عاصف بٹ
کشتواڑ//پہاڑی ضلع کشتواڑ میں نہ صرف کھیل کے شایقین کی بڑی تعدادہےبلکہ اس ضلع سے بےشمار کھلاڑی بھی پیدا ہوئے ہیں جنھوں نے نہ صرف ضلع ریاستی بلکہ قومی سطح پر بھی اپنا نام کمایا ہے لیکن وسائل کی عدم دستیابی سے انکی صلاحیتیں کہیں دفن ہوکررہ جاتی ہیں۔ اگرچہ ضلع کشتواڑکی عوام کو پہلے کئی سرکاروں نے سپورٹس سٹیڈیم کی تعمیر کے بڑے بڑے خواب دکھائے لیکن آجتک یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے اور کشتواڑ ضلع دورجدید میں بھی سپورٹس سٹیڈیم سے محروم ہے۔ متعدد مرتبہ ضلع ہیڈکواٹر میں سٹیڈیم کیلئے زمین کی نشاندہی کی گئی لیکن نامعلوم وجوہات کی بناپر آجتک سپورٹس سٹیڈیم بن نہ سکا۔اگرچہ پاڈر میں امسال سٹیڈیم تعمیر کیا گیا جبکہ پلماڑ علاقے کیلئے بھی سٹیڈیم دیا گیا لیکن ابھی تک اس پر کوئی پیشرفت نہ ہوئی جس سے ضلع کے کھیلاڑیوں میں سخت مایوسی ہے۔ چوگان میدان میں جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے کھلاڑی اکر اپنی صلاحتیں دکھاتے ہیں لیکن وسایل کی عدم موجودگی کے سبب انکی صلاحتیں یہیں دفن ہوکررہ جاتی ہیںاور ہنر مند کھلاڑی گلی کوچوں تک ہی محدود ہوکر رہ جاتے ہیں ۔ اگرچہ ہرسال کئی بڑے کرکٹ ٹورنامنٹوں کا اہتمام اسی چوگان میں کیا جاتاہے جہاں قومی سطح کے کھلاڑی آکر حصہ لیتے ہیں لیکن بہتر سہولیات نہ ہونے کے سبب کھلاڑی یہاں آنے کو کم ترجیح دیتے ہیں۔ قصبہ کشتواڑ میں موجود تاریخی چوگان گرائونڈ جو پانچ سوکنال پر مشتمل ہے ، کم ازکم ڈیڑھ کلومیٹر تک لمباو وسیع سرسبز میدان ہے۔ ا س میدان نے ہزاروں کی تعداد میں کھلاڑی پیدا کئے ہیں۔ ضلع بھر کے کھلاڑی مختلف شعبوں کے یہاں آکر پریکٹس کرتے ہیں جبکہ ضلع کامحکمہ کھیل بھی بیشتر کھیلوں کے مقابلے اسی میدان میں کراتاہے ۔گوکہ انتظامیہ نے چوگان میدان کو کھیل کا مرکز بنا دیاہے اورکشتواڑ میں سٹیڈیم بنانے کا اعلان متعد مرتبہ کیا گیاتاہم تاحال کوئی پیش رفت نہ ہوئی جبکہ سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے محض کاغذی گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں، کبھی ایک مقام کی نشاندہی کی جاتی تو کبھی دوسرے مقام کی، جسکے چلتے یہ اہم پروجیکٹ بستہ خاموشی میں پڑا ہوا ہے۔ علاقہ دچھن سے تعلق رکھنے والے کرکٹ کھلاڑی اکمل مشتاق نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کھیلنے کیلئے کشتواڑ کا رخ کرتے ہیں، انتظامیہ کویہاں سپورٹس سٹیڈیم تعمیر کرنا چاہئے اور کھیلوں کی سرگرمیوں کو مزید بڑھاناچاہئے تاکہ پوشیدہ ہنر کو باہر نکالاجاسکے۔