جاوید اقبال
مینڈھر//مینڈھر قصبہ اس وقت خوف و ہراس کے سائے میں مکمل طور پر سنسان ہو چکا ہے، جہاں گزشتہ دو دنوں سے تمام دکانیں مسلسل بند پڑی ہیں۔ قصبہ میں روزمرہ کی زندگی مفلوج ہو گئی ہے اور کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر رْک چکی ہیں۔ موجودہ سرحدی کشیدگی اور مسلسل فائرنگ کے ماحول نے قصبے کے ماحول کو شدید متاثر کر دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق، نہ صرف دیگر ریاستوں سے آئے ہوئے مزدور بلکہ قریبی دیہی علاقوں سے آ کر مینڈھر میں آباد ہونے والے افراد بھی بڑی تعداد میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ افراد اپنی جان کی حفاظت کے پیش نظر یا تو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے ہیں یا اپنے آبائی دیہات کی طرف لوٹ چکے ہیں۔مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ قصبے میں اب زندگی کے آثار بہت کم رہ گئے ہیں۔ سڑکیں سنسان ہیں، بازار بند ہیں، اور خوف کی فضا ہر طرف چھائی ہوئی ہے۔ جن لوگوں کے پاس نقل مکانی کا کوئی متبادل نہیں ہے، وہ گھروں میں محصور ہو کر حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ایک مقامی دکاندار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ’’ہم نے اپنی دکانیں بند کر دی ہیں کیونکہ نہ گاہک ہیں اور نہ ہی جان کا کوئی بھروسہ۔ ایسی صورتحال میں کاروبار ممکن نہیں‘‘۔انتظامیہ کی جانب سے اب تک قصبے کی بحالی یا پناہ گزینوں کے لئے کسی واضح پلان کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ عوامی حلقے حکومت سے فوری مداخلت اور امن و امان کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ لوگ دوبارہ اپنے معمولات زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔اگر یہ صورتحال مزید جاری رہی تو اس کا اثر صرف معاشی نہیں بلکہ سماجی تانے بانے پر بھی پڑنے کا خدشہ ہے۔