شری ماتا ویشنو دیوی یاترا بھی بتدریج بحالی کی جانب گامزن
جموں//ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد جموں وکشمیر میں متاثرہ شعبہ جات بتدریج بہتری کی پٹری پر واپس آرہے ہیں جس کے نتیجے میں زندگی کی ریل نے ایک بار پھر رفتار پکڑنا شروع کی ہے ۔ یونین ٹریٹری میں جہاں ایک طرف تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں، عازمین حج کی پروازیں دوبارہ شروع ہو رہی ہیں وہیں ضلع ریاسی کے ترکوٹہ پہاڑیوں میں واقع شری ماتا ویشنو دیوی یاترا بھی آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے ۔متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد شری ماتا ویشنو دیوی یاترا بتدریج بحال ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا: ‘سیکورٹی صورتحال میں بہتری کے ساتھ ہی یاتریوں کی تعداد میں بھی اضافہ درج ہونا شروع ہوا ہے ‘۔ ان کا کہنا ہے : ‘یاتریوں کو آن لائن بکنگ اور کاؤنٹرز دونوں کے ذریعے ہوائی سفر کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے اور ہموار یاترا کے تجربے کو یقینی بنانے کے لیے تمام خدمات کو برقرار رکھا جا رہا ہے ‘۔حکام نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں تعداد میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا: ‘ پولیس اور سی آر پی ایف کی نگرانی میں کٹرا سے بھون تک کے راستے پر جامع حفاظتی انتظامات نافذ کیے گئے ہیں اور سی سی ٹی وی نگرانی کے نظام اور انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کام کر رہے ہیں’۔اعداد و شمار کے مطابق آپریشن سندور سے پہلے روزانہ 10 ہزار سے زیادہ یاتری شری ماتا ویشنو دیوی کی یاترا کے لئے حاضر ہوتے تھے جس میں ہندوستان و پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کے باعث بتدریج کمی درج ہوتی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ تاہم اب صورتحال میں بہتری کے ساتھ یہ تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یاتریوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے اور کٹرا میں اور پورے راستے پر حفاظتی انتظامات مضبوط ہیں۔ادھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یاتریوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے بھون روڈ اور کٹرہ میں کئی دکان بند ہی رہتے ہیں جس سے مقامی تجارت متاثر ہوئی ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں یاتریوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ باقی متعلقہ امور بھی بہتر ہو جائیں گے ۔دریں اثنا جموں شہر میں جمعرات کو تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہوگئی اور صبح سویرے سے ہی بچوں کو خوشنما وردیوں میں ملبوس اپنے اپنے سکولوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔متعلقہ حکام نے صوبہ جموں کے پانچ اضلاع میں جمعرات سے سکولوں کو کھولنے کا اعلان کیا ہے تاہم سرحدی علاقوں میں اسکول احتیاطی طور پر ہنوز بند ہیں۔ایک استانی نے بتایا: ‘یہ بہت کی خوشی کی بات ہے کہ سکول کھل گئے ہیں اور تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘گرچہ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے تھے کہ سکولوں میں آکر کلاس روم میں استاد کے رو برو بیٹھ کر پڑھنے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ‘۔حالیہ پاکستانی گولہ باری سے سب سے زیادہ متاثر رہنے والے ضلع پونچھ میں بھی معمولات زندگی بتدریج بحال ہو رہے ہیں۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ گرچہ لوگوں میں ابھی بھی ڈر ہے لیکن بازاروں میں دکان کھل رہے ہیں اور لوگ اپنے روز مرہ کے معمولات میں مصروف ہو رہے ہیں۔