Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

! جنگ سے مسائل حل نہیں ہوجاتے | جنگ بندی کے بعد امن کی راہیں ڈھونڈیں فہم و فراست

Towseef
Last updated: May 18, 2025 11:01 pm
Towseef
Share
13 Min Read
SHARE

لیاقت عباس ، اوڑی

1947ء میں انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد برصغیر کے دو ہمسایہ ملک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مختلف مسائل پرچلی آرہی کشیدگی اور رسہ کشی کے نتیجے میں آج تک تین چار بار ایک دوسرے کے خلاف جنگوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن دونوں ملکوں کوان جنگوں میں تباہی، بربادی ، بے چینی و بد امنی کے سوا کچھ حاصل نہ ہو سکا ہےاور نہ ہی آئندہ جنگوں سے کچھ حاصل ہونا ممکن ہے۔ان جنگوں کے دوران سب سے زیادہ جانی و مالی نقصانات آر پار کےسرحدی علاقوں میں رہائش پذیر عوام کو اٹھانا پڑا ہے۔ ظاہر ہے کہ 1947ء میںکےہندوستان کے بٹوارے اور پاکستان کے وجود کے ساتھ ہی سرحد کی جو لکیر کھینچی گئی ،اُس کی وجہ سے بیشتر خاندان سرحد کے آر پار نٹ کے رہ گئے۔جس کے نتیجے میںان سرحدی علاقوں کے آر پار آباد لوگو ں کو تباہی و بربادی، مفلسی، غریبی، لاچارگی اور بدامنی کے ساتھ ساتھ جس صورت حال کا سامنا کرنا پڑا اور پڑرہا رہا ہے، اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

ماضی کی بات کریں تو آج تک دو عالمی جنگیں ہوئیں۔ پہلی جنگ عظیم 28 فروری 1914ء میں شروع ہوئی جو 11 نومبر 1919ء تک جاری رہی ۔ یہ جنگ دو بڑے اتحادیوں کے درمیان ہوئی۔ اس کا زیادہ تر اثر یورپ میں رہا لیکن اس کی وجہ سے پورے اقوام عالم میں تباہی بربادی و بدامنی پھیل گئی۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں ایک کروڑ سے زائد انسانی جانوں کا ضیاں ہوا ،جن میں 70 لاکھ عام شہری بھی شامل تھے جبکہ دو کروڑ سے زائد لوگ زخمی اور اپاہچ بھی تو ہو گئے، لیکن اس کے سوا حاصل کچھ نہ ہو سکا۔جبکہ جنگ کی وجہ سے لوگوں کے مسائل میں روز افزوں اضافہ ہوتا گیا، کئی ملک تباہ و برباد ہو گئے اور آج بھی اُس جنگ کے ہولناک مناظر کو یاد کرکے روح کانپ جاتی ہے۔ اسی طرح دوسری جنگ عظیم جو یکم ستمبر 1939ء سے 2 ستمبر 1945ء تک جاری رہی۔ یہ جنگ بھی دو بڑے اتحادیوں کے درمیان ہوئی۔ اس میں سات کروڑ سے زائد اموات ہوئیں، جن میں 25 ملین سے زائد عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔ 6 اگست 1945ء میں جاپان کی شہر ہیروشیما میں (Little Boy) نامی بم گرائے جانے کی وجہ سے 1,40000 لوگوں کی اموات ،جبکہ اس کے محض تین دن بعد یعنی 9 اگست 1945ء میں ناگا ساکی پر (Fat Mam) نامی بم گرائے جانے کی وجہ سے 80000 کے قریب لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ اس جنگ عظیم میں بھی تباہی و بربادی و بدامنی کے سوا کچھ حاصل نہ ہو سکا، لیکن ہم ہیں کہ ماضی کے ان جنگوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ 1965ء میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 6 ستمبر سے 30 ستمبر تک جنگ جاری رہی اور محض 13 دنوں تک جنگ جاری رہنے والی اس جنگ میں ایک اندازے کے مطابق 2800 سے 4000 کے قریب انسانوں کی ہلاکتیں ہوئیں،حاصل کچھ نہیں ہوسکا۔ 1971ء میں ہندو پاک کے درمیان دوبارہ جنگ ہوئی جو 3 دسمبر سے 16 دسمبر 1971ء تک جاری رہی۔یہ جنگ بھی صرف13 دنوں اختتام پزیر ہوئی،جس کے نتیجے میں پاکستان دو حصوں میں بٹ گیا،اور مشرقی پاکستان ’’بنگلہ دیش‘‘ نام کے تحت ایک نیا ملک دنیا کے نقشے میں آیا۔ کچھ بین الاقوامی تنظیموں اور محققین کے اندازے کے مطابق اس جنگ میں 3 لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوئیں، دو لاکھ کے قریب خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ برصغیر کے ان دو ایٹمی ملکوں کے درمیان 1999ء میں کرگل جنگ ہوئی،جو دشوار گزار اور فلک بوس و برف پوش پہاڑی سلسلوں میںلڑی گئی ،ہندو پاک کےدرمیان کرگل میں یہ معرکہ آرائی ،مئی سے جولائی تک(تین ماہ تک) جاری رہی۔ اس معرکہ آرائی میں بیسیوںجانوں کا ضیاں ہوا اور تباہی و بربادی، بدامنی اور خون ریزی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔

