عظمیٰ نیوز سروس
جنیوا// امریکہ اور چین کے درمیان تین مہینے سے جاری ٹریڈ وار ختم ہوا اور دونوں ملکوں نے مصنوعات پر ٹیرف کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس فیصلے سے عالمی تجارتی منڈی جو مندی کا شکار ہوئی تھی ،میں استحکام آنے کے امکانات بڑھ گئے ہین۔دونوں ملکوں کے وزرا تجارت کے درمیان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں گزشتہ کئی دنوں سے بات چیت چل رہی تھی اور اس پر اتفاق ہوا کہ تجارتی جنگ کو ختم کیا جائے ۔دونالڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کے ساتھ دنیا کے دوسرے ملکوں کے خلاف تجارتی جنگ شروع کی اور ان پر اضافی ٹیکس لگایاجس کی وجہ سے دنیا کے مختلف ممالک میں اقتصادی بحران پیدا ہوگیا لیکن ان کی اس پالیسی سے امریکہ پر بھی اثر پڑنے لگا جس کی وجہ انہیں اپنی پالیسی تبدیلی لانی پڑی۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے حکام کی جانب سے طویل تجارتی مذاکرات کے اختتام پر سامنے آیا ہے ۔اس حوالے سے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی تک امریکہ چینی مصنوعات پر محصولات کو عارضی طور پر 145 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد کرے گا، جب
کہ چین امریکی درآمدات پر محصولات کو 125 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرے گا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کی قیادت میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت جاری رکھنے کے لیے ایک میکنزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات چیت چین اور امریکہ میں متبادل طور پر کی جا سکتی ہے ، یا فریقین کے اتفاق سے کسی تیسرے ملک میں بھی بات چیت کو جاری رکھا جاسکے گا، ضرورت کے مطابق دونوں فریق مربوط اقتصادی اور تجارتی مسائل پر ورکنگ لیول مشاورت کر سکتے ہیں۔واشنگٹن نے اتوار کو مذاکرات کے اختتام کے بعد ایک ‘معاہدے ’ کی طرف پیشرفت کا ذکر کیا تھا، جب کہ بیجنگ نے باہمی اتفاق کا ذکر کیا کہ رسمی اقتصادی اور تجارتی مذاکراتی عمل شروع کیا جائے ۔تجارتی جنگ نے پہلے ہی امریکہ اور چین کی معیشتوں پر اثر ڈالا ہے ، جمعے کو، امریکی پورٹ کے اہلکاروں نے ‘سی این این’ کو بتایا تھا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران کوئی کارگو جہاز چین سے مغربی ساحل کی 2 بڑی بندرگاہوں کے لیے نہیں گزرا، یہ کوویڈ 19 وبا کے بعد سے نہیں ہوا تھا۔عالمی سرمایہ کاروں نے تجارتی جنگ پگھلنے کا جشن منایا ہے , جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھاری محصولات کی وجہ سے شروع ہوئی تھی۔امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ نے مالیاتی منڈیوں میں ہلچل پیدا کردی تھی، سپلائی چین میں خلل ڈالا اور کساد بازاری کے خوف کو بڑھا دیا تھا۔دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں پیر کو دونوں عالمی تجارتی قوتوں کے درمیان اس اہم معاملے پر اتفاق رائے کے بعد بڑھنا شروع ہوگئیں۔امریکہ اور چین نے ایک دوسرے کی اشیا پر محصولات کو ابتدائی 90 دن کے لیے نمایاں طور پر کم کرنے پر اتفاق کیا تو ہانگ کانگ کا ہانگ سینگ انڈیکس مقامی وقت کے مطابق شام کے وقت 3.4 فیصد اوپر جاچکا تھا۔یورپ میں جرمنی کا ڈی اے ایکس انڈیکس اور فرانس کا سی اے سی بالترتیب 1.2 فیصد اور 1 فیصد ابتدائی تجارتی سیشن میں اوپر تھے ۔لندن کا ایف ٹی ایس ای انڈیکس 0.3 فیصد اوپر گیا، امریکی فیوچرز بھی اوپر جاچکے تھے ۔ڈاؤ 2.1 فیصد اوپر کھلنے کے لیے تیار تھا، جب کہ ایس اینڈ پی 500 اور ٹیک ہیوی نیسڈک کے فیوچرز بالترتیب 2.7 فیصد اور 3.6 فیصد بڑھوتری کی جانب گامزن ہوئے ، برینٹ خام، عالمی تیل کا معیار، 2.8 فیصد بلند سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا۔