Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
ادب نامافسانے

حقیقی چہرے افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: May 17, 2025 11:01 pm
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

مختار احمد قریشی

شبنم کے قطرے درختوں کے پتوں پر تھر تھرا رہے تھے۔ اندھیرے میں چھپی ہوئی گلیوں کی دیواریں جیسے کوئی راز چھپا رہی ہوں۔ مہرالنساء کے پاؤں میں پرانی چپلوں کی چاپ سنسان گلی میں گونج رہی تھی۔ رات کے اس پہر میں وہ اپنے آپ سے بھی چھپ رہی تھی، اپنے ماضی کی تلخیوں سے، اپنے حال کی بے بسی سے۔
اس کے لباس پر کئی پیوند لگے تھے، جیسے زندگی نے بھی اس کے خوابوں پر پیوند لگا دیئے ہوں۔ گلی کے موڑ پر ایک چوکیدار لالٹین لئے کھڑا تھا، اس کی آنکھوں میں نیند تھی اور ہونٹوں پر سگریٹ کا دھواں۔ مہرالنساء نے سر جھکا لیا، جیسے اس کے بدن پر چپکی غربت کو کسی نے دیکھ لیا ہو۔
گھر پہنچتے ہی اس نے دروازہ اندر سے بند کر دیا۔ چھوٹے سے کمرے میں کھڑکی سے چاندنی کی ایک باریک لکیر اندر آ رہی تھی۔ اس کے بیٹے علی نے مٹی کے فرش پر پرانی چادر اوڑھ رکھی تھی۔ وہ بے خبر سو رہا تھا، جیسے دنیا کی کسی فکر نے ابھی اس کے دل کو چھوا نہ ہو۔
مہرالنساء نے اپنے بیٹے کے ماتھے پر ہاتھ رکھا۔ ٹھنڈا پسینہ تھا۔ غربت کی راتیں ہمیشہ لمبی ہوتی ہیں لیکن ماں کی محبت ہر اندھیرے میں روشنی کا ایک چراغ جلا دیتی ہے۔
صبح جب علی نے آنکھ کھولی تو مہرالنساء نے اسے ایک روٹی اور پانی کا پیالہ دیا۔ علی کی معصوم آنکھوں میں سوال تھا: “ماں، آج اسکول کیوں نہیں جاؤں گا؟”
مہرالنساء نے زبردستی مسکراتے ہوئے کہا، “آج چھٹی ہے، بیٹا۔”
علی کے چہرے پر خوشی کی ایک لہر آئی اور وہ باہر کھیلنے دوڑ گیا۔ مہرالنساء نے آنکھوں میں آئے آنسو پونچھ ڈالے۔ دراصل، علی کی اسکول کی فیس باقی تھی اور استاد نے صاف کہا تھا کہ جب تک فیس ادا نہیں ہوگی، علی کو کلاس میں بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔
مہرالنساء کا دل جیسے کسی نے مٹھی میں جکڑ لیا ہو۔ اس نے اپنی پرانی چادر کو دیکھا، جو شاید اب صرف ایک کپڑے کا ٹکڑا رہ گئی تھی۔ وہ سوچنے لگی، “کاش، غربت بھی چادر کی طرح بیچ سکتی۔”
گھر کے کونے میں ایک چھوٹی سی صندوقچی رکھی تھی، جس میں چند پرانے زیورات اور علی کے باپ کی یادیں دفن تھیں۔ اس نے صندوقچی کھولی، ایک ٹوٹا ہوا کنگن اور ایک پرانی انگوٹھی نکالی۔ “یہی بچا ہے، یہی بیچنا ہوگا۔”
بازار کی بھیڑ میں وہ ایک سونے کے زیورات کی دکان پر رکی۔ دکاندار نے اوپر سے نیچے تک اسے دیکھا، جیسے وہ زیور نہیں، خود کو بیچنے آئی ہو۔ “یہ تو بہت پرانا ہے، اس کا کچھ خاص دام نہیں ملے گا۔”
“کتنا دے سکتے ہو؟” مہرالنساء نے سر جھکا کر پوچھا۔
“دو سو روپے۔”
دو سو روپے! مہرالنساء کے دل میں جیسے چھریاں چل گئیں۔ علی کی فیس تین سو روپے تھی۔ وہ مایوس ہو کر چل دی۔ گلی کے نکڑ پر ایک آدمی کھڑا تھا، آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک۔
“بی بی، اگر پیسوں کی ضرورت ہو تو میری بات سن لو۔”
مہرالنساء نے قدم روک لئے۔ “کیا چاہتے ہو؟”
آدمی نے آہستہ سے کہا، “صرف ایک رات، اور تمہارے سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔”
وقت جیسے رک گیا۔ مہرالنساء کے کانوں میں گونج رہی تھی اس کی ماں کی نصیحت، “بیٹی، عزت سب سے بڑی دولت ہے۔”
مہرالنساء نے آدمی کی آنکھوں میں دیکھا۔ وہ ایک آئینہ تھا، جس میں اس نے اپنے چہرے کے پیچھے چھپے ہوئے سب چہرے دیکھ لئے۔وہ پلٹی اور تیز قدموں سے چلنے لگی۔ دل میں ایک عجیب سی ہلچل تھی۔ ہر قدم کے ساتھ جیسے وہ اپنی خودی کو بچا رہی تھی۔
گھر پہنچتے ہی علی دروازے پر کھڑا تھا، “ماں! دیکھو، میں نے اپنی گلّک توڑ دی۔ اتنے سارے سکے نکلے!”
مہرالنساء نے کانپتے ہاتھوں سے سکے لئے۔ آنکھوں میں نمی تھی، مگر لبوں پر ایک پرسکون مسکراہٹ۔
رات کو علی سکون سے سو رہا تھا۔ مہرالنساء نے صندوقچی میں وہی پرانا کنگن اور انگوٹھی واپس رکھی۔آسمان پر چاند پورا تھا۔ مہرالنساء نے اپنے ہاتھوں کو جوڑ کر آسمان کی طرف دیکھا۔ اس نے اپنی روح کو بچا لیا تھا، اپنے چہرے کے پیچھے چھپے اصلی چہرے کو، جو اب پہلے سے زیادہ روشن تھا۔

���
موبائل نمبر؛8082403001
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے ساتھ آج کوئی بات چیت نہیں: فوج
تازہ ترین
گولہ باری بند ہوگئی لیکن تباہی کی المناک داستان پیچھے چھوڑ گئی | جموں کے سرحدی علاقوںمیں گھر اجڑ گئے ،مویشی نہ رہے،لوگوںکو پناہ گاہوں کی تلاش
جموں
۔ 5کروڑ روپے کا بینک قرض گھوٹالہ | سابق بینک منیجر سمیت 7ملزمان کے خلاف چارج شیٹ دائر
جموں
جموں و کشمیر میں اہم بنیادی ڈھانچوں کا تحفظ | 4000 سابق فوجیوں کی تعیناتی کی تجویز کو منظوری
جموں

Related

ادب نامافسانے

آئینہ افسانہ

May 17, 2025
ادب نامافسانے

خواب کی زیراکس کاپی افسانہ

May 17, 2025
ادب نامافسانے

مبارک باد انشائیہ

May 17, 2025

ہم مٹی کے لوگ افسانہ

May 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?