عظمیٰ نیوزسروس
جموں //حال ہی میں پاکستانی خاتون سے اپنی شادی چھپانے پر ملازمت سے برطرف کئے گئے سی آر پی ایف کانسٹیبل منیر احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر کو ایک سرکاری خط کے ذریعے مطلع کیا تھااور اپنا شادی کا کارڈ بھی بھیجا تھا۔ جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سی آر پی ایف اہلکار منیر احمد جس کو حالیہ دنوں پاکستانی خاتون سے شادی کا معاملہ چھپانے کے الزام میں برطرف کر دیا گیا،نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس سلسلے میں پہلے ہی ہیڈ کواٹر کو مطلع کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس نے اپنی بیوی مینال خان سے 24مئی 2024کو شادی کی تھی۔ ابتدائی طور پر اس نے دعویٰ کیا تھا کہ سال2023میں سی آر پی ایف نے اس کے خط کو مسترد کر دیا تھا جس میں اس شادی کے بارے میں بتایا گیا تھا، تاہم 2024میں، سی آر پی ایف کے متعدد اہلکاروں کے ذریعے اس کا خط بھیجے جانے کے بعد اور بالآخر نئی دہلی میں ہیڈ کوارٹر کو بھیجے جانے کے بعد، سی آر پی ایف نے شادی کی تصدیق کر دی تھی۔انہوںنے کہا ’’میں شادی سے پہلے ہی سی آر پی ایف میں کام کر رہا تھااور شادی کی اجازت لینے اور ہیڈ کوارٹر کو مطلع کرنے کے لیے میں نے 31 دسمبر 2022کو ایک خط لکھا تھا، انہوں نے کچھ چیزوں پر اعتراض کیا تھا اور 24جنوری 2023کو خط واپس کر دیا تھا، اس خط میں شادی کا کارڈ اور تمام معلومات موجود تھیں، میں نے یہ سب سی آر پی ایف کے سابق 72سی آر پی این ایبل کنسلٹنٹ سی آر پی ایف کو دے دی تھی‘‘۔اس نے تفصیل سے بتایا کہ اس نے سی آر پی ایف بٹالین کے کمانڈنٹ سے بھی ملاقات کی تھی اور آخر کار اس کا خط مناسب چینلز کے ذریعے جموں سیکٹر سی آر پی ایف، ایس ڈی جی کو، اور آخر میں سی آر پی ایف کے دہلی ہیڈ کوارٹر کو بھیجا گیا، جہاں سے اسے جواب ملا۔انہوں نے کہا ’’میں کمانڈنٹ سے ملا، اور خط مناسب چینلز کے ذریعے بھیجا گیا، ڈی آئی جی رینج، پھر جموں سیکٹر آر جی سی آر پی ایف، پھر ایس ڈی جی، یہ سی آر پی ایف دہلی تک گیا، وہاں تقریباً پانچ مہینے لگے، پھر ہمیں جواب ملا، جہاں انہوں نے کہا تھا کہ قاعدہ واضح طور پر کہتا ہے کہ محکمے کو مطلع کرنا ہے۔ اس جواب میں صاف لکھا گیا تھا کہ محکمے کو مطلع کیا جائے۔ ‘‘ انہوں نے خبر رساں ایجنسی کو خط مزید دکھایا اور دعویٰ کیا کہ خط میں اس بات کا ذکر ہے کہ درخواست گزار نے شادی کے بارے میں پہلے بھی آگاہ کیا تھا۔ انہوںنے کہا ’’ میں نے شادی سے پہلے بھی آگاہ کیا تھا اور بعد میں بھی انہیں آگاہ کیا ۔ اپنی شادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہماری شادی 24مئی 2024کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوئی، وہ میری کزن ہے وہ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں رہتی ہیں، اور تقسیم سے پہلے میرا گھر صرف یہیں ہے اور خاندان اکٹھے رہتے تھے لیکن تقسیم کے بعد خاندان پاکستان چلا گیا، اس کے بعد خاندان کے بزرگوں نے ہماری شادی کا فیصلہ کیا، جو کہ کم عمری سے ہی ہمارے گائیڈ کی طرف سے شادی کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی طور پر ان کی شادی ان کے والد کی صحت کی خرابی کی وجہ سے روک دی گئی تھی لیکن بالآخر اہل خانہ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شادی کرانے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ’شروع میں خط ملنے اور ویزا ملنے میں بھی پریشانی ہوئی اور میرے والد کینسر کے مریض ہیں اس لیے صحت کے کچھ مسائل بھی تھے لیکن آخرکار شادی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی۔