یو این آئی
غزہ //غزہ میں 7اکتوبر 2023ء کو شروع ہونے والی اسرائیلی افواج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 51 سے تجاوز کر گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کے کیمپوں اور خیموں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 51 فلسطینی جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کھانے پینے کے سامان اور امداد کی بندش تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں 18 مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میںہلاک ہونے والوں کی تعداد 2,396 تک پہنچ گئی ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 6,325 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ادھرامریکہ میں 6 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچے کو چاقو گھونپ کر قتل کرنے والے 73 سالہ شخص کو جرم ثابت ہونے پر 53 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ جج ایمی برٹانی ٹومزاک نے ریاست الینوائے کے رہائشی جوزف زوبا کے خلاف قتل کیس کا فیصلہ سنایا۔ 14 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے چند دن بعد مجرم جوزف زوبا نے اپنی کرایہ دار فلسطینی خاتون حنان شاہین اور 6 سالہ بچے پر حملہ کیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ مجرم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد طیش میں آیا اور حنان شاہین کے گھر پہنچا، اس نے زبردستی گھر میں گھسنے کی کوشش کی اور خاتون کا گلا گھونٹا۔حنان شاہین بھاگ کر باتھ روم کی طرف بڑھیں اور 911 پر کال کرنے کی کوشش کی لیکن اس دوران مجرم نے انہیں چاقو کے پے در پے ایک درجن سے زائد وار سے لہو لہان کیا جبکہ ان کے بچے کو 26 بار چاقو گھونپا جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہوگیا۔عدالت میں 911 پر حنان شاہین کی جانب سے کی گئی کال کی آڈیو سنائی گئی جس میں وہ انتہائی گھبرائی ہوئی تھیں، خاتون نے خود مجرم کے خلاف گواہی دی۔حملے سے تقریباً دو سال قبل متاثرہ فیملی نے مجرم سے گھر کرائے پر لیا تھا، لیکن 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد جوزف زوبا نے حنان شاہین کو گھر خالی کرنے کا کہا۔یہ واقعہ امریکہ میں فلسطینی مخالف، عرب مخالف اور مسلم مخالف تشدد کی اعلیٰ ترین کارروائیوں میں سے ایک تھا، لیکن وکلا کا کہنا ہے کہ یہ فلسطینی مخالف اور اسلامو فوبک نفرت کے رجحان کا حصہ ہے جس نے حالیہ مہینوں میں ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔حملے کے بعد پولیس نے جوزف زوبا کو گھر کے باہر زمین پر بیٹھا ہوا پایا، اس کے ہاتھ اور کپڑے خون سے آلود تھے۔
اسرائیلی کابینہ کی فوجی آپریشن کو وسعت دینے کو منظوری
یو این آئی
تل ابیب//اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کی منظوری دیتے ہوئے جنگ روکنے اور حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کی امید کو ختم کر دیا۔ غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کی منظوری کا فیصلہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور فوجی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر کے رواں ہفتے دیے گئے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ غزہ میں مہم کو تیز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اسرائیل اور حماس کے درمیان مارچ میں جنگ بندی کے پہلے معاہدے کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی فوجی غزہ میں بفر زون قائم کر رہے ہیں جبکہ انسانی امداد سے لدے ٹرکوں کا داخلہ بھی بند کر رکھا ہے ۔اسرائیلی خبر رساں ادارے نے ایک اسرائیلی حکام کا بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک حماس یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی ہم اپنی فوجی کارروائی کو نمایاں طور پر مزید بڑھائیں گے ۔جمعرات کو نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اپنے یرغمالیوں کی واپسی کا خواہاں ہے ، جنگ میں حتمی مقصد ہوتا ہے اور وہ حتمی مقصد ہمارے دشمنوں پر فتح ہے ۔مصری اور قطری ثالثوں کی جانب سے جنگ بندی کی بحالی کی کوششوں کے باوجود اسرائیل اور حماس میں سے کسی نے بھی بنیادی مطالبات پر پیچھے ہٹنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔اسرائیل غزہ میں قید 59 یرغمالیوں کی واپسی چاہتا ہے ، اس کا مطالبہ ہے کہ حماس غیر مسلح ہو جائے اور اسے غزہ میں مستقبل کی حکمرانی میں کسی بھی کردار سے خارج ہونا چاہیے ۔قبل ازیں نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس کی تردید کی گئی کہ اس نے مصری ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کیا۔