بے شک اگر جنگ کا حقیقی پسِ منظر جاننا اور دیکھنا ہو تو سرحدی علاقوں میں جاکر وہاں رہائش پذیر عوام کی صورت حال کا جائزہ لو اور اُن سےحالات ِ زندگی پوچھو۔ان سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں نے زندگی میں امن و سکون کم اور بدامنی ،خوف و ڈر زیادہ دیکھا ہے۔ ان سرحدی علاقوں میں اوڑی، کرناہ، پونچھ، راجوری اور جموں کے سرحدی علاقے شامل ہیں۔ حد متارکہ ہو یا بین الاقومی سرحد۔ ان علاقوں کے لوگوں نے اپنے عزیز اور اپنے رفیق کھوئے ہیں۔ وقفہ وقفہ کے بعد گولہ باری اور شلنگ کے نتیجے میںکئی لوگ مجروح ہو کر اپاہچ ہوگئے ہیںاور بے بسی و لاچارگی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ برصغیر کے دونوں ملک بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئے جنگ بندی معاہدے کی وجہ سے کچھ برسوں تک ان علاقوں کے رہائش پذیر لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی اور خوشگوار اور پُرامن ماحول میں زندگی گزار رہے تھے۔مگر نہ معلوم کسی کی نظر لگ گئی کہ اچانک 22 اپریل کو پہلگام میں ایک دہشت گرد انہ وحشیانہ حملہ ہوا،جس میں 26 سے زائد قیمتی جانوں کا اتلاف ہوا۔ اس المناک اور دلسوز واقعے کی درد ناک صدا دنیا بھر میں گونج اُٹھی جبکہ ملک اور پورے جموں کشمیر کے عوام ، سول سوسائٹیز ، سیاسی ،سماجی ،فلاحی ،مذہبی قیادتوں نے بلا مذہب و ملت ،رنگ و نسل و ذات و پات یک زبان ہوکر اس درد ناک المیے کی مذمت کی اور اس حملے میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔الغرض پہلگام سانحہ میں ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے سیاحوں کی قیمتی زندگیوں کا جو اتلاف ہوا، اُس کی تلافی کس بھی صورت میں ممکن نہیں ہے۔چنانچہ اس المناک دہشت گردانہ واقعے کے بعد تنائو کی جو کیفیت پیدا ہوگئی اور کشیدگی میں اضافہ ہوا،اُس سے حالات یکسر پلٹ گئےاور دونوں ملکوں کے حدِ متارکہ پرجو گھمبیرصورت حال پیدا ہوئی،اُس کی ساری تصویر ہمارے سامنے ہے۔ آگ اُگلتی گولہ باری اور شدید شلنگ کے نتیجے میں سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر اپنی جانوں کو بچانے کے لئے مال و اسباب چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ اوڑی، کرناہ اور پونچھ میں خاص طور جو مالی و جانی نقصان ہوا، اُس کی بھرپائی ناممکن ہے۔ ہندو پاک کے درمیان عروج پر پہنچی کشیدگی کا براہ راست اثر سرحدی علاقوں کی آبادیوںپر پڑا۔ لوگوں میں دہشت، خوف و ڈر کا ماحول چھا گیا ۔ حکومت کی طرف سے بروقت اٹھائے گئے اقدامات سے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بچ گئیں لیکن غریب لوگوں کو بُری طرح مالی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ۔ظاہر ہے کہ جنگ سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ اس کی وجہ سے مسائل میں روز افزوں اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے۔ اس سے ملک کا بھی نقصان ہوتا ہے اور لوگوں کا بھی۔ بہتر یہی ہے کہ آپسی افہام و تفہیم سے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ افغانستان، عراق، سیریا، یوکرین اور فلسطین میں جنگ سے جو تباہیاں ہوئیں، اس سے مسائل تو حل نہیں ہوسے البتہ وہاں کے لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہی ہوتا گیا۔ جنگ کے بعدمتاثرہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا، انہیں اپنے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے، لوگ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے ہےجو مسائل آپسی افہام و تفہیم سے حل ہو سکتے ہیں وہ جنگ سے ہرگز حل نہیں ہوپاتے۔ ہمدوستان اور پاکستان دونوں ملک ایٹمی صلاحیت رکھتے ہیں ،اگر خدانخواستہ ایسی صورتحال پیدا ہوگئی کہ نیو کلیائی ہتھیار استعمال کرنا پڑا تو محض یہ دو ممالک ہی نہیں بلکہ پورا جنوبی ایشیا تباہ و برباد ہوجائے گا۔ بے شک قدیم زمانے میں تلواروں سے جنگیں لڑی جاتی تھیں، جس کے نتیجے میںنقصان کا تناسب بہت کم رہتا تھا۔ لیکن آج کے اس ترقی یافتہ جدید دور میں نئی ٹیکنالوجی ، نئے ایجادات اور مہلک ہتھیارات کے ساتھ جو جنگیں لڑی جاتی ہیں، ان سے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کے اتلاف اور کھربوں روپے کی مالیت کی جائیدادوں کلا نقصان ہوتا رہتا ہے۔