Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

ڈاکٹر اشر ف آثاریؔ ۔ روشن دماغ تھا نہ رہا یادیں

Towseef
Last updated: May 16, 2025 11:24 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

طارق شبنم

رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دوران 26مارچ2025ء کو سوشل میڈ یا کی مختلف سائٹس پر ڈاکٹراشرف آثاری صاحب کے انتقال کی دلدوز خبریں گشت کرنے لگیں۔راقم یہ خبریں پڑھ کر سکتے میں پڑ گیا کیوں کہ اشرف آثاری صاحب کی علالت کے بارے میں راقم کو کوئی علمیت نہیں تھی ۔پتہ کرنے پر یہ بات معلوم ہوئی کہ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے سے علیل تھے اور ممبئی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں ان کاانتقال ہو گیا ،ان اللہ و ان الیہ راجعون ۔

ڈاکٹر اشرف آثاری کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، آپ کا اصل نام محمد اشرف شاہ تھا لیکن ادبی حلقوں میں ڈاکٹر اشرف آثاری کے نام سے جانے جاتے تھے ۔آپ محکمہ بجلی میں ملازم ہونے کے علاوہ علم طب و حکمت پر بھی اچھی خاصی دسترس رکھتے تھے، سرینگر کے سرائے بالا علاقے میں ان کا مطب تھا جہاں وہ لوگوں کا علاج معالجہ کرتے تھے ،بحیثیت حکیم بھی آپ نے اچھا خاصا نام کمایا تھا ۔انہوں نے ہیو مو پیتھی کے موضوعات پر بھی کچھ کتب لکھی ہیںاور ادبی میدان میں بھی قابل قدر کار نامے انجام دئے ہیں۔ وادی کشمیر کے ادبی افق پر سجی کہکشاں میں ڈاکٹر اشرف آثاری کا ایک نمایاں مقام ہے جو عرصہ دراز سے اردو زبان و ادب کے گلشن کو سجانے، سنوانے اور قسم بہ قسم کے گل کھلانے میں مصروف عمل رہے ہیں۔ ادبی حلقوں میں آپ کو ایک انتہائی معتبر اور مستند ادیب ،شاعر ،صحافی اور تنقید نگار کی حیثیت سے جانا جاتا تھا جنہوں نے ساری عمر شعر و ادب کی زُلفیں سنوارنے میں گزاری ۔آپ ادب کی مختلف صنفوں جیسے شاعری ،افسانہ اور تنقید پر اچھی خاصی دسترس رکھتے تھے اور زبان و ادب کی خدمات کے حوالے سے پیش پیش رہتے تھے ۔اس ضمن میں کئی ادبی تنظیموں سے ان کی وابستگی رہی ہے جن میں بزرگ فکشن نگار نور شاہ کی قیادت والی ’’جموں کشمیر اردو اکادمی ‘‘اور وحشی سعید ساحل کی قیادت والی ’’نگینہ انٹر نیشنل‘‘ خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔راقم کی ان سے پہلی ملاقات اردو اکادمی کی ایک ہفتہ وار میٹنگ کے دوران ہی ہوئی تھی ،واضح رہے کہ ان دنوں اکادمی کی ہفتہ وار نشستیں کینی مشن سکول کورٹ روڑ لالچوک میں متواتر طور پر منعقد ہوا کرتی تھیں، جن میں اردو زبان و ادب کو درپیش مسائل کے حوالے سے کافی مثبت بحث ہوتی تھی اور ان مسائل کے حل کے لئے عملی اقد امات بھی اٹھائے جاتے تھے ،بعد ازاں میری ان سے کافی شناسائی بھی ہوئی اور ان سے بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملا ۔آپ اردو اکادمی اور نگینہ انٹرنیشنل کی طرف سے منعقد کی جانے والی ادبی محفلوں میں ایک منتظم کی حیثیت سے پیش پیش رہتے تھے جب کہ اردو اکادمی کی طرف سے کچھ عرصہ تک نکلنے والے ادبی رسالے’’ اردو اکادمی ‘‘اور نگینہ انٹر نیشنل کے مجلس مشاور ت میںبھی شامل تھے ،الغرض زبان وادب کے فروغ کے لئے ان کی بے لوث خدمات قابل سراہنا ہیںجنہیں ہرگز فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔

ڈاکٹر صاحب کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں ’افسانہ لکھ رہاہوں ‘اور’ بھلیاں کی جانا میں‘افسانوی مجموعے اور علامہ اقبال اور مرزائیت خاص طور پر قابل ذکر ہیں،اس کے علاوہ ان کے افسانے ،تبصرے اور تنقیدی مضامین جموں و کشمیر کے علاوہ ملک کے معتبر رسائل وجرائید میں تواتر کے ساتھ شایع ہوتے تھے آپ اپنے افسانوں اور شاعری کے ذریعے انتہائی فنکارانہ انداز میں عوامی دکھ درد کی عکاسی کرتے تھے۔

