربی اقوام جنہیں ’’مہذب دنیا‘‘ کہا جاتا ہے، انہوں نے اپنی معیشت کی بنیاد اسلحے کی پیداوار اور فروخت پر رکھی ہے۔ ان کا دفاعی بجٹ دراصل ہتھیاروں کے تجربات، تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور ان کی مارکیٹنگ میں صرف ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف جنگوں کو ہوا دیتا ہے بلکہ کمزور ممالک کو بھی اسلحہ خریدنے پر مجبور کرتا ہے۔
اسلام تعلیم، عدل، اور فلاحِ انسانیت پر زور دیتا ہے۔ قرآن کہتا ہے:’’اللہ عدل و احسان کا حکم دیتا ہے۔‘‘(النحل 16:90)قرآن اور سنت کی تعلیم یہ ہے کہ اختلافات کو مکالمہ، مصالحت، اور عدل کے ذریعے حل کیا جائے نہ کہ جنگ و جدل سے۔اگر دنیا کو واقعی ترقی اور تہذیب کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو تباہ کن اسلحے کے بجائے انسانیت، تعلیم، صحت، اور انصاف پر سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ جنگ کے ایندھن سے بچ کر امن کے چراغ روشن کرنے ہوں گے۔’’اور صلح تو بہتر ہے۔‘‘(النساء 4:128)۔یہی قرآن کا پیغام ہے، یہی نبوی سنت ہے، اور یہی حقیقی تہذیب کی بنیاد ہے۔
فون نمبر9906620009
[email protected]