محمد تسکین
بانہال// گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی سینکڑوں گوجر اور بکروال خانہ بدوش کنبے جموں ڈویژن کے گرم علاقوں سے وادی کشمیر اور وادی چناب کی سرسبز چراگاہوں ، جنگلوں اور پہاڑوں کی طرف اپنے مال مویشیوں کو لیکر سالانہ ہجرت کے تحت منتقل ہو رہے ہیں۔ وادی کشمیر کے علاوہ سینکڑوں کنبے ضلع ڈوڈہ کے بھدرواہ اور کشتواڑ کے مڑواہ واڑون اور ضلع رام بن کے بانہال ، کھڑی ۔ مہو منگت ، گول ، لدھا دھار رام بن اور سناسر کے اوپری علاقوں میں واقع سرسبز چراہوگاہوں اور جنگلوں کا بھی رخ کرتے ہیں کیونکہ صوبہ جموں کے ان علاقوں میں بھی وادی کشمیر کی طرح موسم قدرے معتدل ہوتا ہے۔ بشیر احمد نامی ایک خانہ بدوش نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مارچ اپریل میں ہی گرمی کی شدت کو دیکھتے ہوئے سینکڑوں خانہ بدوش کنبے ہزاروں بھیڑ، بکریاں ، بھینس ، گائے اور گھوڑے لیکر محو سفر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو روز سے رام بن کے علاقوں میں ہی اپنے مال کو گھاس چراتے چراتے آگے بڑھ رہا ہوں جبکہ کنبے کے بزرگ بچے اور خواتین پہلے ہی گاڑی کے ذریعے کوکرناگ کشمیر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہوتے ہماری کوشش ہے کہ مال کو لیکر کیا جانے والا پیدل سفر 30دن پر محیط ہو تاکہ میرا راستے میں گھاس اور پتے چرتے چرتے آگے بڑھے تاکہ اس پوری ہجرت کے دوران منزل کو پہنچنے تک مال مویشی تندرست رہیں۔ بانہال کے قریب نالہ بشلڑی کے کنارے ایک خانہ بدوش خاتون دنیا کے حالات و واقعات سے بے خبر اپنے خاندان کیلئے کھانا بنا رہی تھی۔ اس خاتون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ ریاسی ضلع سے اپنے مال اور ڈیرے کے ساتھ دو روز پہلے بانہال پہنچے ہیں اور یہاں سے نکلنے کے بعد انکی منزل ضلع اننت کے اچھ بل کے جنگلات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورا سفر دشوار گزار ہوتا ہے اور جموں سرینگر شاہراہ کے علاوہ انکامال جنگلات کے راستوں سے بھی آگے بڑھتا ہے اور جنگلی علاقوں میں جنگلی جانوروں کے حملوں میں نقصانات کا سامنا بھی رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بچے اس کے کھانے پکانے اور پانی وغیرہ لانے کے کام میں ہاتھ بٹاتے ہیں۔ سائرہ بیگم نے کہا کہ اگلے چار ۔ پانچ مہینے کشمیر میں ہی گزارنے ہیں اور اس کے بعد واپسی کی ہجرت شروع ہوتی ہے۔