عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے مختلف سیکٹروں، خصوصاً پونچھ، اوڑی اور راجوری میں پاکستانی افواج کی جانب سے کی گئی شدید شیلنگ کے نتیجے میں سینکڑوں کنبے اپنے گھربار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے زیر زمین بنکروں، اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ کئی دیہات ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق شیلنگ کا سلسلہ گزشتہ رات سے مسلسل جاری ہے، جس کے دوران دس عام شہری ہلاک اور ساٹھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون اور دو معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ شیلنگ کے سبب متعدد رہائشی مکانات، دکانیں، زرعی کھیت اور مویشی بھی تباہ ہوئے ہیں۔عینی شاہدین اور مقامی سرپنچوں کے مطابق پاکستانی رینجرز نے نہ صرف کنٹرول لائن کے قریب واقع شہری علاقوں کو نشانہ بنایا بلکہ جنگی طرز کا بھاری اسلحہ بھی استعمال کیا۔
ایک مقامی رہائشی نے یو این آئی کو بتایا:’گولے اتنے بھاری تھے کہ زمین لرز اُٹھی۔ ہم رات بھر بچوں کو لے کر قریبی بنکر میں بیٹھے رہے۔ صبح جب باہر نکلے تو مکان ملبے کا ڈھیر بن چکا تھا۔‘
سیکیورٹی اداروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی شیلنگ میں 82ایم ایم اور 120ایم ایم مارٹر گولوں کے علاوہ راکٹ لانچر جیسے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں، جو عموماً جنگی جھڑپوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے اپنی جان بچانے کے لیے رات کے اندھیرے میں نقل مکانی شروع کی۔ تحصیل منڈی، کرالہ گنڈ، مینڈھر اور نوشہرہ میں قائم کیے گئے عارضی ریلیف کیمپوں میں اب تک سینکڑوں کنبے منتقل ہو چکے ہیں۔ ان کیمپوں میں خوراک، ادویات، بستر اور دیگر ضروریات کی فراہمی محدود ہے۔
ضلع پونچھ کی تحصیل حویلی سے تعلق رکھنے والی ایک متاثرہ خاتون نے میڈیا کو بتایا:’ہمارے پاس نہ کھانے کو ہے، نہ سونے کو جگہ۔ بچے خوف سے کانپتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کب گھر واپس لوٹ پائیں گے۔‘ریڈ کراس اور مقامی رضاکار تنظیمیں ان کیمپوں میں ابتدائی امدادی کام انجام دے رہی ہیں، تاہم مواصلاتی نظام، بجلی اور پانی کی عدم دستیابی نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
دفاعی ذرائع کے مطابق بھارتی افواج نے تمام سرحدی چوکیوں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور دشمن کی کسی بھی ممکنہ کارروائی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جا رہا ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق:’شہری آبادی کو نشانہ بنانا قابلِ مذمت ہے۔ افواج پوری مستعدی سے نہ صرف دفاع کر رہی ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر جوابی کارروائی بھی کی گئی ہے۔‘ادھر، مرکزی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے ریاستی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہر ممکن امدادی اقدامات تیز کریں۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی ہنگامی میٹنگ طلب کرکے نقل مکانی کرنے والے کنبوں کے لیے فوری امدادی پیکج کی منظوری دی ہے۔