شہروں کے شہر مسمار ہوجاتے ہیں اور بستیوں کی بستیاں کھنڈرات میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔اس صورت کے پیش نظر بر صغیر کے ان دو ایٹمی ملکوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئےاور دونوں ممالک کے سیاسی قائدین باہمی مسائل کا حل مل بیٹھ کرنکالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔اسی سے امن و امان کا قیام عمل میں آسکتا ہے اور دونوں ملک ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوسکتے ہیں اور اگر ان دونوں ملکوں کے مابین عرصہ دراز سے چلی آرہی کشیدگی اور رسہ کشی دور ہوگئی تو پھر باہمی رواداری سے تمام مسائل کا حل خود بخود نکل آئے گا۔حالیہ دنوں کی کشیدگی کے دوران سرحدی علاقوں میں جو صورتحال پیدا ہوگئی ہے،اُس سے ان علاقوں کے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہے۔ جنگ سے جن لوگوں کو مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ، حکومت کے لئے لازم ہے کہ وہ متاثرہ لوگوں کی معاونت کریں،انہیں نقصانات کا معاوضہ دیں تاکہ یہ لوگ پھر سے اپنی زندگی خوشگوار پرامن طریقے سے گزار سکیں۔حالیہ کچھ دنوں سے جنگ بندی معاہدے پر جس طرح کا عمل درآمد ہوا ۔ لوگوں نے راحت کے سانس لی ہے، ان سرحدی علاقوں کے لوگوں کے دکھ ودرد اور درپیش مشکلات کو ہر سطح پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سرحدی علاقوں کے لوگوں نے امن کی صورت حال انتہائی کم اور بدامنی، خوف و ڈر اور غیر یقینی کی صورت حال زیادہ دیکھی ہے۔ان سرحدی علاقوں میں آج تک جو کچھ بھی ہوتا چلا آیا ہے ،اُس سےلوگوں کے روزمرہ کے مسائل میں اضافہ ہوتا چلا آرہا ہے۔ بیشترلوگوں کے پاس سر چھپانے کی جگہ نہیںہے اور وہ مشکل صورت حال میں ہجرت کر نہیں پاتے ہیںاور جو لوگ گولہ باری اور افر تفری کی صورت حال اپنےمیں گھربار چھوڑ کرمحفوظ مقامات کی طرف نکل پڑتے ہیں ،اُن میں کئی راستے میں ہی گولہ باری کی زد میںآکر ہلاک ہوجاتے ہیں اور کئی زخمی ہوکر اپاہچ بن جاتے ہیں۔ پھر ان غریب اور لاچار عوام کا کوئی پُرسان حال نہیں ہوتا ۔ انہیں اللہ پاک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ دنیا ترقی کر رہی ہے اور ہم لوگ اپنی بقا ءکے لیے جنگیں لڑ رہے ہیں۔جس کے لئے ان علاقوں میں انفرادی بنکروں کی ضرورت ہے تاکہ ایسی ناگہانی صورتحال میں لوگ محفوظ رہ سکیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سرحدی عوام کے دکھ درد کو سمجھا جائے۔ لوگ امن چاہتے ہیں، ترقی چاہتے ہیں جنگ نہیں۔ حکومت متاثرہ عوام کو درپیش مسائل کے بارے میں ہمدردانہ غور و فکر کرے اور سنجیدگی کے ساتھ غریبی و مفلسی کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔ ملک کوترقی کی بلندیوں ک تک لے جانے کا عزم کرے اور یہ سب امن و امان کی بدولت ہی ممکن ہو پائے گا۔

رابطہ۔ 9697052804

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
حالات بہتری کی جانب،پونچھ میں 12روز بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال
پیر پنچال
شوپیاں میں دو ملی ٹینٹ معاونین اسلحہ وع گولہ بارود سمیت گرفتار
تازہ ترین
پونچھ کے سرحدی علاقوں میں فوج کا بڑا آپریشن لوگوں کی حفاظت کیلئے42زندہ گولے ناکارہ بنا دئیے گئے
پیر پنچال
فائرنگ میں جانی نقصان نہ ہونے کے بعد حد متارکہ کے نزدیک مذہبی اجتماع لوگوں کی بڑی تعداد مندر میں جمع ہوئی ،محفوظ رہنے پر دیوی دیوتاؤں کا شکرانہ ادا
پیر پنچال

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

دماغ اور معدےکا باہمی تعلق بہتر کیسے بنایا جائے؟ معلومات

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے! | اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ طب و سائنس

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بڑھتے ہوئے خطرات | فضا کو آلودہ کرنے میں انسانوں کا اہم کردار ہے سائنس و تحقیق

May 18, 2025
کالممضامین

قوم پرستی کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہیے ندائے حق

May 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?