ڈاکٹڑاشرف آثاری صاحب ایک سلجھی ہوئی شخصیت کے مالک، نہایت ہی ملنسار اور صاف گو اور خوب صورت دل کے مالک ایک خوش اخلاق انسان تھے ۔آپ کے اعلیٰ اخلاق ،بہترین طرز کلام اور شرین زبان انسان کو متاثر کئے بنا نہیں رہ سکتے ۔ ہر ملنے والا ایک ہی ملاقات میں ان کی شخصیت کا اسیر ہو جاتا ہے کیوں کی آپ ہر ملنے واے سے نہایت ہی خندہ پیشانی سے ملتے تھے جب کہ نئے لکھنے والوں کی کافی حوصلہ افزائی کرتے تھے ۔راقم نے جب اپنا پہلا افسانوی مجموعہ’ گمشدہ دولت‘ شایع کرنے کی ٹھان لی تو نظر ثانی کے لئے مسودہ لے کر ان کے پاس ان کے مطب واقع سرائے بل گیا ۔مسودے پر سر سری نظر ڈالنے کے بعد مسکراتے ہوئے گویا ہوئے اس پر تو نور شاہ صاحب نے مضمون لکھا ہے اب میرے لکھنے کی کیا ضرورت ہے ۔میں نے جواباً عرض کیا ،ڈاکٹر صاحب آپ بھی ایک نظر دیکھ لیں ،کچھ دن کے بعد ہی میں ان کے پاس دوبارہ گیا تو انہوں نے مسودہ مجھے تھمایا اور فن افسانہ کے حوالے سے کچھ انمول باتیں بھی بتائیں ۔جب میں نے مسودے کو دیکھا تو انہوں نے ’’طارق شبنم ایک ہونہار افسانہ نگار‘‘ کے عنوان سے انتہائی حوصلہ بخش مضمون تحریر کرنے کے ساتھ ساتھ کئی افسانوں کی تصیح بھی کی تھی اور املائی اغلاط کی نشاندہی بھی کی تھی ۔

مرحوم اشرف آثاری صاحب کے انتقال پر کشمیر کے ادبی حلقوں اور ان کے دوست و احباب میں رنج وغم پاٰ جاتا ہے اور ان کے انتقال کو اردو زبان و ادب کے لئے ایک بڑا نقصا ن قرار دیاجاتا ہے ۔ مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے معروف صحافی اور قلم کار ش۔م ۔احمد یوں رقم طراز ہیں : ’’میرے نزدیک اشرف صاحب کا سانحہ ارتحال جموں کشمیر کی ادبی افق کے لئے ایسا ہی نحوست آمیز واقعہ ہے جیسے چمکتے چاند کو گہن لگاا ہو یا سورج کی روشنی سیاہ بادلوں کی اوٹ میں چھب جائے کہ چاروں اطراف اندھیرا چھایا ہو ،اور ہاں مرحوم آثاری کی شاندار ادبی خدمات کی ابھی زمانے کو طویل عرصہ تک اشد ضرورت تھی مگر مشیت الٰہیہ کے سامنے ہم سب بے بس ہیں ،اس نے آثاری صاحب کو ہم سے چھین کر انہیں اپنے پاس بلا لیا ۔اس کاش ادبی دنیا کو قدرت کے عظیم کارخانے سے مرحوم کا نعم البدل بھی مہیا ہو ‘‘۔ مرحوم آثاری صاحب کے موت سے واقعی اردو ادب میں ایک ایسا خلا پیدا ہوا ہے جس سے پر ہونے کافی وقت درکار ہوگا ۔ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ ان کے ادبی کارناموں کی بھر پور تشہیر کی جائے اس ضمن میں کشمیر کی فعال ادبی تنظیموںپر ذمہ داری آئد ہوتی ہے کہ وہ حسب روایت ڈاکٹڑ صاحب کی ادبی خدمات اور کارناموں کے حوالے سے لوگوں خاص طور پر نوجوان پود کو روشناس کرائیں ،اس ضمن میں خوش آیند بات یہ ہے کہ کچھ اطلاعات کے مطابق وجیہہ احمد اندرابی صاحب مرحوم کی سوانح عمری ،ان کے نعتیہ کلام اور چنیدہ افسانوں کو کتابی صورت دینے میں مصروف عمل ہیں۔امید کی جا سکتی ہے کہ ان کی یہ کاوش جلد ہی منظر عام پر آکر ادبی حلقوں کی پیاس بجھائے گی۔ اللہ پاک مرحوم آثاری صاحب کی لغزشوں کو معاف فرما کر انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل سے نوازے ۔ آمین
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
اودھم پور میں منشیات فروش گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد:پولیس
تازہ ترین
جموں میں جان لیوا اسٹنٹس کرنے والا یوٹیوبر گرفتار
تازہ ترین
کشمیر میں کئی مقامات پر ایس آئی اے کے چھاپے
تازہ ترین
نہانے کے دوران2نوجوان چناب میں غرقاب
خطہ چناب

Related

کالممضامین

آہ! دانشور، سکالر اور ادیب ڈاکٹر بشیر احمد خراج عقیدت

May 16, 2025
کالممضامین

مولانا محمد مبارک مبارکی مرحوم | رفــتـیــد ولـے نـہ از دلِ مـا شخصیات

May 16, 2025
کالممضامین

امتحانی نتائج ۔ غیر ضروری وابستگی پر نظرِ ثانی کی ضرورت فکر و ادراک

May 16, 2025
کالممضامین

! منشیات کے پھیلائو کا قصہ اور وادیٔ کشمیر فکر انگیز

May 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?