محمد بشارت
بدھل//ضلع راجوری کے تھانہ بدھل کے تحت آنے والے علاقوں، خصوصاً دراج، بیگانہ، بیلا، سموٹ اور ترگائیں میں منشیات کا استعمال خطرناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے۔ نابالغ بچوں سے لے کر نوجوان طبقہ اس مہلک لت میں مبتلا ہو رہا ہے، اور مقامی پولیس و انتظامیہ کی مبینہ چشم پوشی سے یہ وبا دن بہ دن گہری ہو رہی ہے۔دراج ناکہ سے محض 100 میٹر کے فاصلے پر واقع آنس ندی کے کنارے ریت اور بجری کا کام کرنے والے کم عمر نوجوان منشیات کا کھلم کھلا استعمال کر رہے ہیں، جب کہ پولیس بے بسی کا مظاہرہ کرتی نظر آ رہی ہے۔گزشتہ روز دراج بیگانہ بیلا کے رہائشی 23 سالہ زحیم شاہ کی لاش ایک نالے سے برآمد ہوئی۔ زحیم اپنے گھر کا واحد کفیل تھا اور اس کی موت نے اس کی ماں، اہلیہ اور دو سالہ بچی کو غم کی چکی میں پیس دیا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ محض پانچ ماہ قبل، 6 دسمبر 2024 کو زحیم کے ماموں کی لاش بھی آنس ندی سے ملی تھی، جو کہ منشیات کے استعمال کا شکار ہوئے تھے۔مسلسل اموات نے علاقہ میں خوف و ہراس کی لہر دوڑا دی ہے، لیکن انتظامیہ اور معاشرہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ سماجی، سیاسی اور مذہبی تنظیموں نے اس صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ معاشرے کا ہر فرد اس لعنت کے خلاف متحد ہو۔سول سوسائٹی اور مقامی نوجوانوں نے کہا ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان بھی منشیات کے سبب مایوسی اور تباہی کا شکار ہو رہے ہیں۔ کوٹرنکہ، بدھل، اور سموٹ میں درجنوں نوجوانوں کی اموات کا ریکارڈ تھانہ بدھل اور تھانہ کنڈی میں موجود ہے، جن کی موت کی وجہ صرف اور صرف منشیات بنی۔نوجوانوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر انتظامیہ سنجیدگی اور ایمانداری سے کام لے اور منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کرے، تو نوجوانوں کی زندگیاں بچ سکتی ہیں۔ بصورت دیگر، اگر یہی سست روی برقرار رہی تو دراج، بیگانہ، بیلا، چیٹا اور دیگر علاقوں کے کئی گھروں کے چراغ گل ہو سکتے ہیں۔انہوں نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھیں اور اس معاشرتی جنگ میں انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دیں تاکہ نسلِ نو کو اس تباہ کن لعنت سے بچایا جا سکے۔